وہ مری زندگی سے بڑھ کر ہے اُس سے ملنا خوشی سے بڑھ کر ہے میں کہاں جانتی تھی بچپن میں زندگی بے بسی سے بڑھ کر ہے آج اِک دکھ ملا ہے ایسا جو آنسوؤںکی نمی سے بڑھ کر ہے چاند کو کیا خبر کہ میرے پاس یاد اِک چاندنی سے بڑھ کر ہے دل میں اُٹھا ہے آج درد عجیب جو تمہاری کمی سے بڑھ کر ہے ایک مجذوب نے کہا مجھ سے عشق دیوانگی سے بڑھ کر ہے جان جاؤ الف کا گر مفہوم یہ ہر اِک…
Read MoreMonth: 2021 ستمبر
نسیمِ سحر ۔۔۔ منقبت امام حسینؑ
ہمیں عزیز نہ کیونکر ہو، غم حسین ؑ کا ہے اُسی نواسۂ شاہِ اُمم، حسین ؑ کا ہے ہیں مطمئن،متعین ہے راستہ اپنا ہمارے سامنے نقشِ قدم حسین ؑ کا ہے یہ سانحہ تھا کہ وہ لشکرِ یزید میں تھا یہ معجزہ ہے کہ حُر ہم قدم حسین ؑ کا ہے زباں سے اور قلم سے بیاں کریں جتنا مقام اُس سے کہیں محترم حسین ؑ کا ہے یزید حرفِ غلط تھا، سو مٹ چکا کب کا زمانہ اب بھی خدا کی قسم، حسین ؑ کا ہے یزیدی قوتیں اب…
Read Moreشاہد ماکلی ۔۔۔ خدا نہ کردہ کہ ابر و ہوا میں ٹھن جائے
خدا نہ کردہ کہ ابر و ہوا میں ٹھن جائے زمیں زمیں نہ رہے ، ریگ زار بن جائے اسے تو چودہ طبق سے گزرنا ہوتا ہے کرن کے ساتھ کہاں تک کوئی بدن جائے اب ایک رُت پہ ثمر آئے اور موسم کا اور اک چمن کی مہک دوسرے چمن جائے میں چٹکیوں میں اُڑاؤں گا پھر سفوف اس کا ذرا یہ گاڑھی اُداسی قلم سے چھن جائے یونہی مہکتی فضاؤں میں سانس لیتا رہوں ہواؤں سے نہ تری بوئے پیرہن جائے یہ پیڑ بیج تھا ، یہ بحر…
Read Moreوسیم جبران ۔۔۔ پہلے پہلے پیار کا موسم تھا جذبات نشیلے تھے
پہلے پہلے پیار کا موسم تھا جذبات نشیلے تھے ہم تھے، تم تھے، برکھا رت تھی، شام کے ہونٹ رسیلے تھے نیلی جھیلیں مجھ کو اپنی جانب کھینچتی رہتی تھیں اُس کی نیلی آنکھیں تھیں اور سات سمندر نیلے تھے مہندی والے ہاتھ تھے پیلے، زرد کسی کا چہرہ تھا موسم بدلا تھا شاخوں پر پتے سارے پیلے تھے ایک محبت جان کی بازی ہار گئی اُس رستے میں اُس بستی کے سب لوگوں کے دل کتنے پتھریلے تھے شہر ملمع کاروں کا تھا، ظاہر باطن ایک نہ تھا دل…
Read Moreنظم ۔۔۔ صفدر صدیق رضی
مجسمہ اک مرا بناکر اسی کے رستے میں اس جگہ اسکو نصب کرنا جہاں بہت سے رقیب و عشاق اس کی رہ تکتے تکتے جاں سے گذر گئے ہیں مگر وہیں پر میں آج بھی اس کا منتظر ہوں
Read Moreنظم ۔۔۔ صفدر صدیق رضی
تمام عمر اس طرح سے اپنے دکھوں کو میں نے نہیں سمیٹا ، میں گھر کے کمروں میں اپنے بچوں کی جیسے بکھری ہوئی کتابیں سمیٹتا ہوں
Read Moreملا نصرتی
اے نصرتی عشاق نہ معشوق تے پھر سی ہر چند اگر ہم سوں پھرانے فلک آوے
Read Moreقاضی محمود بحری
چل جائیں چمن دیکھنے ساقی کہ ہوا ہے ہنگام نوا، روپ نوا، رنگ نوا ہے
Read Moreنواب صدرالدین محمد خاں فائز
مت رقیباں کی دھر گلی میں قدم مجھ پہ اب ظلم ہر قدم مت کر
Read Moreالطاف حسین حالی
آگے بڑھے نہ قصۂ عشقِ بتاں سے ہمسب کچھ کہا مگر نہ کھلے رازداں سے ہم
Read More