شبہ طراز ۔۔۔ تُوہے تو مِرے ہونے کا امکان بھی ہو گا

تُوہے تو مِرے ہونے کا امکان بھی ہو گا
اور مرحلۂ شوق یہ آسان بھی ہو گا

ایسے ہی چھلکتے نہیں ساگر کے کنارے
تہہ میں کہیں اس کے کوئی طوفان بھی ہو گا

قیدی سبھی مجرم نہیں ہوتے ہیں کہیں بھی
زنداں میں کوئی یوسفِ کنعان بھی ہو گا

یادوںمیں ہمارے وہی گلیاں وہی گھر ہیں
یادوں میں تمہاری وہی دالان بھی ہو گا

کچھ لوگوں کی باتوں سے یہاں پھول جھڑیں گے
آنکھوں سے محبت بھرا اعلان بھی ہو گا

Related posts

Leave a Comment