آصف ثاقب ۔۔۔ ملیں گے لوگ کہاں سے وہ پوچھنے والے (خالد احمد کے نام)

ملیں گے لوگ کہاں سے وہ پوچھنے والے گزر گئے ہیں جہاں سے وہ پوچھنے والے بغیر اُن کے یہاں محفلیں نہیں جمتیں گئے ہیں ایسے مکاں سے وہ پوچھنے والے جو ، اب تو ہم سے ملاقات بھی نہیں کرتے ڈرے ہیں آہ و فغاں سے وہ پوچھنے والے نکل گئے ہیں کہیں جنگلوں کو سب کے سب الگ ہیں کب کے یہاں سے وہ پوچھنے والے جدا ہوئے تو ہوئی شورشِ گماں پیدا ملے تھے امن و اماں سے وہ پوچھنے والے ہمارے حال سے صرفِ نظر کبھی…

Read More

شبہ طراز ۔۔۔ تُوہے تو مِرے ہونے کا امکان بھی ہو گا

تُوہے تو مِرے ہونے کا امکان بھی ہو گا اور مرحلۂ شوق یہ آسان بھی ہو گا ایسے ہی چھلکتے نہیں ساگر کے کنارے تہہ میں کہیں اس کے کوئی طوفان بھی ہو گا قیدی سبھی مجرم نہیں ہوتے ہیں کہیں بھی زنداں میں کوئی یوسفِ کنعان بھی ہو گا یادوںمیں ہمارے وہی گلیاں وہی گھر ہیں یادوں میں تمہاری وہی دالان بھی ہو گا کچھ لوگوں کی باتوں سے یہاں پھول جھڑیں گے آنکھوں سے محبت بھرا اعلان بھی ہو گا

Read More

سعداللہ شاہ ۔۔۔ کوئی دعا سلام تو رکھتے بڑوں کے ساتھ

کوئی دعا سلام تو رکھتے بڑوں کے ساتھ تم نے تو بدمزاجی میں ہر بازی ہار دی نہ حسنِ کارکردگی نہ کارکردگی تم نے تو یار زندگی یوں یہ گزار دی دریا نے چشمِ موج سے دیکھا ہمیں مگر ہم نے بپھرتی موجوں میں کشتی اتار دی ہم بھی بچشمِ تر رہے اس در پہ سجدہ ریز اس نے بھی بارہا ہمیں مہلت ادھار دی اے سعد اس نے دیکھی ہماری جو بے بسی کچھ کچھ ہماری دنیا بھی اس نے سنوار دی

Read More

رخشندہ نوید ۔۔۔ دل کے اک اک شوق پر قربان تھا ، وہ بھی گیا

دل کے اک اک شوق پر قربان تھا ، وہ بھی گیا وہ بھی مجھ جیسا الگ انسان تھا ، وہ بھی گیا پتّی پتّی غنچۂ الفت بکھر جانے کے بعد باقیاتِ ربط میں اک مان تھا ، وہ بھی گیا جاتے جاتے لے اڑی اطراف سے خوشبو ہوا گھر سجا لینے کا کچھ سامان تھا ، وہ بھی گیا خود سمندر میں ڈبو دیں کاغذوں کی کشتیاں پار لگنے کا جو اک امکان تھا، وہ بھی گیا اب بچا کر خود کو کیا کرنا ہے رخشندہ تمھیں وہ جو…

Read More

شاہد ماکلی … گھر سے نکل کے شہرِ تماشا کا رُخ کیا

گھر سے نکل کے شہرِ تماشا کا رُخ کیا اکتا گیا میں خود میں تو دُنیا کا رُخ کیا آنکھوں میں دُھول اُڑی تو گیا دشت کی طرف دل میں اٹھی جو لہر تو دریا کا رُخ کیا موجودگی ہماری یہاں اک سوال تھی جس کا جواب ڈھونڈنے ہر جا کا رُخ کیا ہر رُخ سے پھر کَنارہ کشی اِختیار کی دنیا کی سَمت لپکے ، نہ عُقبا کا رخ کیا اندھیر چھایا رہتا تھا آنکھوں کے سامنے پھر ایک روز صبحِ مدینہ کا رخ کیا شاہد کبھی نہ پائے…

Read More

محسن اسرار ۔۔۔ گزر چکا ہے زمانہ وصال کرنے کا

گزر چکا ہے زمانہ وصال کرنے کا یہ کوئی وقت ہے تیرے کمال کرنے کا برا نہ مان جو پہلو بدل رہا ہوں میں مرا طریقہ ہے یہ عرضِ حال کرنے کا یہ ہم جو عشق میں بیمار پڑتے رہتے ہیں یہ اک سبب ہے تعلق بحال کرنے کا عجیب شخص تھا لوٹا گیا مرا سب کچھ معاوضہ نہ لیا دیکھ بھال کرنے کا

Read More

احمد فراز ۔۔۔ زندگی سے یہی گلہ ہے مجھے

زندگی سے یہی گلہ ہے مجھے تو بہت دیر سے ملا ہے مجھے تو محبت سے کوئی چال تو چل ہار جانے کا حوصلہ ہے مجھے دل دھڑکتا نہیں، ٹپکتا ہے کل جو خواہش تھی آبلہ ہے مجھے ہم سفر چاہیئے، ہجوم نہیں اک مسافر بھی قافلہ ہے مجھے کوہ کن ہو کہ قیس ہو کہ فراز سب میں اک شخص ہی ملا ہے مجھے

Read More

فانی بدایونی ۔۔۔ آنکھ اٹھائی ہی تھی کہ کھائی چوٹ

آنکھ اٹھائی ہی تھی کہ کھائی چوٹ بچ گئی آنکھ دل پہ آئی چوٹ دردِ دل کی انہیں خبر کیا ہو جانتا کون ہے پرائی چوٹ آئی تنہا نہ خانۂ دل میں درد کو اپنے ساتھ لائی چوٹ تیغ تھی ہاتھ میں نہ خنجر تھا اس نے کیا جانے کیا لگائی چوٹ یوں نہ قاتل کو جب یقیں آیا ہم نے دل کھول کر دکھائی چوٹ اور کیا کرتے ہم بلا کشِ غم جو پڑی دل پہ وہ اٹھائی چوٹ کہیں چھپتی بھی ہے لگی دل کی لاکھ فانی نے…

Read More

محمد علوی ۔۔۔

میں اپنا نام ترے جسم پر لکھا دیکھوں دکھائی دے گا ابھی بتیاں بجھا دیکھوں پھر اس کو پاؤں مرا انتظار کرتے ہوئے پھر اس مکان کا دروازہ ادھ کھلا دیکھوں گھٹائیں آئیں تو گھر گھر کو ڈوبتا پاؤں ہوا چلے تو ہر اک پیڑ کو گرا دیکھوں کتاب کھولوں تو حرفوں میں کھلبلی مچ جائے قلم اٹھاؤں تو کاغذ کو پھیلتا دیکھوں اُتار پھینکوں بدن سے پھٹی پرانی قمیص بدن قمیص سے بڑھ کر کٹا پھٹا دیکھوں وہیں کہیں نہ پڑی ہو تمنا جینے کی پھر ایک بار انھی…

Read More

احمد مشتاق ۔۔۔ مل ہی آتے ہیں اسے ایسا بھی کیا ہو جائے گا

مل ہی آتے ہیں اسے ایسا بھی کیا ہو جائے گا بس یہی نا درد کچھ دل کا سوا ہو جائے گا وہ مرے دل کی پریشانی سے افسردہ ہو کیوں دل کا کیا ہے کل کو پھر اچھا بھلا ہو جائے گا گھر سے کچھ خوابوں سے ملنے کے لیے نکلے تھے ہم کیا خبر تھی زندگی سے سامنا ہو جائے گا رونے لگتا ہوں محبت میں تو کہتا ہے کوئی کیا ترے اشکوں سے یہ جنگل ہرا ہو جائے گا کیسے آ سکتی ہے ایسی دل نشیں دنیا…

Read More