وہ دور قریب آ رہا ہے جب دادِ ہنر نہ مل سکے گی
Read MoreCategory: و
عزیز فیصل
وہ تیس سال سے ہے فقط بیس سال کی چہرے پہ آ چکی ہے بزرگی جمال کی
Read Moreعرش ملسیانی
وہ مرد نہیں جو ڈر جائے ماحول کے خونی منظر سے اس حال میں جینا لازم ہے جس حال میں جینا مشکل ہے
Read Moreعلی سردار جعفری
ویرانوں سے آ رہی ہے آواز تخلیقِ جنوں رکی نہیں ہے
Read Moreنامعلوم
وہ عیادت کے لئے آئے ہیں لو اور سہی آج ہی خوبیٔ تقدیر سے حال اچھا ہے
Read Moreاثر رامپوری ۔۔۔ وہ ان کا حجاب اور نزاکت کے نظارے
وہ ان کا حجاب اور نزاکت کے نظارے آئے وہ شب وعدہ تصور کے سہارے وہ کالی گھٹا اور وہ بڑھتے ہوئے دھارے زاہد بھی اگر دیکھے تو ساقی کو پکارے وہ جلوہ گہ ناز وہ مخمور نگاہیں اب کیا کہوں یہ لمحے کہاں میں نے گزارے خود حسن کا معیار ترا ذوق نظر ہیں اتنے ہی حسیں آپ ہیں جتنے مجھے پیارے بے وجہ نہیں حسن کی تنویر میں تابش وہ دیتے ہیں خاکستر الفت کے شرارے تم چاہو تو دو لفظوں میں طے ہوتے ہیں جھگڑے کچھ شکوے…
Read Moreاعجاز عبید ۔۔۔ وہ جسے سن سکے وہ صدا مانگ لوں
وہ جسے سن سکے وہ صدا مانگ لوں جاگنے کی ہے شب کچھ دعا مانگ لوں اس مرض کی تو شاید دوا ہی نہیں دے رہا ہے وہ، دل کی شفا مانگ لوں عفو ہوتے ہوں آزار سے گر گناہ میں بھی رسوائی کی کچھ جزا مانگ لوں شاید اس بار اس سے ملاقات ہو بارے اب سچے دل سے دعا مانگ لوں یہ خزانہ لٹانے کو آیا ہوں میں اس کو ڈر ہے کہ اب جانے کیا مانگ لوں اب کوئی تیر تر کش میں باقی نہیں اپنے رب…
Read Moreمرزا اسداللہ خاں غالب ۔۔۔ غزل
بزمِ شاہنشاہ میں اشعار کا دفتر کھلا رکھیو یارب یہ درِ گنجینۂ گوہر کھلا شب ہوئی، پھر انجمِ رخشندہ کا منظر کھلا اِس تکلف سے کہ گویا بتکدے کا در کھلا گرچہ ہوں دیوانہ، پر کیوں دوست کا کھاؤں فریب آستیں میں دشنہ پنہاں ، ہاتھ میں نشتر کھلا گو نہ سمجھوں اس کی باتیں ، گونہ پاؤں اس کا بھید پر یہ کیا کم ہے کہ مجھ سے وہ پری پیکر کھلا ہے خیالِ حُسن میں حُسنِ عمل کا سا خیال خلد کا اک در ہے میری گور کے…
Read Moreامجد اسلام امجد
وہ سامنے ہے پھر بھی دکھائی نہ دے سکے میرے اور اس کے بیچ یہ دیوار کون ہے
Read Moreعادل منصوری
وہ کون تھا جو دن کے اجالے میں کھو گیا یہ چاند کس کو ڈھونڈنے نکلا ہے شام کو
Read More