مظفر حنفی ۔۔۔ سیلابوں کو شہ دینے میں ، طوفاں کو اکسانے میں

سیلابوں کو شہ دینے میں ، طوفاں کو اکسانے میں کتنے ہاتھوں کی سازش ہے اک دیوار گرانے میں تو نے بہتیرا سمجھایا، موٹی کھال ، گِرَہ میں مال اے دُنیا، کیسے آ جاتے ہم تیرے بہکانے میں فن کو مہکائے رکھتے ہیں زخمی دل کے تازہ پھول ٹوٹی تختی کام آتی ہے نیّا پار لگانے میں تتلی جیسے رنگ بکھیرو گھایل ہو کر کانٹوں سے مکڑی جیسے کیا الجھتے ہو غم کے تانے بانے میں بیزاری کے ہاتھ نہ مرنا، سو حیلے ہیں جینے کے پیارے ، سر میں…

Read More

مظفر حنفی ۔۔۔۔ منزل سے کٹ کے دشت کو رَستا نکل گیا

منزل سے کٹ کے دشت کو رَستا نکل گیا لگتا ہے جیسے پاؤں سے کانٹا نکل گیا سائے مچل رہے ہیں چراغوں کی گود میں سمجھے تھے ہم کہ گھر سے اندھیرا نکل گیا خود ہی جمالیات میں کمزور رہ گئے یا تتلیوں کا رنگ بھی کچّا نکل گیا وا حسرتا کہ سانس کی مہلت نہیں مجھے پھر سَر سَرا کے عیش کا جھونکا نکل گیا ہونے لگا ہے ماں کی دعا میں غلط اثر بیٹی تو گھر میں بیٹھی ہے، بیٹا نکل گیا تم رخ بدل رہے تھے زمانے…

Read More

شوکت محمود شوکت ۔۔۔ دو غزلیں

نفرت ہے مجھے پیار سے ، الفت سے ، وفا سے اُجڑا ہے دلِ وحشی ، حسینوں کی ادا سے ملنے کا جو وعدہ ہے اسے اب کے وفاکر یوں دے نہ محبت میں مجھے اور دلاسے اس زخمِ تمنا کا نہیں کوئی بھی چارہ بھرتا نہیں ہرگز یہ دوا سے نہ دعا سے دنیا کی نمائش سے کیا ہم نے کنارہ اک چین ملا ، لو جو لگالی ہے خدا سے ہر بات پہ ہوتا ہے محبت کا گماںسا وہ غنچہ دہن بات کرے ایسی ادا سے شیدا ہیں…

Read More

جاوید صدیق بھٹی … دو غزلیں

میدانِ شوق عرصۂ پیکار بن گیا ہر پھول تیرے پیار کا اب خار بن گیا پہلے پہل تھا وہ مری یادوں کا ہمسفر اب رفتہ رفتہ زیست کا حقدار بن گیا وہ جس کی آرزو میں کٹی میری زندگی افسوس میرے حق میں وہ تلوار بن گیا کیا جانے کس طرف مجھے لے جائے بے خودی اے دشتِ شوق! میں تو ترا یار بن گیا جاوید! کیسے منزلِ مقصود پائیں ہم ظالم زمانہ راہ کی دیوار بن گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر تری یاد دِل جلانے لگی آنکھ اشکوں سے ڈبڈبانے لگی…

Read More

صفدر صدیق رضی ۔۔۔۔

بڑا آدمی ۔۔۔۔۔۔۔۔ پسرزادے یقیناً ایک دن جب تم بھی دنیا کے بڑے لوگوں میں ہو گے میں منوں مٹی تلے، اتنی بلندی پر تمہاری عظمت و رفعت کے منظر کو نہ شاید دیکھ پاؤں سو تم اپنے پیشرو مرحوم دادا کیلئے جا کر ضرور اس دن دعائے مغفرت کرنا کہ مجھ چھوٹے سے بندے نے سنا ہے وہ خدائے لم یزل سب سے بڑا ہے اور بڑے لوگوں کی سنتا ہے !

Read More

رشید آفرین ۔۔۔ زبانیں چپ رہیں گی سایۂ دیوار بولے گا

زبانیں چپ رہیں گی سایۂ دیوار بولے گا سکوت شب ہی انجانی سحر کے بھید کھولے گا نہیں معلوم قسمت کب ہمیں وہ دن دکھائے گی امیرِ شہر جب اپنا گریباں خود ٹٹولے گا یقیں آتا نہیں مسلم کا مسلم ہی عدو ہو گا عدو ایسا جو خود کو خونِ ناحق میں ڈبو لے گا شکاری ہر پرندے کو ہی رزق تیر کہتا ہے جو زر میں آئے گا اُڑنے کو اپنے پر بھی تولے گا جنھیں رغبت ہو طوفاں سے وہ دریا پار جائیں گے وہ ڈوبیں گے سرِ…

Read More

صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ ۔۔۔۔ مرزا آصف رسول

صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نسخۂ ردِّ ہر بلا صلّ علیٰ محمدٍ ہے اِسی حرف سے شفا صلّ علیٰ محمدٍ صَلِّ عَلیٰ نَبِیِّنَامیں کہاں ، کیا مرا درود ؟ یہ تو خدا کی ہے عطا صلّ علیٰ محمدٍ تھی مری جو بھی ابتدا ، اُس سے مجھے نہیں غرض ہو مری اس پہ انتہا صلّ علیٰ محمدٍ دل کا مرض کہ جاں کا ہو ، خوف کسی زیاں کا ہو پڑھتا رہوں سرِ دوا صلّ علیٰ محمدٍ کون ہے اکمل البشر ؟ جب لگی ڈھونڈنے نظر حُسن نے عشق سے کہا:…

Read More