ابھی رات ہے دل میں، ارمان چمکا نہیں کہ اُس اَور سے، کوئی اِمکان چمکا نہیں ابھی کام کاج اُس نے دل کا سنبھالا نہیں ابھی حجرہء جاں کا سامان چمکا نہیں ابھی تہمتوں کی تو کالک لگا شہر پر ابھی حسن پر تیرا ایمان چمکا نہیں منڈیروں پہ کوّے کی کائیں تو تھی صبح سے مگر شام آتی ہے ، مہمان چمکا نہیں تو پھر فتحِ دل کے بھی قصے نہ چھیڑو ابھی! دِوانو! تمہارا گریبان چمکا نہیں
Read MoreMonth: 2021 مارچ
آسناتھ کنول … تیرے لہجے کی تب و تاب میں گُم رہتے ہیں
تیرے لہجے کی تب و تاب میں گُم رہتے ہیںہم تمنائوں کے گرداب میں گُم رہتے ہیں وہ سلیقہ ہے تیری حاشیہ آرائی میںتیرے الفاظ کے اعراب میں گُم رہتے ہیں کیا بتائیں کہ ابھی شغل ہے کیا شوق ہے کیاہم تو حالات کے سیماب میں گُم رہتے ہیں ایک احساس نے بھڑکائی تھی لو آنکھوں کیاب تو جذبات کے سیلاب میں گُم رہتے ہیں ایک نادیدہ سی مسکان لیے ہونٹوں پرتیری پیشانی کی محراب میں گُم رہتے ہیں ہم فقیروں سے محبت کی دُعا لے جائودل کی ٹوٹی ہوئی…
Read Moreعقیل اختر … ہر قدم سایۂ اشجار تھکا دیتا ہے
ہر قدم سایۂ اشجار تھکا دیتا ہے راستہ جو نہ ہو دشوار تھکا دیتا ہے جس کا جی زخم کے بھر جانے پہ راضی ہی نہ ہو چارہ سازوں کو وہ بیمار تھکا دیتا ہے دیکھنے والا نظر باز بلا کا ہو بھی تیرے رُخسار کا تل، یار! تھکا دیتا ہے حوصلے اور تحمل سے طلبگاروں کے منکرِ وصل کو انکار تھکا دیتا ہے لذتِ عیش سے، سرشار اگر روح نہ ہو جسم کو جسم کا انبار تھکا دیتا ہے عشق پا جاتا ہے بند آنکھ سے منزل کا سراغ…
Read Moreعاکف غنی … حوصلہ کچھ پاؤں میں کچھ شوق میں رکھا گیا
حوصلہ کچھ پاؤں میں کچھ شوق میں رکھا گیا اس طرح میں بے تکاں تیری طرف بڑھتا گیا بے خبر دنیا و مافیہا سے ہو کے میں چلا اپنی دھن میں گم رہا رستہ مرا کٹتا گیا اک نشانِ راہ تھا نظروں میں میری دوستو سوئے منزل اس نشانِ راہ پہ چلتا گیا انتہا تو دیکھیے میری نوائے شوق کی میں طلوعِ روشنی تک خود بخود جلتا گیا ایک تو ہے، تو ہی تو ہے منتہائے آرزو اس سے آگے اور تو کچھ بھی نہیں سوچا گیا اس زمیں پر…
Read Moreسید وقار نقوی … گو شامِ اِنتظار سے آگے نہیں گیا
گو شامِ اِنتظار سے آگے نہیں گیا دل تو خیالِ یار سے آگے نہیں گیا پانے کی اُس کو دل میں تمنا تو تھی بہت یہ سِلسِلہ بھی پیار سے آگے نہیں گیا مغرب نے چاند پر بھی ٹھکانے بنا لئے مشرِق ہے ,کوئے یار سے آگے نہیں گیا اِک مبتلائے کرب ہے ,دشتِ جُنوں میں دل اُٹھتے ہوئے غُبار سے آگے نہیں گیا رسمِ وفا ہے جان کو جوکھوں میں ڈالنا اِک میں ہی در کِنار سے آگے نہیں گیا اِک بیخودی تھی پیار میں ,سیارہ بن گیا رقصاں…
Read Moreسید آل احمد
کس مسافت کے بعد پہنچا ہےتیرے رخسار پر مرا آنسو
Read Moreخالد مصطفی … مراکرب میری تھکان میں نہیں آئے گا
مراکرب میری تھکان میں نہیں آئے گا تیرا ذکر میرے بیان میں نہیں آئے گا تجھے کر دیا ہے جو دل بدر تو یقین رکھ کہ تو میرے وہم و گمان میں نہیں آئے گا مرے پر کٹیں کہ ہوائیں میرے خلاف ہوں کوئی فرق میری اڑان میں نہیں آئے گا ترے آفتاب کی ضَوفشانی بجا مگر یہ اجالا میرے مکان میں نہیں آئے گا یہی گرہمارے محافظوں کا چلن رہا کوئی شخص ان کی امان میں نہیں آئے گا
Read Moreالیاس بابر اعوان… اشک آنکھوں میں جڑے دیکھیں گے
اشک آنکھوں میں جڑے دیکھیں گے مری تصویر بڑے دیکھیں گے کہاں لے جاؤں فسردہ صورت چوک میں لوگ کھڑے دیکھیں گے زندگی نے بڑا ہونے نہ دِیا عمر بھر خواب بڑے دیکھیں گے دیر ہو جائے گی آتے آتے شاخ سے پھول جھڑے دیکھیں گے عمر بیتی ہے اسی خواب کے ساتھ ماں کے ہاتھوں میں کڑے دیکھیں گے آخری ہجر ہے یہ کھیل نہیں دُور تک لوگ کھڑے دیکھیں گے پھر نہ وہ پھول نظر آئے گا ہاتھوں میں پھول بڑے دیکھیں گے
Read Moreعاکف غنی ۔۔۔ بنا کارن یونہی جاگا نہیں ہوں
بنا کارن یونہی جاگا نہیں ہوں کسی کے غم میں میں سویا نہیں ہوں میں راہِ زندگانی پر کبھی بھی کسی طوفان سے ہارا نہیں ہوں مری ٹھوکر میں پربت اور صحرا میں دریا ہوں کہیں رکتا نہیں ہوں مجھے تم داد دو اس حوصلے پر بچھڑ کے تم سے میں رویا نہیں ہوں نہیں ایسا نہیں ، ہرگز، نہیں کہ کسی کی آنکھ کا سپنا نہیں ہوں لگن منزل کی کچھ ایسی ہے من میں میں تھک بھی جاؤں تو رکتا نہیں ہوں نہیں کرتا بلند و بانگ دعوے…
Read Moreاعجاز کنور راجہ
باغباں تیری عنایت کے سبب ہے اب تک یہ جو برگد نے ہمیں چھاؤں عطا کی ہوی ہے
Read More