اسحاق وردگ ۔۔۔ رات ہوتے ہی چل پڑوں گا میں

غزل 
(جنم دن 24 اپریل کے ہنگام پر)

رات ہوتے ہی چل پڑوں گا میں
شہر میں شام تک رہوں گا میں

نئے چہروں کے ساتھ خوابوں میں
خود سے ہر موڑ پر ملوں گا میں

زندہ رہنے کی خاص خواہش میں
عشق کی آگ میں جلوں گا میں

میں اگر وجد سے نکل آیا
راز کی بات ہی کروں گا میں

مجھ سے میں نے کبھی نہیں ملنا
راستہ دیکھتا رہوں گا میں

شہرِ دلی! تری فضائوں میں
میر صاحب سے مل سکوں گا میں؟

کیا کبھی ذات کی خموشی میں
اپنی آواز کو سنوں گا میں

اک نجومی نے کل بتایا ہے
بے وفائی سے ہی مروں گا میں

Related posts

One Thought to “اسحاق وردگ ۔۔۔ رات ہوتے ہی چل پڑوں گا میں”

  1. asif iqbal

    sir ap k ashaar main ek alag maza hai
    love you sir

Leave a Comment