پیرایہ ء فن جدا ہے میرا دل ہی سے مکالمہ ہے میرا سچ بولنا اور خراب ہونا اک عمر سے مشغلہ ہے میرا کیا کیا مجھے خوش گمانیاں ہیں تو نام جو لے رہا ہے میرا ذکر اس میں ترا جو آ گیا ہے مہکا ہوا ماجرا ہے میرا رندی مری آج کی نہیں ہے مشرب ہی یہی رہا ہے میرا یاروں کی تعلیاں سنی ہیں اور چپ ہوں، یہ تبصرہ ہے میرا فرعون یہ جانتے ہیں جعفر خامہ ہی مرا عصا ہے میرا
Read MoreMonth: 2021 اپریل
جعفر بلوچ ۔۔۔ پیامِ خیر و سلام
پیامِ خیر و سلام ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں خیر آئین ہوں جعفر فقط دایاں نہیں ہوں میں فقط بایاں نہیں ہوں میں میں خیر آئین ہوں اور برسرِ پیکار ہوں شر سے مرا اِیماں ہے حسن و خیر کی قدریں ہیں آفاقی ورا ہیں سمت اور حد سے مجھے تو میسروں اور میمنوں میں خیر کی ترویج کرنی ہے مری دائیں طرف اور بائیں جانب پھول بھی ہیں اور کانٹے بھی بہاریں بھی، خزائیں بھی مگر میری تمنا ہے کہ ہر جانب فقط رعنائیاں ہوں، نکہت و رنگ و ترنم ہو سلام…
Read Moreجعفر بلوچ
یادِماضی کے اوراق پر جا بہ جا اب یہ تحریر ہے چاہیے تو یہ تھا ، چاہیے تو یہ تھا ، چاہیے تو یہ تھا
Read Moreنعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ۔۔جعفر بلوچ
حدیثِ صاحبِ لولاک سے ایماں چمکتے ہیں نقوشِ دل چمکتے ہیں، حروفِ جاں چمکتے ہیں سبب ہیں سرورِ کونین ، تنویرِ دو عالم کا یہ دونوں گھر انھی کے نور سے یکساں چمکتے ہیں جو پھوٹیں سیرتِ خیر البشر کے خاورستاں سے انھی کرنوں کی آب و تاب سے انساں چمکتے ہیں پڑا ہو جن پہ خورشیدِ رسالت کا ذرا پَرتو وہ ذرے اوجِ عظمت پر بہر عنواں چمکتے ہیں کرامت ایک یہ بھی تابشِ عشقِ نبی کی ہے دلِ عشاق ، مثلِ ذرہ ء فاراں چمکتے ہیں جو شہرِ…
Read Moreفرتاش سید
تیری محفل سے مجھے کُچھ نہیں لینا دینا میں تو بس یاد دہانی کے لیے آیا ہُوں!
Read Moreفرتاش سید ۔۔۔ عشق ہوں جرأتِ اظہار بھی کر سکتا ہوں
عشق ہوں جرأتِ اظہار بھی کر سکتا ہوں خود کو رسوا سر بازار بھی کر سکتا ہوں تو سمجھتا ہے کہ میں کچھ بھی نہیں تیرے بغیر میں ترے پیار سے انکار بھی کر سکتا ہوں غیر ممکن ہی سہی تجھ کو بھلانا لیکن یہ جو دریا ہے اسے پار بھی کر سکتا ہوں تو مری امن پسندی کو غلط نام نہ دے وار سہتا ہی نہیں وار بھی کر سکتا ہوں مے کدہ کار دگر اور جناب واعظ ایسی نیکی میں گنہ گار بھی کر…
Read Moreفرتاش سید
ہم اپنے آپ کو پہچانتے ہیں کرے گا کیا نظرانداز کوئی
Read Moreفرتاش سید ۔۔۔ جو ہم سے جیسا تعلق نبھائے بسم اللہ
جو ہم سے جیسا تعلق نبھائے بسم اللہ عدو ہو ، دوست ہو ، جو بھی ہو آئے بسم اللہ دیارِ عشق میں کوئی بھی روک ٹوک نہیں خوش آمدید جو آئے ، جوجائے بسم اللہ کسی دباؤ میں ہم فیصلہ بدلتے نہیں زمانہ آئے ہمیں آزمائے بسم اللہ ضرور اُس نے ارادہ کیا ہے آنے کا جو صحنِ دل میں چلی ہے ہوائے بسم اللہ نہیں تھی سہل غزل اس زمین میں فرتاش فراز و فیض پہ بھی تھی عطائے بسم اللہ
Read Moreسید ضیاء الدین نعیم
بات یہ تھی کہ اصولوں کا لہو ہوتا تھا یوں نہیں تھا کہ ہمیں ان سے محبت کم تھی
Read Moreسید ضیاء الدین نعیم… جا و بے جا آپ کو زحمت دیا کرتا تھا میں
جا و بے جا آپ کو زحمت دیا کرتا تھا میںیاد جب بھی جی میں آۓ ، کرلیا کرتا تھا میں رنج پہنچانے کا باعث ہوسکیں جو آپ کوایسی باتوں سے بہر صورت بچا کرتا تھا میں آپ کو بھی کس قدَر خاطر مری مطلوب تھیآپ پر جو مان کرتا تھا ، بجا کرتا تھا میں چشم پوشی آپ کو مرغوب ہوتی تھی بہتدر گزر سے کام کس درجہ لیا کرتا تھا میں ناگواری بھی گوارا ہنس کے کرلیتے تھے آپدکھ بھی ہو تو ، مسکرا کر سہہ لیا کرتا…
Read More