جلیل عالی ۔۔۔ سرِ صحرائے جاں بے چین ہے تصویر کوئی

سرِ صحرائے جاں بے چین ہے تصویر کوئی
بیاضِ آرزو میں لکھ نئی تحریر کوئی

ازل سے ایک بے منزل سفر میں ساتھ اپنے
کچھ ایسے خواب ہیں جن کی نہیں تعبیر کوئی

قدم بڑھتے نہیں احساس کی سرحد سے آگے
بندھی ہے پائے عرضِ شوق میں زنجیر کوئی

کسی بخشے ہوئے خلعت کا جب بھی سوچتا ہوں
مجھے اندر سے کر دیتا ہے لیرو لیر کوئی

ترے سائے میں آتے ہی گنیں سب سانس اپنے
ترا دستِ نوازش ہے کہ ہے شمشیر کوئی

معین ہے یہاں عالی حدِ پرواز سب کی
مسلسل پھینکتا جاتا ہے آگے تِیر کوئی

Related posts

Leave a Comment