چلو اک کام کرتے ہیں
محبت عام کرتے ہیں
بہت دکھ سہہ لئے دل نے
نہیں رہنا اکیلے اب
اکٹھے ساتھ چلتے ہیں
نئے جیون میں ڈھلتے ہیں
نہیں ڈرنا
زمانے کے
کسی تازہ فسانے سے
بہت سے
یار روکیں گے
نئی دنیا بسانے سے
نہ دل
میں ڈر کوئی رکھنا
ہمارے واسطے
یارا تم اپنا
در کھلا رکھنا
Related posts
-
مجید امجد ۔۔۔ التماس
التماس مری آنکھ میں رتجگوں کی تھکاوٹ مری منتظر راہ پیما نگاہیں مرے شہرِ دل کی... -
ڈاکٹر مظفر حنفی ۔۔۔ صور اسرافیل
اب تو بستر کو جلدی سے تہہ کر چکو لقمہ ہاتھوں میں ہے تو اسے پھینک... -
ڈاکٹر مظفر حنفی ۔۔۔ دوسری جلاوطنی
جب گیہوں کا دانا جنس کا سمبل تھا، اس کو چکھنے کی خاطر، میں جنت کو...