اب کے جنوں میں فاصلہ شاید نہ کچھ رہے دامن کے چاک اور گریباں کے چاک میں
Read MoreTag: میر
میر تقی میر ۔۔۔ کیا کہوں کیسا ستم غفلت میں مجھ سے ہوگیا
کیا کہوں کیسا ستم غفلت میں مجھ سے ہوگیا قافلہ جاتا رہا میں صبح ہوتے سو گیا بےکسی مدت تلک برسا کی اپنی گور پر جو ہماری خاک پر سے ہو کے گزرا رو گیا کچھ خطرناکی طریقِ عشق میں پنہاں نہیں کھپ گیا وہ راہ رو اس راہ ہو کر جو گیا مدعا جو ہے سو وہ پایا نہیں جاتا کہیں ایک عالم جستجو میں جی کو اپنے کھو گیا میر ہر یک موج میں ہے زلف ہی کا سا دماغ جب سے وہ دریا پہ آکر بال اپنے…
Read Moreمیر تقی میر ۔۔۔ اے تو کہ یاں سے عاقبتِ کار جائے گا
اے تو کہ یاں سے عاقبتِ کار جائے گا غافل نہ رہ کہ قافلہ اک بار جائے گا موقوف حشر پر ہے سو آتی بھی وہ نہیں کب درمیاں سے وعدۂ دیدار جائے گا چُھوٹا جو میں قفس سے تو سب نے مجھے کہا بے چارہ کیوں کہ تاسرِدیوار جائے گا دے گی نہ چین لذتِ زخم اُس شکار کو جو کھا کے تیرے ہاتھ کی تلوار جائے گا تدبیر میرے عشق کی کیا فائدہ طبیب اب جان ہی کے ساتھ یہ آزار جائے گا آئے بِن اُس کےحال ہوا…
Read Moreمیر مہدی مجروح
ہم نے تو یہ بھی نہ جانا کہ چمن ہے کیا چیز اپنے ہی حال میں کچھ ایسے گرفتار رہے
Read Moreمیر اثر
وائے غفلت کہ ایک ہی دم میں مَیں کہیں اور کاروان کہیں
Read Moreمیر مہدی مجروح
گرد دیتی ہے کارواں کا پتہ یادگارِ گذشتگاں ہوں مَیں
Read Moreمیر غلام بھیک نیرنگ
ابھی تشخیصِ مرض میں ہے طبیبوں کو کلام جاں ادھر درپئے رخصت ہے، خدا خیر کرے
Read Moreمیر مہدی مجروح
غالب آئے ہیں، لائو، اے مجروح! بادہء ناب میں ملا کے گلاب
Read Moreمیر تقی میر
عاشق ہو تو اپنے تئیں دیوانہ سب میں جاتے رہو چکر مارو جیسے بگولا خاک اُڑاتے آتے رہو
Read Moreمیر مہدی مجروح
شارحِ حالِ دل سمجھ مجھ کو درد ہی درد ہو گیا ہوں مَیں
Read More