ابھی تک مارے مارے پھر رہے ہیں یہ کیسے دن ہمارے پھر رہے ہیں کسی سے جیت کر اتنے فسردہ کہ جیسے جنگ ہارے پھر رہے ہیں لگا رکھا ہے دنیا بھر کو آ گے مگر پیچھے تمہارے پھر رہے ہیں انہی پیڑوں کے نیچے بیٹھتے تھے یہیں پر لے کے آ رے پھر رہے ہیں وہیں پھر پھر پھرا کر آ گیا ہوں وہی سارے کے سارے پھر رہے ہیں منافع خور اتنا ہو چکا ہوں تعاقب میں خسارے پھر رہے ہیں کہانی عمر پوری کر چکی ہے مگر…
Read More