یارو! بتاؤ کس طرف آنکھیں بچھاؤں مَیں اُس شوخ کی کدھر کو آمد، کدھر نہیں
Read MoreMonth: 2022 فروری
پیکر یزدانی
پیکر ایسا جھوٹ نہ بول لگنے لگے جو سچی بات
Read Moreعمر فرحت
میں کسی رات کا سناٹا ہوں وہ کوئی خواب ہوئی جاتی ہے
Read Moreادے پرتاپ سنگھ
تم مرے پاس ہو، رات حیران ہے چاند کس نے اُدھر کا اِدھر رکھ دیا
Read Moreمحسن اسرار ۔۔۔ انت ہے میرے انتظار میں گم
انت ہے میرے انتظار میں گم اور میں حالتِ فرار میں گم آپ بیتی! نہ پوری ’’جگ بیتی‘‘ ہر کہانی ہے اختصار میں گم دور کی روشنی سواری پر تیز رفتاریاں سوار میں گم جھانکتا ہے خبر سے نامعلوم ایک معلوم کے حصار میں گم ہر نظریہ ہے آزمائش میں ہر علامت ہے انتشار میں گم ہر یقیں ایک وہم کی زد پر ہر گماں ایک اعتبار میں گم فہم سے بھاپ بن رہا ہے وجود بے شماری سی ہے شمار میں گم ایک بس آدمی ہے سو وہ بھی…
Read Moreنعت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ خورشید ربانی
یہ خیر خواہیِ اُمت نشانِ رحمت ہے ’’حضورؐ آپ کا اُسوہ جہانِ رحمت ہے‘‘ کھلا ہے بابِ عطا دوست ہو کہ دشمن ہو یہ شانِ فضل و کرم ہے، یہ شانِ رحمت ہے وہ آفتابِ قیامت، یہ دھوپ دنیا کی خوشا کہ سایۂ دامانِ جانِ رحمت ہے سجھائے حرف بھی مضمون بھی وہی بخشے یہ نعت گوئی عطائے بیانِ رحمت ہے خطا کے دشت میں بھٹکے ہوئے مسافر کا ٹھکانہ ہے تو فقط گلستانِ رحمت ہے کلامِ پاک ہے سیرت رسولؐ اکرم کی رسولِ ؐپاک کا فرماں بیانِ رحمت ہے…
Read Moreقمر رضا شہزاد ۔۔۔ شہد و شراب و شیرسے کٹیا سجا بھی دی
شہد و شراب و شیرسے کٹیا سجا بھی دی درویش نے زمین پہ جنت بنا بھی دی یہ کون عکس ہے مجھے اس کی خبر نہیں میں نے تو ایک شکل کبھی کی بھلا بھی دی اب اور مجھ سے چاہیے کیا اے مرے عزیز! سر پہ بھی ہاتھ رکھ دیا، دل سے دعا بھی دی میں کیا کروں کہ پھر بھی سفر ہو نہیں رہا رستے سے کائنات خدا نے ہٹا بھی دی آخر یہی کہ میں نے اسی چشمِ خشک میں دریا بھی خلق کر دیا نیکی بہا…
Read Moreصائمہ آفتاب ۔۔۔ دوسروں کی جو بھُول ہوتے ہیں
دوسروں کی جو بھُول ہوتے ہیں وہ بھی بندھن قبول ہوتے ہیں وار تو سامنے سے کرنا سیکھ جنگ کے بھی اصول ہوتے ہیں کوئی آنکھیں غزل سرا جب ہوں سارے نغمے فضول ہوتے ہیں روز ترتیب پاتے ہیں لشکر روز دفتر میں پھول ہوتے ہیں چھوڑئیے ، افسرانِ حُسنِ و ادا آپ کیونکر ملول ہوتے ہیں اور ہوتے ہیں راہ کا پتھر ہم تو رستے کی دھول ہوتے ہیں
Read Moreیعقوب پرواز ۔۔۔ پیشتر اس سے کہ کوئی کب خلاصہ کھول دے
پیشتر اس سے کہ کوئی کب خلاصہ کھول دے تجھ کو میرا مشورہ ہے سب خلاصہ کھول دے تو تو بہتر جانتی ہے ان اندھیروں کا مزاج مر گئی ہے پھر کہاں اے شب ،خلاصہ کھول دے ان کنایوں کو سمجھنا ہر کسی کا بس نہیں میرے کہنے کا ہے یہ مطلب خلاصہ کھول دے لب کشائی کے تقاضے ہو گئے ازبر تجھے اب کھلی چھٹی ہے تجھ کو اب خلاصہ کھول دے دہریہ ہے یا مسلماں ، کچھ بھی تو کھلتا نہیں کچھ تو آخر ہے ترا مذہب ،…
Read Moreآفتاب محمود شمس ۔۔۔ خشک سالی چل رہی ہے
خشک سالی چل رہی ہے آنکھ خالی چل رہی ہے ہاتھ مہندی سے رنگے ہیں رخ پہ لالی چل رہی ہے دن ہے روشن کیوں ازل سے رات کالی چل رہی ہے کر رہا ہوں رقصِ بسمل اس کی تالی چل رہی ہے کون دیکھے میری جانب بے خیالی چل رہی ہے کانچ جیسی اُس کی گردن جس پہ بالی چل رہی ہیں
Read More