تم جو میری بات سنے بن چل دیتے رات لپٹ کر رو دیتا دروازے سے
Read MoreTag: syed ale ahmad
سید آل احمد
رنجِ سکوں تو ترکِ وفا کا حصہ تھا سوچ کے کتنے پھول کھلے خمیازے سے
Read Moreسید آلِ احمد
کس نے کہا تھا کھیل رچاؤ خلا میں تم کیوں ہاتھ مل رہے ہو اگر کٹ گئی پتنگ
Read Moreسید آلِ احمد ۔۔۔ نگارِ غم تری آہٹ پہ جب سے جاگا ہوں
غزل نگارِ غم تری آہٹ پہ جب سے جاگا ہوں میں خواب خواب بھنور آئنوں کو تکتا ہوں نہ کوئی رنگِ توقع‘ نہ نقشِ پائندہ کسے بتاؤں کہ کن خواہشوں کا ڈھانچہ ہوں کسے دکھاؤں وہ آنکھیں جو جیت بھی نہ سکا کسے بتاؤں کہ کن آنسوؤں کا سپنا ہوں نہ تازگی ہی بدن میں ، نہ پُرسکون تھکن میں شاخِ عمر کا وہ زرد و سبز پتا ہوں جہاں یقین کے تلو وں میں آبلے پڑ جائیں میں حادثات کی ان گھاٹیوں میں اُترا ہوں وہ نغمگی جسے سازِ…
Read Moreسید آل احمد
کتنے سموں کے شعلوں پر اک خواب جلے کتنی یادیں سر پھوڑیں دروازے سے
Read Moreسید آل احمد ۔۔۔ سکوں ہوا نہ میسر ہمیں فرار سے بھی
سکوں ہوا نہ میسر ہمیں فرار سے بھی ملے ہیں زخم ترے قرب کی بہار سے بھی متاعِ فقر بھی آئی نہ دستِ عجز کے ہاتھ گریز پا ہی رہا دولتِ وقار سے بھی ہم اہل دل ہی نہ سمجھے وفا کے منصب کو ہوئی ہے ہم کو ندامت ستم شعار سے بھی لہو ہے قلب ترے تمکنت کے لہجے سے عرق عرق ہے جبیں حرفِ انکسار سے بھی چراغِ ظلمتِ شب کی مثال ہے ہر سوچ ہمیں تو کچھ نہ ملا صبحِ انتظار سے بھی بجھا نہ شعلہ کوئی…
Read Moreسید آل احمد ۔۔۔ یاد آؤں گا اُسے‘ آ کے منائے گا مجھے
یاد آؤں گا اُسے‘ آ کے منائے گا مجھے اور پھر ترکِ تعلق سے ڈرائے گا مجھے آپ مسمار کرے گا وہ گھروندے اپنے اور پھر خواب سہانے بھی دکھائے گا مجھے مجھ کو سورج کی تمازت میں کرے گا تحلیل اور مٹی سے کئی بار اُگائے گا مجھے اپنی خوشبو سے وہ مانگے گا حیا کی چادر زیبِ قرطاسِ بدن جب بھی بنائے گا مجھے ربِ ایقان و عطا! عمر کے اس موڑ پہ کیا راستے کرب کے ہموار دکھائے گا مجھے میں کڑی دھوپ کا سایہ ہوں کڑے…
Read Moreکھلا تھا اک یہی رستہ تو اور کیا کرتا ۔۔ سید آلِ احمد
کُھلا تھا اِک یہی رستہ تو اور کیا کرتا نہ دیتا ساتھ ہَوا کا تو اور کیا کرتا بہت دنوں سے پریشان تھا جدائی میں جو اَب بھی تجھ سے نہ ملتا تو اور کیا کرتا نہ کوئی دشتِ تسلی‘ نہ ہے سکون کا شہر اُجالتا جو نہ صحرا تو اور کیا کرتا بشر تو آنکھ سے اندھا تھا، کان سے بہرہ تجھے صدا جو نہ دیتا تو اور کیا کرتا مرے سفر میں مَحبت کا سائبان نہ تھا بدن پہ دھوپ نہ مَلتا تو اور کیا کرتا ترے حضور…
Read More