بات پر واں زبان کٹتی ہے وہ کہیں اور سنا کرے کوئی
Read MoreCategory: ب
کشور ناہید
بارش کا بدن تھا اس کا ہنسنا غنچے کا خصال اس کا حق تھا
Read Moreقابل اجمیری
بہت دلچسپ ہیں ناصح کی باتیں بھی مگر قابل محبت ہو تو اندازِ بیاں کچھ اور ہوتا ہے
Read Moreفراق گورکھپوری
بہت پہلے سے ان قدموں کی آہٹ جان لیتے ہیں تجھے، اے زندگی! ہم دور سے پہچان لیتے ہیں
Read Moreخالد احمد
بات سے بات نکلنے کے وسیلے نہ رہے لب رسیلے نہ رہے ، نین نشیلے نہ رہے
Read Moreاعجاز عبید ۔۔۔ وہ جسے سن سکے وہ صدا مانگ لوں
وہ جسے سن سکے وہ صدا مانگ لوں جاگنے کی ہے شب کچھ دعا مانگ لوں اس مرض کی تو شاید دوا ہی نہیں دے رہا ہے وہ، دل کی شفا مانگ لوں عفو ہوتے ہوں آزار سے گر گناہ میں بھی رسوائی کی کچھ جزا مانگ لوں شاید اس بار اس سے ملاقات ہو بارے اب سچے دل سے دعا مانگ لوں یہ خزانہ لٹانے کو آیا ہوں میں اس کو ڈر ہے کہ اب جانے کیا مانگ لوں اب کوئی تیر تر کش میں باقی نہیں اپنے رب…
Read Moreمرزا اسداللہ خاں غالب ۔۔۔ غزل
بزمِ شاہنشاہ میں اشعار کا دفتر کھلا رکھیو یارب یہ درِ گنجینۂ گوہر کھلا شب ہوئی، پھر انجمِ رخشندہ کا منظر کھلا اِس تکلف سے کہ گویا بتکدے کا در کھلا گرچہ ہوں دیوانہ، پر کیوں دوست کا کھاؤں فریب آستیں میں دشنہ پنہاں ، ہاتھ میں نشتر کھلا گو نہ سمجھوں اس کی باتیں ، گونہ پاؤں اس کا بھید پر یہ کیا کم ہے کہ مجھ سے وہ پری پیکر کھلا ہے خیالِ حُسن میں حُسنِ عمل کا سا خیال خلد کا اک در ہے میری گور کے…
Read Moreاشرف سلیم
بھول جاتی ہے گلی بھی اپنی اس کی باتوں پہ اگر جاتے ہیں
Read Moreمضطر اکبر آبادی
بچ کر چلے ہیں راہ میں ہر نقشِ پا سے ہم آگے رہے ہیں چار قدم رہنما سے ہم
Read Moreمظفر حنفی
بجھتے بجھتے بھی ظالم نے اپنا سر جھکنے نہ دیا پھول گئی ہے سانس ہوا کی ایک چراغ بجھانے میں
Read More