مظفر حنفی ۔۔۔ جلوہ بھی اس کا پردہ ہے،محرومی! محرومی!

جلوہ بھی اس کا پردہ ہے، محرومی ، محرومی
میں نے اس کو کب دیکھا ہے، محرومی ، محرومی

وہ خوشبو کا چنچل جھونکا میں سوکھی ڈالی کا پھول
اس کا میرا کیا ناتا ہے، محرومی ، محرومی

چاند نگر میں دھول اڑائی تارے تارے پھینکے جال
اب میری جھولی میں کیا ہے، محرومی، محرومی

فتح و ظفر کے نقاروں میں اپنا پرچم اُڑتا ہے
اندر کتنا سنّاٹا ہے، محرومی، محرومی

اک مجمع ہے چاروں جانب ماتم کرنے والوں کا
جو بھی ہے وہ چیخ رہا ہے، محرومی ، محرومی

پیچھے میرے نقشِ کفِ پا جھلمل جھلمل کرتے ہیں
لیکن آگے کوہِ ندا ہے، محرومی، محرومی

Related posts

Leave a Comment