مرزا غالب

بات پر واں زبان کٹتی ہے وہ کہیں اور سنا کرے کوئی

Read More

قابل اجمیری

بہت دلچسپ ہیں ناصح کی باتیں بھی مگر قابل محبت ہو تو اندازِ بیاں کچھ اور ہوتا ہے

Read More

فراق گورکھپوری

بہت پہلے سے ان قدموں کی آہٹ جان لیتے ہیں تجھے، اے زندگی! ہم دور سے پہچان لیتے ہیں

Read More

خالد احمد

بات سے بات نکلنے کے وسیلے نہ رہے لب رسیلے نہ رہے ، نین نشیلے نہ رہے

Read More

اعجاز عبید ۔۔۔ وہ جسے سن سکے وہ صدا مانگ لوں

وہ جسے سن سکے وہ صدا مانگ لوں جاگنے کی ہے شب کچھ دعا مانگ لوں اس مرض کی تو شاید دوا ہی نہیں دے رہا ہے وہ، دل کی شفا مانگ لوں عفو ہوتے ہوں آزار سے گر گناہ میں بھی رسوائی کی کچھ جزا مانگ لوں شاید اس بار اس سے ملاقات ہو بارے اب سچے  دل سے دعا مانگ لوں یہ خزانہ لٹانے کو آیا ہوں میں اس کو ڈر ہے کہ اب جانے کیا مانگ لوں اب کوئی تیر تر کش میں باقی نہیں اپنے رب…

Read More

مرزا اسداللہ خاں غالب ۔۔۔ غزل

بزمِ شاہنشاہ میں اشعار کا دفتر کھلا رکھیو یارب یہ درِ گنجینۂ گوہر کھلا شب ہوئی، پھر انجمِ رخشندہ کا منظر کھلا اِس تکلف سے کہ گویا بتکدے کا در کھلا گرچہ ہوں دیوانہ، پر کیوں دوست کا کھاؤں فریب آستیں میں دشنہ پنہاں ، ہاتھ میں نشتر کھلا گو نہ سمجھوں اس کی باتیں ، گونہ پاؤں اس کا بھید پر یہ کیا کم ہے کہ مجھ سے وہ پری پیکر کھلا ہے خیالِ حُسن میں حُسنِ عمل کا سا خیال خلد کا اک در ہے میری گور کے…

Read More