بات پر واں زبان کٹتی ہے وہ کہیں اور سنا کرے کوئی
Read MoreTag: اردو غزل
جون ایلیا
یہ کافی ہے کہ ہم دشمن نہیں ہیں وفاداری کا دعویٰ کیوں کریں ہم
Read Moreاطہر نفیس
وہ دور قریب آ رہا ہے جب دادِ ہنر نہ مل سکے گی
Read Moreآفتاب خان ۔۔۔۔ کھٹک رہی ہے گھُٹن کی یہ بُودوباش مجھے
کھٹک رہی ہے گھُٹن کی یہ بُودوباش مجھے پڑا ہوں میں کِسی پتھر میں تُو تراش مجھے ملائمت سے ، نفاست سے چُھو مِرا پیکر اور ایسے چُھو کہ نہ آئے کوئی خراش مجھے اِدھر اُدھر کے علاقوں میں ڈُھونڈتا ہے کیا میں تیرے دِل میں چُھپا ہُوں وہاں تلاش مجھے سفید کانچ کے پُل پر پُہنچ کے سوچتا ہُوں مِرا غُرور ہی کر دے نہ پاش پاش مجھے میں پُورے قد سے کھڑا ہوں سخن سرائے میں لگے رہے ہیں گِرانے میں بدمعاش مجھے بدن میں خُون کی شاید…
Read Moreخالد علیم ۔۔۔ حمدﷻ
حمدﷻ جو تیری حمد کو ہو خوش رقم، کہاں سے آئے وہ روشنائی، وہ نوکِ قلم کہاں سے آئے گناہ گار ہوں اے میرے مہربان خدا! اگر گناہ نہ ہوں، چشمِ نم کہاں سے آئے اگر نہ تارِ نفس کا ہو سلسلہ تجھ سے یہ مجھ سے خاک نژادوں میں دم کہاں سے آئے تری رضا سے علاوہ، تری عطا کے بغیر بدن میں طاقت ِ رفتار و رَم کہاں سے آئے ترے کرم کے ترشُح بغیر دھوپ میں بھی ہَوا میں تازگیِ نم بہ نم کہاں سے آئے رجوعِ خیر…
Read Moreغلام حسین ساجد … زمیں کا اور ہی کچھ رنگ تھا فضا کا اور
زمیں کا اور ہی کچھ رنگ تھا فضا کا اور میں اک نگاہ میں قائل ہُوا خُدا کا اور سُلگ رہا تھا تو اُس نے مجھے ہوا دی تھی میں جل اُٹھا تو ارادہ ہُوا ہوا کا اور سحر سے شام تلک کارواں اُترتے رہے تو رنگ ہونے لگا دشتِ نینوا کا اور چراغِ وصل کہیں اور بھی بھڑکتا تھا دُعا کا اور نشانہ تھا مُدعا کا اور ابھی میں پُوری طرح ڈوب بھی نہیں پایا ہُوا ہے نیند کے دریا میں اک چھناکا اور
Read Moreمحمد علوی ۔۔۔ دن اک کے بعد ایک گزرتے ہوئے بھی دیکھ
دن اک کے بعد ایک گزرتے ہوئے بھی دیکھ اک دن تو اپنے آپ کو مرتے ہوئے بھی دیکھ ہر وقت کھلتے پھول کی جانب تکا نہ کر مرجھا کے پتیوں کو بکھرتے ہوئے بھی دیکھ ہاں دیکھ برف گرتی ہوئی بال بال پر تپتے ہوئے خیال ٹھٹھرتے ہوئے بھی دیکھ اپنوں میں رہ کے کس لیے سہما ہوا ہے تو آ مجھ کو تو دشمنوں سے نہ ڈرتے ہوئے بھی دیکھ پیوند بادلوں کے لگے دیکھ جا بہ جا بگلوں کو آسمان کترتے ہوئے بھی دیکھ حیران مت ہو…
Read Moreاثر رامپوری ۔۔۔ وہ جو نہیں ہیں بزم میں بزم کی شان بھی نہیں
وہ جو نہیں ہیں بزم میں بزم کی شان بھی نہیں پھول ہیں دل کشی نہیں، چاند ہے چاندنی نہیں ڈھونڈا نہ ہو جہاں انہیں ایسی جگہ کوئی نہیں پائی کچھ ان کی جب خبر اپنی خبر ملی نہیں آنکھ میں ہو پرکھ تو دیکھ حسن سے پر ہے کل جہاں تیری نظر کا ہے قصور جلووں کی کچھ کمی نہیں عشق میں شکوہ کفر ہے اور ہر التجا حرام توڑ دے کاسۂ مراد، عشق گداگری نہیں جوشِ جنونِ عشق نے کام مرا بنا دیا اہلِ خرد کریں معاف حاجتِ…
Read Moreفیض احمد فیض ۔۔۔ وہی ہیں دل کے قرائن تمام کہتے ہیں
وہی ہیں دل کے قرائن تمام کہتے ہیں وہ اک خلش کہ جسے تیرا نام کہتے ہیں تم آ رہے ہو کہ بجتی ہیں میری زنجیریں نہ جانے کیا مرے دیوار و بام کہتے ہیں یہی کنارِ فلک کا سیہ تریں گوشہ یہی ہے مطلعِ ماہِ تمام کہتے ہیں پیو کہ مفت لگا دی ہے خونِ دل کی کشید گراں ہے اب کے مئے لالہ فام کہتے ہیں فقیہِ شہر سے مے کا جواز کیا پوچھیں کہ چاندنی کو بھی حضرت حرام کہتے ہیں نوائے مرغ کو کہتے ہیں اب…
Read Moreعزیز فیصل
دے رہے ہیں اس لیے جنگل میں دھرنا جانور ایک چوہے کو رہائش کے لیے بل چاہیئے
Read More