سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے ورنہ اتنے تو مراسم تھے کہ آتے جاتے شکوۂ ظلمتِ شب سے تو کہیںبہتر تھا اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جاتے کتنا آساں تھا ترے ہجر میں مرنا، جاناں! پھر بھی اک عمر لگی جان سے جاتے جاتے جشنِ مقتل ہی نہ برپا ہوا ورنہ ہم بھی پا بہ جولاں ہی سہی ناچتے گاتے جاتے اس کی وہ جانے اسے پاسِ وفا تھا کہ نہ تھا تم، فراز! اپنی طرف سے تو نبھاتے جاتے …………………………………………… مجموعہ کلام: خوابِ گل پریشاں ہے
Read MoreMonth: 2019 دسمبر
بات کرے بالک سے ۔۔۔۔۔۔۔ مجید امجد
بات کرے بالک سے ۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بات کرے بالک سے ۔۔۔۔ اور بولے رَہ چلتوں سے، اک یہ ذرا کچھ ڈھلی ہوئی شوبھا والی کوملتا، اُس کے ستے ستے سے بال اور پیلی مانگ سے کچھ سرکا ہوا آنچل، دُکھی دُکھی سی دِکھنے کی کوشش کا دُکھ اُس کے چہرے کو چمکائے اور اُس کے دل کو اک ڈھارس سی دے، بڑے یقینوں میں مُڑ مُڑ کر دیکھے جیسے کچھ رستے میں بھول آئی ہو، مُڑنے میں وہ بات کرے اپنے پیچھے چلتے بالک سے ، لیکن بولے مجھ سے،…
Read Moreعلامہ طالب جوہری
اُس نے مجھ سے عذر تراشے یعنی وہ یہ جان رہا تھا ایک یہی دوکان ہے جس پر کھوٹے سکے چل جائیں گے
Read Moreشاہد ماکلی
پورا کھُلتا نہ بند ہوتا ہوں مَیں بھی کیا نیم وا دریچہ ہوں!
Read Moreسید آلِ احمد
پوچھتی تھی خزاں بہار کا حال شاخ سے ٹوٹ کر گرا پتا
Read Moreخالد علیم
پلکوں میں سمٹ رہا ہے پل پل تن میں جو لہو غبارِ جاں ہے
Read Moreخالد احمد
پہلے سے دوست ہیں نہ وہ پہلے سی دوستی کس سے کہیں کہ شہر میں کیا کیا نہیں رہا
Read Moreاحمد ندیم قاسمی
پھولوں میں پتھروں کو لپیٹے ہوئے ندیمؔ مصروف یار لوگ گل افشانیوں میں تھے
Read Moreانور شعور
پینے والے کئی تھے، ساقی ایک انحصار ایک پر کئی کا تھا
Read Moreغلام حسین ساجد
بھٹک کر آئی تھی کچھ دیر کو اِدھر دُنیا لپٹ گئی مرے دل سے کسی بلا کی طرح
Read More