یزدانی جالندھری ۔۔۔ جھوٹ کی مہما گاؤ

جھوٹ کی مہما گاؤ       ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سچ اک زہر ہے۔۔۔زہرِ ہلاہلدیکھو، زہر نہ کھاؤسچ کو نہ تم اپناؤجھوٹ بَلی ہے۔۔۔مہا بَلی ہےجھوٹ کو تم اپناؤجھوٹ کی مہما گاؤابراہیم نے سچ اپنایااس کا صلہ تھا جلتا الاؤسچ سقراط نے بھی بولا تھا  اور جام ِ زہراب پِیاحق منصور کے لب پر آکرسرافرازِ دار ہوادشت ِ کرب و بلا میں حق تھاتشنہ دہن، مظلوم،برستے تِیروں کی بارش میں تنہادارو رسن سے کھیلنا چاہوتو سچ کو اپناؤہنس کر پی لو زہرِ ہلاہلہنس کر سر کٹواؤاور امر ہوجاؤورنہ میرا کہنا مانوسچ کے پاس نہ جاؤجھوٹ…

Read More

خاور اعجاز ۔۔۔ (Jane Reichhold)

The whole sky In a wide field of flowers One Tulip بامِ فلک ہے یا پھولوں کے باغیچے میں ایک گلِ لالہ A long journey Some cherry petals Begin to fall ایک طویل سفر چیری کی کچھ پنکھڑیاں گِرنے کا آغاز Winter cold Finding on a beach An open knife یخ بستہ سردی ڈھونڈ رہی ہے ساحل پر ایک کھُلا چاقو Wild flowers The early spring sunshine In my hand کچھ جنگلی غنچے اوّل موسمِ گل کی دھوپ میرے ہاتھوں میں

Read More

جلیل عالی ۔۔۔ اک اک ابرو اشارہ تِیر ہوتا جا رہا ہے

اک اک ابرو اشارہ تِیر ہوتا جا رہا ہے لب و لہجہ ترا شمشیر ہوتا جا رہا ہے وہ نکلا تھا جسے اپنی نگہ کا صید کرنے خود اُس کے حسن کا نخچیر ہوتا جا رہا ہے بدن کے زخم تو اعزاز کر لیتا ہوں لیکن مرا پندار بے توقیر ہوتا جا رہا ہے مرے سامان میں رکھا گیا اک خوف سایا مری رفتار کو زنجیر ہوتا جا رہا ہے گرفتِ داستاں گو میں نہیں رہنی کہانی کہ اب قصہ بہت گمبھیر ہوتا جا رہا ہے کتابوں میں بھلے جیسی…

Read More

ممتاز راشد لاہوری ۔۔۔ دو غزلیں

آج قدرت کی مہربانی سے بجھ گئی پیاس گرم پانی سے دیدنی تھا جمال چہرے کا مل کے آئے تھے جب وہ جانی سے ایسی بے باک تھی ادا اُس کی ہو گئے ہم تو پانی پانی سے ہجر میں دل لگائے رکھتے ہیں آپ کی ایک اک نشانی سے شاعری اور لُطف دیتی ہے جب ادا ہو ذرا روانی سے ہو گیا ختم آپ کا کردار باہر آ جائیں اب کہانی سے شاعری کی بیاض پاس نہیں گیت سُن لیجیے زبانی سے اک ستمگر کے ساتھ رہنا ہے بچ…

Read More

افتخار شاہد ۔۔۔ دو غزلیں

چراغ چپ ہیں، اندھیرے کا راج ہے  شاہد  ہوائے شام کا اپنا مزاج ہے شاہد بڑھا رہے ہو مری سمت ہاتھ تم لیکن جو درمیان کھڑا ہے سماج ہے شاہد  ہمارے شہر میں پھولوں کا نام رکھتے ہیں ہمارے شہر کا الٹا رواج ہے شاہد ہمارے سر سے بلاؤں کو کون ٹالے گا ہمارے سر پہ محبت کا تاج ہے شاہد  کبھی کسی کے نوالے نہیں گنے ہم نے ہمارے  پاس تو اپنا اناج ہے شاہد جمالِ یار سے سارا چمن مہکتا ہے جمالِ یار کا سارا خراج ہے شاہد …

Read More

کرامت بخاری ۔۔۔ زمانہ

زمانہ ۔۔۔ کوئی سُر ہو یا کوئی ساز یا ہو سنگیت کا سرگم کوئی یا محبت کے مراسم کا ہو موسم کوئی کوئی کھوئی ہوئی صورت ، کوئی صورت کہیں سایہ کوئی کوئی اپنایایا  پرایا کوئی جب کہیں کچھ بھی نہیں ہے تو مرے چارہ گرو! زیست کرنے کا کوئی اوربہانہ ڈھونڈو جس کا اس تلخ حقیقت سے تعلق بھی نہ ہو کوئی معصوم سا موہوم فسانہ ڈھونڈو کوئی کھویا ہوا خوشیوں کا خزانہ ڈھونڈو اپنا زمانہ ڈھونڈو

Read More

کرامت بخاری ۔۔۔ قیدی

قیدی ۔۔۔۔ ہر ایک خواہش ہر  ایک کوشش ہر ایک اُلجھن ہمارے ذہنوں ہمارے جسموں  سے پھوٹتی ہے کوئی بھی مجرم نہیں ہے شاید مگر سبھی جُرم کر رہے ہیں ہر ایک ذہن اپنی اُلجھنوں کی ہر ایک جسم اپنی خواہشوں کی ازل سے تکمیل کر رہا ہے ، وہ جی رہا ہے وہ مر رہا ہے دیارِ ہستی سے غم گزیدہ گزر رہا ہے یہ جتنے راہوں کے پیچ و خم ہیں یہ ظلم و جور و جفا ستم ہیں تمام ذہنوں کی اور جسموں کی اُلجھنیں ہیں ہم…

Read More

حکیم خان حکیم ۔۔۔ اے دل!

اے دل! ۔۔۔۔۔۔ نظر نظر سے ملا عشق میں فنا ہو جا مسافرانِ محبت کا رہنما ہو جا سکوتِ شام و سحر سے کلام کرتے ہوئے ندائے کن کی حقیقت سے آشنا ہو جا متاعِ صبر سے دل میں وہ درد پیدا کر گلوں کا حسن چمن کے لیے صبا ہو جا نظامِ جبر کے آگے جھکا نہ سر اپنا صدائے حق و صداقت کا ہم نوا ہو جا نکل جہاں کے اندھیرے سے روشنی میں آ کسی نحیف سے دل کی کوئی دعا ہو جا ترا غرور نہ کر…

Read More

ارشد محمود ارشد ۔۔۔ دو غزلیں

ساغر یا پھر نینوں سے مے نوشی کی یار وجہ کچھ ہوتی ہے مدہوشی کی کل بھی بزمِ یاراں میں تھی بات چلی کل بھی میں نے اُس کی پردہ پوشی کی ملنا مشکل تھا تو مجھ کو بتلاتے تم نے جانے کیونکر یوں روپوشی کی سرد ہَوا کو لمس ملا جب آنچل کا اُس نے میرے کانوں میں سرگوشی کی کیا تھا اُس کا شعر ، کہ مارا جاؤں گا ” ہاں میں نے آواز سنی تھی دوشی کی تھوڑا سا ان ہونٹوں کو بھی جنبش دو چیخ سنائی…

Read More