رحیم احسن ۔۔۔ حضرت سید محمد وجیہ السیما عرفانی ؒ کی غزل گوئی

حضرت سید محمد وجیہ السیما عرفانی ؒ کی غزل گوئی شاعری ہماری زندگی کے رویوں کی عکاس ہے اس سے معاشرے اوراس کے باسیوں کے شب و روز کے موزوں یا ناموزوں ہونے کا اندازہ بھی کیا جا سکتا ہے ۔ شاعری جہاں خوشی کی کیفیت سے دو چار کرتی ہے ۔ اس کے ساتھ وہ حزن و ملال بھی پید ا کرنے کا باعث ہے ۔ شاعری نے جہاں انسانی ذہن اور شعور کی بیداری میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔ وہاں اس نے غزل کی شکل میں…

Read More

علامہ طالب جوہری

محسنوں کی آنکھ سے کاجل چرا لیتے ہیں لوگ سوچتے کیا ہو، نظر رکھا کرو سامان پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شعری مجموعہ: پسِ آفاق

Read More

علامہ طالب جوہری ۔۔۔ ہم کو سوادِ شہر وفا میں ہم سفری الزام ہوئی

ہم کو سوادِ شہرِ وفا میں ہم سفری الزام ہوئی برسوں اس کے ساتھ پھرے ہیں تب یہ کہانی عام ہوئی بادل بن کر بادِ صبا کے دوش پہ اُڑتی پھرتی تھی روحِ نمو جب سایہء گُل میں آئی تو   زیر ِ دام ہوئی بے مقصد پرواز سے تھک کر تتلی پھول پہ بیٹھ گئی پھول تو اپنی جان سے ہارا، تتلی بھی بدنام ہوئی نام و نسب کو اپنی گرہ میں باندھ کے ہم خوش ہیں، ورنہ ہجر سے لے کر ہجرت تک ہر جنس یہاں نیلام ہوئی کوفے…

Read More

علامہ طالب جوہری ۔۔۔ دھندے

دَھندے ۔۔۔۔۔۔ پچھلے سفر میں لندن کے اک تُرکی رستوران کے اندر اُس نے کہا تھا "سارے کاموں کو نپٹا کر میرے پاس چلے آنا رشتے، ناطے مستقبل کے سب منصوبے جب تم اپنے دھندوں سے فارغ ہو جائو میرے پاس چلے آنا ہم تم دونوں اپنے جنوں کی شمع جلا کر اپنے گھر کا گھور اندھیرا دُور کریں گے اور وہ گھر آباد رہے گا” لیکن مَیں اِک سندھی گوٹھ میں پھونس کے چھپر والے ہوٹل کی کرسی پر کب سے بیٹھا سونچ رہا ہوں دنیا کے دھندے کس…

Read More

ہر چیز ہے محو خودنمائی ۔۔۔ علامہ محمد اقبال

ہر چیز ہے محوِ خودنمائی ہر ذرّہ شہید ِکبریائی بے ذوقِ نمود زندگی، موت تعمیرِ خودی میں ہے خدائی رائی، زورِ خودی سے پربت پربت، ضعفِ خودی سے رائی تارے آوارہ و کم آمیز تقدیر ِوجود ہے جدائی یہ پچھلے پہر کا زرد رُو چاند بے راز و نیازِ آشنائی تیری قندیل ہے ترا دِل تو آپ ہے اپنی روشنائی اک تُو ہے کہ حق ہے اِس جہاں میں باقی ہے نمودِ سیمیائی ہیں عقدہ کشا یہ خارِ صحرا کم کر گلۂ برہنہ پائی

Read More

مذہب ۔۔۔ علامہ محمد اقبال

مذہب ۔۔۔۔۔۔۔ اپنی ملت پر قیاس اقوامِ مغرب سے نہ کر خاص ہے ترکیب میں قومِ رسولِ ہاشمی اُن کی جمعیّت کا ہے مُلک و نَسب پر انحصار قوتِ مذہب سے مستحکم ہے جمعیّت تری دامنِ دیں ہاتھ سے چهوٹا تو جمعیّت کہاں اور جمعیّت ہوئی رخصت تو ملّت بهی گئی

Read More

علامہ طالب جوہری

اُس نے مجھ سے عذر تراشے یعنی وہ یہ جان رہا تھا ایک یہی دوکان ہے جس پر کھوٹے سکے چل جائیں گے

Read More