یعقوب پرواز ۔۔۔ پیشتر اس سے کہ کوئی کب خلاصہ کھول دے

پیشتر اس سے کہ کوئی کب خلاصہ کھول دے
تجھ کو میرا مشورہ ہے سب خلاصہ کھول دے

تو تو بہتر جانتی ہے ان اندھیروں کا مزاج
مر گئی ہے پھر کہاں اے شب ،خلاصہ کھول دے

ان کنایوں کو سمجھنا ہر کسی کا بس نہیں
میرے کہنے کا ہے یہ مطلب خلاصہ کھول دے

لب کشائی کے تقاضے ہو گئے ازبر تجھے
اب کھلی چھٹی ہے تجھ کو اب خلاصہ کھول دے

دہریہ ہے یا مسلماں ، کچھ بھی تو کھلتا نہیں
کچھ تو آخر ہے ترا مذہب ، خلاصہ کھول دے

بال کھولے رقص کرتی ہے جہاں آوارگی
بند ہونے کو ہے یہ مکتب ، خلاصہ کھول دے

جھوٹ پر یہ بارشِ اکرام آخر کب تلک
دیر ہے پرواز کیسی اب خلاصہ کھول دے

Related posts

Leave a Comment