یعقوب پرواز ۔۔۔ پرائی چال چلنے کے سوا کچھ بھی نہ ہاتھ آیا

پرائی چال چلنے کے سوا کچھ بھی نہ ہاتھ آیا کفِ افسوس ملنے کے سوا کچھ بھی نہ ہاتھ آیا کوئی پہچان ہی باقی نہیں اُس کی زمانے میں اُسے چہرے بدلنے کے سوا کچھ بھی نہ ہاتھ آیا گہر ہائے گرانمایہ سے یوں ہی ہاتھ دھو بیٹھا سمندر کو اچھلنے کے سوا کچھ بھی نہ ہاتھ آیا اُسے جو بھی ملا، اُس کی توقع سے زیادہ تھا مگر ہم کو بہلنے کے سوا کچھ بھی نہ ہاتھ آیا ہمیں اس قافلے کی گرد سے بھی بچ کے چلنا ہے…

Read More

یعقوب پرواز ۔۔۔ پیشتر اس سے کہ کوئی کب خلاصہ کھول دے

پیشتر اس سے کہ کوئی کب خلاصہ کھول دے تجھ کو میرا مشورہ ہے سب خلاصہ کھول دے تو تو بہتر جانتی ہے ان اندھیروں کا مزاج مر گئی ہے پھر کہاں اے شب ،خلاصہ کھول دے ان کنایوں کو سمجھنا ہر کسی کا بس نہیں میرے کہنے کا ہے یہ مطلب خلاصہ کھول دے لب کشائی کے تقاضے ہو گئے ازبر تجھے اب کھلی چھٹی ہے تجھ کو اب خلاصہ کھول دے دہریہ ہے یا مسلماں ، کچھ بھی تو کھلتا نہیں کچھ تو آخر ہے ترا مذہب ،…

Read More

یعقوب پرواز ۔۔۔ بیاد اسلم کولسری

بیاد اسلم کولسری۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اُٹھے گا کس طرح بارِ الم تیری جدائی کاکہ ہو سکتا نہیں صدمہ رقم تیری جدائی کا رہیں گی عمر بھر یادیں تری میری معیت میںکہ تنہا اٹھ نہیں سکتا علَم تیری جدائی کا ترے اشعار میں اب ڈھونڈتا ہوں تیری صورت کوکسی صورت تو رہ جائے بھرم تیری جدائی کا کہاں اب زندگی کی تلخیوں سے جان چھوٹے گیکہ اب تو عمر بھر پینا ہے سم تیری جدائی کا مجال اپنی کہاں پرواز کہ اس سے کروں شکوہکہ جس نے مجھ پہ توڑا ہے ستم تیری جدائی…

Read More

یعقوب پرواز ۔۔۔ مسافت پانیوں کی بے گہر ہے اور میں ہوں

مسافت پانیوں کی بے گہر ہے اور میں ہوں مسلسل رائگانی کا سفر ہے اور میں ہوں میں آدم زاد ہوں میری فضیلت دیدنی ہے ورائے آسماں میری نظر ہے اور میں ہوں مرا احوال دے گا میرے اندر کی گواہی حدیثِ شوق اپنی معتبر ہے اور میں ہوں بہر سو عام ہیں قصے مری دیوانگی کے مری روداد کتنی مختصر ہے اور میں ہوں درونِ غار مجھ پر ہو گئی ہے نیند طاری یہ ویرانہ نہیں ہے میرا گھر ہے اور میں ہوں مدینے سے نکل کر جا بسا…

Read More

نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ و آلہ سلم ۔۔۔ یعقوب پرواز

محبت ہو شہِ کونین کی اور انتہائی ہو یہی ہو زندگی اپنی، یہی اپنی کمائی ہو ودیعت ہو مجھے بھی حضرتِ حسانؓ کا جذبہ کچھ اس انداز سے سرکار کی مدحت سرائی ہو ولائے سیدِ عالم کی یوں تجسیم ہو جائے ادھر فرمانِ آقا ہو ادھر گردن جھکائی ہو تصور کاش لے جائے مجھے عہدِ رسالت میں مدینے کے در و دیوار سے یوں آشنائی ہو نبی کے اسوۂ کامل سے بہرہ یاب ہو جاؤں تو پھر یہ عین ممکن ہے مصائب سے رہائی ہو اگر ہم چل پڑیں سرکار…

Read More