دیکھا نہ ہمیں توُ نے خط و خال سے آگے اک شہر تھا ، اس شہرِ مہ و سال سے آگے
Read MoreMonth: 2022 نومبر
ڈاکٹر نذیر احمد ندوی ۔۔۔ ڈاکٹر علیم ؔعثمانی : توصیفِ بتاں سے دربارِ نبی تک
ڈاکٹر علیم ؔعثمانی ۔ توصیفِ بتاں سے دربارِ نبی تک ڈاکٹر محمد عبدالعلیم عثمانی جوادبی وشعری دنیا میں علیمؔ عثمانی کے نام سے مشہور تھے ، نہ صرف طبیب حاذق، کامیاب ہومیوپیتھ معالج ،بلکہ معروف ومقبول کہنہ مشق شاعر تھے۔ ان کی شخصیت باغ وبہار ،طبیعت مرنجان مرنج ،آواز سامعہ نواز اورانداز دلنواز تھا ۔بارگاہ ایزدی سے اگرانھیں ایک طرف جمال ظاہر سے سرفراز کیاگیا تھا تودوسری طرف دست قدرت نے انھیں بڑی فیاضی سے حسن باطن سے نواز اتھا،اس طرح وہ حسنِ صَوت وصورت اورخوبیٔ سیرت سے مالامال تھے۔…
Read Moreڈاکٹرمحمدافتخارشفیع ۔۔۔ شاعری میں سراپا نگاری کا تہذیبی و تمدنی زاویہ
شاعری میں سراپا نگاری کا تہذیبی و تمدنی زاویہ تہذیب، تمدن، ثقافت، کلچر چاروں اصطلاحیں ہم معنی تو نہیں لیکن ان میں بہت سے اشتراکات ہیں۔کلچر ایک نقطۂ نظر ہے، اس نقطۂ نظر کو عملی صورت تہذیب کی شکل میں دی جاتی ہے۔ ثقافت فنونِ لطیفہ کے ذریعے اظہار کی عملی صورت گری ہے لیکن اس میں طرزِ تعمیر، رہن سہن، رسوم و رواج بھی شامل ہیں۔’’ تمدن‘‘ کا تعلق زندگی گزارنے کے وضع کردہ اصولوں سے ہے۔ اس کے لیے انگریزی میں Civilization کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔ انسائیکلوپیڈیا…
Read Moreشمس الرحمٰن فاروقی کا فکشن(مقدمہ مجموعۂ شمس الرحمن فاروقی) ۔ ۔ ۔ محمد حمید شاہد
شمس الرحمٰن فاروقی کا فکشن اُردو ادب کا ایک مکمل باب ہے۔ اس باب کا مطالعہ تب ہی ڈھنگ سے ممکن ہو پائے گا کہ اُردوادب کی اس جید شخصیت کے فکشن کو مکمل صورت میں پڑھا جائے۔ فاروقی صاحب کے اس مجموعے کو مرتب کرنے کا خیال اُن کی زندگی ہی میں زیرِبحث آیا تھا مگر فیصلہ ہوا تھا کہ اس کی ابتدا اُن کے تہذیبی دستاویز ہو جانے والے ناول ”کئی چاند تھے سرِآسماں” سے کی جائے۔ اس ناول کی نئی اشاعت ان کی زندگی میں ہوئی مگر…
Read Moreکاشف حسین غائر
صبح سے جو مرے اعصاب پہ چھایا ہوا ہے ایک منظر ہے اُسی شام سے ملتا جلتا
Read Moreمیر تقی میر
ناممرادانہ زیست کرتا تھا میر کا طور یاد ہے ہم کو
Read Moreفرید جاوید
گفتگو کسی سے ہو تیرا دھیان رہتا ہے ٹوٹ ٹوٹ جاتا ہے سلسلہ تکلم کا
Read Moreپروفیسر سید وقار عظیم
خالد علیم ۔۔۔ آنکھ اُس کی آج آئنہ دارِ نظارہ ہے
آنکھ اُس کی آج آئنہ دارِ نظارہ ہے کیا دل کا اعتبار کہ بارِ نظارہ ہے دیکھیں اگر تو چشمِ تصور میں وہ نگاہ حُسنِ نظر ہے اور شمارِ نظارہ ہے جل جل کے بجھ رہا ہے دریچوں میں عکسِ گل یہ شامِ ہجر ہے کہ بہارِ نظارہ ہے ہر سمت ہیں سراب کے منظر کھنچے ہوئے کیا خوب تیری راہ گزارِ نظارہ ہے تارے بجھے ہوئے ہیں، سسکتی ہے چاندنی یہ رات ہے کہ سر پہ غبارِ نظارہ ہے گرتی ہے قطرہ قطرہ شفق صبحِ ہجر میں نم دیدۂ…
Read Moreسعدیہ بشیر ۔۔۔ یا رب تری زمین تو صدموں سے بھر گئ
یا رب تری زمین تو صدموں سے بھر گئی روشن سے دن میں دشت کی وحشت اتر گئی تعبیر تھی جو عاقل و باصر نہ رہ سکی تدبیر اب کے ایک بھی کب کارگر گئی ایسی تھی کھینچ تان کہ سب خواب پھٹ گئے ایسی خبر تھی خود سے بھی جو بے خبر گئی حالانکہ حکم تھا کوئی گھبرائے گا نہیں وعدے کتاب میں لکھے خلقت سنور گئی کیسا عمل تھا پار بھی اترا نہ جا سکا دیوار اپنے ڈھب سے ہی ہر اک نگر گئی ان تذکروں میں ایک…
Read More