عاکف غنی … حوصلہ کچھ پاؤں میں کچھ شوق میں رکھا گیا

حوصلہ کچھ پاؤں میں کچھ شوق میں رکھا گیا
اس طرح میں بے تکاں تیری طرف بڑھتا گیا

بے خبر دنیا و مافیہا سے ہو کے میں چلا
اپنی دھن میں گم رہا رستہ مرا کٹتا گیا

اک نشانِ راہ تھا نظروں میں میری دوستو
سوئے منزل اس نشانِ راہ پہ چلتا گیا

انتہا تو دیکھیے میری نوائے شوق کی
میں طلوعِ روشنی تک خود بخود جلتا گیا

ایک تو ہے، تو ہی تو ہے منتہائے آرزو
اس سے آگے اور تو کچھ بھی نہیں سوچا گیا

اس زمیں پر آزمائش کے لیے اترے ہیں ہم
اس سے پہلے آسماں پر بھی ہمیں پرکھا گیا

یہ محبت تو نِری آسیب ہے عاکف غنی
مبتلا جو ہو گیا بچتا نہیں دیکھا گیا

Related posts

Leave a Comment