کسی کو پا کے بہت خوش تھا پھر جو کھونا پڑا بڑے سکون میں تھا ، بے قرار ہوا پڑا اسے بھی اشکوں کو پلکوں میں جب پرونا پڑا ہزار ضبط کیا بے نقاب ہونا پڑا نہیں ہے عشق کسی رت کسی فضا کا اسیر یہ بیج فصلِ محبت کا تھا ، جو بونا پڑا سمندروں نے بھی ہم سے تو کج روی برتی تو خود کو ساحلِ امید پر ڈبونا پڑا گزر گئی ہے ترے بعد بھی مگر جاناں یہ بارِ زیست اکیلے ہی مجھ کو ڈھونا پڑا کسی…
Read Moreشوکت محمود شوکت ۔۔۔ دیکھتے ہو کیا چشمِ حیرت سے
دیکھتے ہو کیا چشمِ حیرت سے میں ہوں زندہ ، خدا کی رحمت سے اک دیا بھی بجھا سکی نہ ہوا چل رہی تھی بڑی رعونت سے سوئے صحرا قدم نہیں اٹھتے دل بھی اکتا گیا محبت سے میری بستی میں ، شام کا منظر کم نہیں ہے کسی قیامت سے ان فقیروں سے بھی کبھی تو مل مل کے دیکھا ہے اہلِ دولت سے آبِ زر کو جو آبِ زر جانیں باز آتے ہیں کب نصیحت سے؟ پوچھنے کا ، بھلا تکلف کیوں توُ ، تو واقف ہے حالِ…
Read Moreآفتاب محمود شمس ۔۔۔ کسی کی آنکھ میں رکھ دے مگر چھپا سارے
کسی کی آنکھ میں رکھ دے مگر چھپا سارے بکھر نہ جائیں کہیں خواب خوش نما سارے ’’میں کس کے ہاتھ پہ اپنا لہو تلاش کروں‘‘ جو میرے سوگ میں کرتے ہیں اب دعا سارے یہی تو شہر کا منصف تھا اک زمانے میں یہ دے رہے ہیں سڑک پر جسے سزا سارے یہ کس کے ہجر میں رنجیدہ ہیں مہکتے گلاب کہ پھولدانوں میں لگتے ہیں یوں خفا سارے سفید چہرے لیے لوگ جی رہے ہیں شمس چھپا کے داغ جسامت کے بدنما سارے
Read Moreمحسن میتھیو ۔۔۔ بجھا جو دل تو ہر سُو تیرگی ہی تیرگی ہو گی
بجھا جو دل تو ہر سُو تیرگی ہی تیرگی ہو گی جلاؤ گے دیے بھی تو نہ گھر میں روشنی ہو گی غمِ دنیا ، غمِ عقبیٰ غمِ ہستی ، غمِ جاناں بھلا اتنے غموں میں زندگی کیا زندگی ہو گی نہیں تھا ظرف یہ میرا کہ میں ہنس کر ستم سہہ لوں تمھاری دشمنی میں کچھ نہ کچھ تو دوستی ہو گی جو بس اک قطرۂ شبنم کو بھی دریا سمجھتے ہیں یقیناً اُن کے لب پر عمر بھر کی تشنگی ہو گی اگر محلوں کے سائے میں رہے…
Read Moreعقیل رحمانی … میں بچوں کو اُجالے دے رہا ہوں
میں بچوں کو اُجالے دے رہا ہوں کتابوں کے کھلونے دے رہا ہوں بڑھاتا جا رہا ہوں ان کی قیمت جن آئینوں کو چہرے دے رہا ہوں جہاں ویرانیوں کا ہے بسیرا انھی آنکھوں کو سبزے دے رہا ہوں مرے مرنے کی جن کو ہے تمنا انھیں سانسوں کے تحفے دے رہا ہوں ہر اک تتلی ہے رقصیدہ چمن میں اسے خوشبو کے جھمکے دے رہا ہوں یقیناً ان سے نفرت ہی ملے گی جنھیں الفت کے قرضے دے رہا ہوں پریشاں ہیں جو راتوں کے مسافر عقیل ان کو…
Read Moreآفتاب محمود شمس ۔۔۔ کبھی تو پھول کبھی خار لکھے جاتے ہیں
کبھی تو پھول کبھی خار لکھے جاتے ہیں کہانیوں میں جو کردار لکھے جاتے ہیں جو تیرے سامنے چاہت کی بات کر جائیں دل و دماغ سے بیمار لکھے جاتے ہیں جفا کے شہر کی پریاں چڑیل جیسی ، تو مکان کوچے پراسرار لکھے جاتے ہیں وفا کی بات بھی جن کی زباں کو آتی نہیں یہاں پہ جنگ کے سالار لکھے جاتے ہیں گلاب سوگ ہوا کرتے ہیں لحد پر شمس سجیں جو بالوں میں ،سنگار لکھے جاتے ہیں
Read Moreآصف ثاقب ۔۔۔ گاؤں والا
گاؤں والا میں یاری دوستی کا ذوق رکھوں پسندیدہ ہے میری آشنائی میں بیلے پر کبڈی کھیل کھیلوں جو لہروں نے مجھے تیزی سکھائی میں نغمہ بار کھیتوں میں پھرا ہوں بھری فصلوں نے بخشی ہے رسائی اطاعت گاؤں کے بچّوں سے سیکھی بزرگوں نے سکھائی ہے بڑائی میں لکھوں خوش خطی کاغذ پہ ایسے مرے دل میں ہے روشن روشنائی ملے پنگھٹ سے نینوں کو ستارے بھلی ہے آنچلوں کی رونمائی گھنے تھے گاؤں میں والد کے سائے بڑی میٹھی تھی جنت مامتائی ستارہ وار میں گلیوں میں گھوموں…
Read Moreرشید آفرین … مِری سوچوں میں کیسی بے کلی ہے
مِری سوچوں میں کیسی بے کلی ہے مِرے خوابوں پہ چھائی بے دلی ہے طلسماتی فضا میں میری حسرت بنا جھولے کے جھولا جھولتی ہے اِدھر دھرتی کا ہے بے رنگ سبزہ حسیں پھولوں کی رنگت بھی اُڑی ہے سجیلی مچھلیاں بھی دربدَر ہیں ادا لہروں کی یکسر اجنبی ہے لہو کا رقص ہے رگ رگ میں جاری خدا جانے یہ کیسی ساحری ہے ہلاہل تیرتا ہے پانیوں پر قضا اُوڑھے ہوئے گویا ندی ہے لرزتے ہیں سبھی کوہ و دمن بھی گھڑی جو آئے گی وہ منتہی ہے سبھی…
Read Moreانصر منیر
کچھ بھی ترتیب سے نہیں رکھتا کتنا بے ربط کر دیا تو نے
Read Moreانور مسعود ۔۔۔ قطعات (بیادِ امجد اسلام امجد)
قطعات (بیادِ امجد اسلام امجد) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ ہم کو دے گیا داغِ جدائی وہ خوشبو دار لفظوں کا لکھاری کرشمے ہیں کئی اُسکے ہُنر کے ڈرامہ، شاعری ، کالم نگاری …………… مجھے رہ رہ کے یاد آتا ہے یارو غمگُسار اپنا کچھ ایسا ہے کہ آنکھوں میں نمی محسوس ہوتی ہے بڑی بے رونقی سی ہے ادب کے شہر میں برپا بڑی شِدّت سے امجد کی کمی محسوس ہوتی ہے
Read More