نجیب احمد

نجیب اک دن جو پاؤں پڑ رہا تھا وہ پانی سر سے اونچا ہو رہا ہے

Read More

محسن اسرار

اسے دکھ ہے تو کیوں کرتی نہیں دکھ کا تدارک ہے دنیا دار تو پھر مصلحت خُو کیوں نہیں ہے

Read More

خالد احمد

تہِ آسمانِ دنیا ، سرِ خاک دانِ دُنیا مرے ساتھ ساتھ رہنا ، مجھے سائے سائے رکھنا

Read More

حفیظ جونپوری ۔۔۔ دل اس لیے ہے دوست کہ دل میں ہے جائے دوست

دل اس لیے ہے دوست کہ دل میں ہے جائے دوست جب یہ نہ ہو بغل میں ہے دشمن بجائے دوست مٹنے کی آرزو ہے اسی رہ گزار میں اتنے مٹے کہ لوگ کہیں خاکِ پائے دوست تقریر کا ہے خاص ادائے بیاں میں لطف سنیے مری زبان سے کچھ ماجرائے دوست سب کچھ ہے اور کچھ نہیں عالم کی کائنات دنیا برائے دوست ہے عقبیٰ برائے دوست

Read More

محمد علوی ۔۔۔ کیا کہتے کیا جی میں تھا

کیا کہتے کیا جی میں تھا شور بہت بستی میں تھا پہلی بوند گری ٹپ سے پھر سب کچھ پانی میں تھا چھتیں گریں گھر بیٹھ گئے زور ایسا آندھی میں تھا موجیں ساحل پھاند گئیں دریا گلی گلی میں تھا میری لاش نہیں ہے یہ کیا اتنا بھاری میں تھا آخر طوفاں گزر گیا دیکھا تو باقی میں تھا چھوڑ گیا مجھ کو علوی شاید وہ جلدی میں تھا

Read More

ماجد صدیقی ۔۔۔ دامن دامن بھیگ چلا ہے آنکھیں ساری بے نم ہیں

دامن دامن بھیگ چلا ہے آنکھیں ساری بے نم ہیں اشک بھی جیسے اوس ہُوئے دیتے جو دکھائی کم کم ہیں اک جیسی ہیں وہ جلتی آنکھوں کی ہوں کہ چراغوں کی رخساروں منڈیروں پر جتنی بھی لَویں ہیں مدّھم ہیں صحراؤں میں دست و گریباں اِک دوجے سے بگولے بھی بحر کنارے موجیں بھی مصروفِ شورشِ باہم ہیں وہ بھی جو دبنے والے ہیں نسبت اُس سے رکھتے ہیں اور وہ بھی جو دھونس دکھائیں فرزندانِ آدم ہیں اب کے تو آثارِ سحر جیسے نہ اِنھیں بھی دکھائی دیں…

Read More

شاہین عباس

یہ وقت کا خاص آدمی تھا بے وقت جو گھر کو جا رہا ہے

Read More

خالد علیم

عکس تو خیر ہے شیشۂ ساعت ِ بے خبر میں کہیں میری تنہائی بھی ہے مرا آئنہ، میں اکیلا نہیں

Read More

قمر جلالوی ۔۔۔ ایک جا رہنا نہیں لکھا میری تقدیر میں

ایک جا رہنا نہیں لکھا میری تقدیر میں آج گر صحرا میں ہوں کل خانۂ زنجیر میں اقربا نا خوش وہ بزمِ دشمنِ بے پیر میں موت ہی لکھی ہی کیا بیمار کی تقدیر میں بات کر میری لحد پر غیر ہی سے بات کر یہ سنا ہے پھول جھڑتے ہیں تری تقریر میں سیکھ اب میری نظر سے حسن کی زیبائشیں سینکڑوں رنگینیاں بھر دیں تری تصویر میں پاسِ آدابِ اسیری تیرے دیوانے کو ہے ورنہ یہ زنجیر کچھ زنجیر ہے زنجیر میں ڈھونڈتا پھرتا ہوں ان کو وہ…

Read More

یزدانی جالندھری

میرے ہمراہ وہی تشنہ لبی ہے کہ جو تھی سامنے سلسلہِ ریگِ رواں ہے کہ جو تھا

Read More