آبرو

تمھارے لوگ کہتے ہیں کمر ہے کہاں ہے، کس طرح کی ہے، کدھر ہے

Read More

مرزا مظہر جانِ جاناں

خدا کے واسطے اس کو نہ ٹوکو یہی اک شہر میں قاتل رہا ہے

Read More

سعادت یار خان رنگین

ہر کسی سے لگ چلے کیا ذکر ہے امکان کیا ہم اسے پہچانتے ہیں خوب وہ ایسا نہیں

Read More

ساغر نظامی

ڈھونڈھنے کو تجھے او میرے نہ ملنے والے وہ چلا ہے جسے اپنا بھی پتہ یاد نہیں

Read More

خالد احمد

سر و سامانِ سفر مانگ لیا قاصدِ شام نے سر مانگ لیا

Read More

ماجد صدیقی ۔۔۔ دیکھنا ہر سمت سیلِ فتنہ و شر دیکھنا

دیکھنا ہر سمت سیلِ فتنہ و شر دیکھنا مادۂ آتش سے پُر اپنے سمندر دیکھنا پچھلی ساعت کربلاؤں سا ہُوا جو رُو نما ہے ہمیں سکرین پر گھر میں وہ منظر دیکھنا اِس سے پہلے تو کوئی بھی ٹڈّی دَل ایسا نہ تھا اب کے جو پرّاں فضا میں ہیں وہ اخگر دیکھنا فاختائیں فاختاؤں کو کریں تلقینِ امن مضحکہ موزوں ہُوا یہ بھی ہمِیں پر دیکھنا کیا کہیں آنکھوں پہ اپنی جانے کب سے قرض تھا جسم میں اُترا کم اندیشی کا خنجر دیکھنا کچھ نہیں جن میں معانی…

Read More

محسن اسرار

مرے وجود کے اندر اِدھر اُدھر کچھ ہے خبر نہیں یہ گماں ہے کہ ڈر مگر کچھ ہے

Read More

اقبال کوثر

جانے وفا میں لغزشِ پا دیکھ کر مری آ جاتا ہے کہاں سے کوئی تھامنے مجھے

Read More

سید تیمور کاظمی ۔۔۔ دستار دیکھتے ہیں تو سر دیکھتے نہیں

دستار دیکھتے ہیں تو سر دیکھتے نہیں خانہ بدوش لوگ ہیں گھر دیکھتے نہیں اِک عمر سے کھڑا ہوں کہ دیکھے مجھے کوئی میری طرف کیوں اہلِ نظر دیکھتے نہیں رفتار سست کرتا ہے زادِ سفر کا بوجھ رختِ سفر کو وقتِ سفر دیکھتے نہیں رونق ہے دیکھنے سے ہی سارے جہان میں کس کام کی ہے دنیا اگر دیکھتے نہیں کن پنچھیوں کو دیکھنے آئے ہو تم یہاں خالی پڑے ہوئے ہیں شجر دیکھتے نہیں بے کار دیکھتے ہیں اِدھر کو اُدھر کو ہم جس سمت دیکھنا ہو اُدھر…

Read More

وزیر آغا ۔۔۔ کہانی

کہانی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عجب دن تھے وہ جھاڑیاں آگ کے جھنڈ کائی زدہ تال جن کے کنارے ہزاروں برس سے کھڑے جنڈ اور ون کے ڈھانچے پھلائی کے پھرواں کے جنگل جو دھرتی پہ بچھ سے گئے تھے اداسی ہوا بن کے پھرتی تھی اور سنت سادھو پرانے درختوں کے نیچے بچھی گھاس پر آلتی پالتی مار کر بیٹھتے تھے خود اپنے ہی اندر کے تاریک جنگل کا حصہ بنے تھے عجب دن تھے وہ جب بھی کچھ کہنا چاہا گھسے مردہ لفظوں کی کوئی کمک تک نہ آئی جو آئی…

Read More