عمر قیاز قائل ۔۔۔ میں جو اِس بار ہَواؤں کی حمایت کرتا

میں جو اِس بار ہَواؤں کی حمایت کرتا کون جلتی ہُوئی شمعوں کی حفاظت کرتا شہر کا شہر تھا قاتل کی طرفداری میں میں کہاں جا کے بھلا اپنی شکایت کرتا ایک لمحے کی جُدائی بھی قیامت سمجھا عُمر بھر کے لیے کیوں قطعِ محبّت کرتا اپنا ہی شہر تھا سب لوگ مرے اپنے تھے دُکھ کی یُورش تھی مگر کیسے میں ہجرت کرتا اُس نے چھلنی مرے احساس کو کر دینا تھا کون اُس خارِ مُغیلاں سے محبّت کرتا لوگ اندھے بھی تھے بِہرے بھی تھے ورنہ قائل جی…

Read More

طالب انصاری ۔۔۔ کنارا خود نہیں ملتا کنارا ڈھونڈھ لیتا ہوں

کنارا خود نہیں ملتا کنارا ڈھونڈھ لیتا ہوں بسا اوقات تنکے کا سہارا ڈھونڈ لیتا ہوں یہی حسنِ گماں ہے جو مجھے دل شاد رکھتا ہے میں نفرت میں محبت کا اشارا ڈھونڈ لیتا ہوں مجھے اچھّا نہیں لگتا کہ کوشش رایگاں جائے نہیں ملتا تو میں اس کو دوبارہ ڈھونڈ لیتا ہوں مری مٹّی میں آمیزش ہے جانے کس اذیّت کی میں کارِ منفعت میں بھی خسارا ڈھونڈ لیتا ہوں دیارِ عشق راضی ہو مری تعظیم پر ورنہ یہاں سے کوچ کرنے کا اشارا ڈھونڈ لیتا ہوں عداوت پر…

Read More

رخشندہ نوید ۔۔۔ ہر گھڑی موت کا ڈر نہیں چاہیے

ہر گھڑی موت کا ڈر نہیں چاہیے زندگی جا! یہ ٹرٹر نہیں چاہیے میں محبت کو دنیا میں پھیلاؤں گی مجھ کو بتلا! تجھے گر نہیں چاہیے ایک خالی سا رکھا ہے ڈبا کوئی مجھ کو شانوں پہ یہ سر نہیں چاہیے رقصِ بسمل کو محدود کیسے کروں مجھ کو اتنا بڑا گھر نہیں چاہیے پار دریا کسی نے پکارا مجھے ان پرندوں کو ہی پر نہیں چاہیے عشق میں جتنی جائز ہیں سفاکیاں ظلم کچھ اس سے بڑھ کر نہیں چاہیے رات ہو ، کہ ہو دن کا کوئی…

Read More

حمد باری تعالیٰ ۔۔۔۔ رخشندہ نوید

شمارِ رحمتِ ربیّ ہو وہ عدد نہیں ہے میں حمد کیسے لکھوں اتنا میرا قد نہیں ہے پناہ دیتا ہے وہ ذوالجلال والاکرام کہ اس جناب میں تفریقِ نیک و بد نہیں ہے وہ سب کی جھولیاں بھرتا ہے سب کا رب جو ہوا اُسی کا در ہے جہاں مانگنے کی حد نہیں ہے وہی ہے رازق و مالک‘ نہیں کوئی ذی روح کہ جس کے واسطے اللہ کی مدد نہیں ہے تجھی کو زیبا ہیں مالک تمام ذات و صفات الٰہ کیسے وہ ہو گا کہ جو صمد نہیں…

Read More

جمشید چشتی ۔۔۔ جو آگہی ہو تو پھر کچھ پہیلیاں بھی رہیں

جو آگہی ہو تو پھر کچھ پہیلیاں بھی رہیں دلہن کے گرد، دلہن کی سہیلیاں بھی رہیں سوادِ فکر میں تعمیر ہوں نئے امکاں درونِ شہر پرانی حویلیاں بھی رہیں بچھی رہے مرے آنگن میں دھوپ سی چھاؤں کپاس جیسی چمکتی چنبیلیاں بھی رہیں حیا کی ضو سے دمکتے رہیں ترے رخسار حنا کی لو سے دہکتی ہتھیلیاں بھی رہیں رہے یہ سیم و زرِ مہر و مہ بھی کاسے میں فلک کی جیب میں تاروں کی دھیلیاں بھی رہیں طلوعِ صبح کا ہو انتظار بھی جمشید شبِ ستم کی…

Read More

غلام حسین ساجد ۔۔۔ صاحبِ شام نے جب شروعات کی سیرِآفاق کی

صاحبِ شام نے جب شروعات کی سیرِآفاق کی میں نے بھی لو بڑھا دی ذرا دیر کو اپنے اوطاق کی لاکھ چاہا کہ اُس سے کنارہ کروں پر نہیں ہو سکا گفتگو اُس پری وش نے میری طبیعت کے مصداق کی طاقچے پر کتابِ صداقت دھری کی دھری رہ گئی اب سیاہی بھی تحلیل ہونے لگی بوسیدہ اوراق کی جس طرف دیکھیے آگ کا کھیل جاری ہے افلاک پر اب ضرورت نہیں ہے مرے مہربانوں کو چمقاق کی اپنے ورثے میں جو کچھ ملا تھا مجھے میں نے باقی رکھا…

Read More

غلام حسین ساجد ۔۔۔ میں جب کسی چراغ کی لو سے لپٹ گیا

میں جب کسی چراغ کی لو سے لپٹ گیا آئینہ اپنی آنکھ کے اندر سمٹ گیا پیدا ہوئی عروج سے صورت زوال کی سورج جواں ہوا تو مراسایہ گھٹ گیا آیا ہوں خاک چھان کے میں دشتِ نجد کی یہ کام میرے ہاتھ سے کیسے نمٹ گیا کیا ختم ہو گئی گُلِ موعود کی کشش کیا میری طرح شہر بھی ٹکڑوں میں بٹ گیا آئی ہوا تو محو ہوئے رنگ باغ کے مٹّی اُڑی تو گرد میں ہر پھول اٹ گیا سچ بولنے کا کوئی ارادہ نہ تھا مگر جب…

Read More

ثمینہ سیّد ۔۔۔ ہماری اک کہانی کھو گئی ہے

ہماری اک کہانی کھو گئی ہے تھی جس میں زندگانی کھو گئی ہے سمجھ میں کچھ نہیں آتا کہیں کیا یوں لفظوں سے روانی کھو گئی ہے میں واپس عمر کی دلدل میں اتروں؟؟ وہیں میری جوانی کھو گئی ہے جفائیں عام ہوتی جا رہی ہیں وفا کی حکمرانی کھو گئی ہے نیا تو دسترس میں کچھ نہ آیا انا تھی خاندانی، کھو گئی ہے جسے کہتے تھے اخلاص و مروت وہ آبا کی نشانی کھو گئی ہے ہے اب تو بدگمانی ہی مقدر جو تھی وہ خوش گمانی کھو…

Read More

اعجاز روشن ۔۔۔ ہیں ایسے لوگ جو دل میں دعا نہیں رکھتے

ہیں ایسے لوگ جو دل میں دعا نہیں رکھتے وہ اپنا ظاہر و باطن ہرا نہیں رکھتے ہو عشق بازی کسی سے کہ ہو سخن سازی ہم اپنی سانس کہیں بھی پُھلا نہیں رکھتے یہ ٹھیک ہے کہ تمھیں غم اثر نہیں کرتے میں کیسے مان لوں کہ دل بھرا نہیں رکھتے جو اہلِ ظرف ہوں بڑھتے چلے ہی جاتے ہیں سفر کی دھول سروں پر اُٹھا نہیں رکھتے اُنھیں ہے زعم بُہت مال و زر وہ رکھتے ہیں مجھے یقیں کہ وہ کوئی خُدا نہیں رکھتے اُلجھ نہ پڑنا…

Read More