محمد انیس انصاری ۔۔۔ اس کنول فام کو پہلو سے گزرتے دیکھا

اس کنول فام کو پہلو سے گزرتے دیکھا
پھر وہ دن آیا ، ان آنکھوں میں اُترتے دیکھا

آخری بار ، یہ دل اُس کی پناہوں میں ملا
پھر افق پر نہ یہ سورج سا اُبھرتے دیکھا

شہرِ آذر میں نہ تھا ہم سے وصال آسودہ
روز پتھر پہ تجھے ہنستے ، سنورتے دیکھا

زندگی اُڑ گئی جنگل کی ہوا کی مانند
اِس نے مجھ آبلہ پا کو نہ ٹھہرتے دیکھا

شام کے پہلے ستارے کی تمنا میں انیس!
بارہا قافلۂ شوق بکھرتے دیکھا

Related posts

Leave a Comment