شاہین عباس ۔۔۔ دن کھا گئے شب سرا ہماری

دن کھا گئے شب سرا ہماری گھر واپسی ہے یہ کیا ہماری گزرا بھی نہیں قریب سے وہ مٹی بھی اُڑا گیا ہماری اے کوہِ وجود پھر سے اک بار آواز نکالنا ہماری ہر کوچ ہمارا کوچ نکلا زندہ رہے خاکِ پا ہماری ہم کیسے برہنہ تھے‘ کہاں تھے رکھی ہی رہی قبا ہماری ہم بولنے بھی لگیں گے اک دن تم سنتے رہو صدا ہماری جیسے کہ شروعِ عشق اچانک کچھ ایسی تھی ابتدا ہماری تم روشنی کرکے جا چکے تھے تربت کوئی دیکھتا ہماری

Read More

شناور اسحاق ۔۔۔ گلیوں گلیوں از شاہین عباس

"گلیوں گلیوں” از شاہین عباس کارخانہ ہے”یاں” تو جادو کا شاہین عباس کی دوستی میرے قیمتی اثاثوں  میں سے ہے۔ اس کی محبت ہے کہ اس نے اپنی غزلوں کےچوتھے مجموعے "گلیوں گلیوں” کا نسخہ اول ناچیز کو بھجوایا ۔۔۔ اپنے دوستوں میں دو لوگوں کا استغراق ہمیشہ میرے لیے قابلِ رشک رہا ، ایک شاہین عباس اور دوسرے ۔۔۔   ان کا ذکر کچھ دنوں کے بعد آئے گا ۔۔۔ کچھ روز پہلے اپنے نظام شمسی کے بارے میں ایک مختصر دستاویزی فلم دیکھی ۔۔۔  اتنی بڑی کائنات میں زمین…

Read More

شاہین عباس ۔۔۔ ایڈیٹنگ

ایڈیٹنگ   نظم ہو یا افسانہ، کچھ بھی لکھتے ہوئے، مجھے بارہا قطع و برید کے جبر سے گزرنا پڑتا ہے۔ یہ جبر کبھی تو رزمیہ بن جاتا ہے اور کبھی طربیہ۔ میں نے نظم لکھی ، جس کامصرع تھا خدا ایک ہے۔ اگلی ہی جست میں اُسے یوں تبدیل کردیا، لا ایک ہے یا یوں کہیے کہ دونوں مصرعوں کو ایک دوسرے کے متوازی استوار کر دیا کہ بھلے ہی دیرینہ دشمنوں کی طرح گھورتے رہیں ، مگر ٹکرائیں نہیں۔ یوں سوال کا جواب دیا اور جواب پر سوال…

Read More

شاہین عباس … اب ایسے چاک پر کوزہ گری ہوتی نہیں تھی

اب ایسے چاک پر کوزہ گری ہوتی نہیں تھیکبھی ہوتی تھی مٹی اور کبھی ہوتی نہیں تھیبہت پہلے سے افسردہ چلے آتے ہیں ہم توبہت پہلے کہ جب افسردگی ہوتی نہیں تھیتمھی کو ہم بسر کرتے تھے اور دن ماپتے تھےہمارا وقت اچھا تھا، گھڑی ہوتی نہیں تھیاچانک مصرع ِ جاں سے برآمد ہونے والےکہاں ہوتا تھا تُو جب شاعری ہوتی نہیں تھیہمیں جا جا کے کہنا پڑتا تھا ہم ہیں، یہیں ہیںکہ جب موجودگی، موجودگی ہوتی نہیں تھیتری ہوتی تھیں باتیں یا مری ہوتی تھیں باتیںکوئی اک بات بھی…

Read More

شاہین عباس ۔۔۔ مٹی پہ قدم

مٹی پہ قدم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تیری آنکھوں کےپچھواڑ سے بھی گئےتیری تنہائی کی نیلگوں آڑ میںہنسنے رونے کی معیاد پوری ہوئیلوگ چھوٹے پڑےعشق جھوٹا پڑاسبز  وعدوں کا شیشہ زمیں پر گرااور دنیاکی بنیاد رکھی گئیدیکھتے دیکھتےچار سمتوں کے آباد کاروں میں ہم منتخب ہوگئےبن پڑھے، بن لکھےآٹھ پہروں کے عرضی گزاروں میں ہمبیٹھنے لگ گئےبھاگنے لگ گئے کاغذوں پرگناہوں کی رفتار سےاور لوح وقلم ہم کو چھوٹے پڑےکانپنے لگ گئےچار سمتوں کا بیڑا اُٹھائے ہوئےسوچنے لگ گئےخاک کی رسیوں میں بندھےاپنے قبلوں کو لادے ہوئے پشت پرکس طرف جائیں گےکون محراب بانہوں میں…

Read More

نعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ شاہین عباس

نہ جلوت  ایسی کہیں پر نہ خلوت ایسی ہے بس اک گلی ہے کہ جس میں سہولت ایسی ہے ہمیں دلوں میں سے ہو کر گزرنا ہے، دُنیا! ہمارے پاس کسی کی امانت ایسی ہے زبان ہلتی نہیں اور جہان سنتا ہے تمام مدحتوں میں سے یہ مدحت ایسی ہے ہم آسمان کا نیلا بھی سبز جانتے ہیں خدا گواہ، ہم ایسوں کی حالت ایسی ہے کتابِ چہرہ ء روشن کھلی ہے طالبِ علم! یہیں سے پڑھ کہ پڑھائی ضرورت ایسی ہے زمانے ہو گئے ، چپ ہیں، کوئی ندا…

Read More

خدا کے دن ۔۔۔ شاہین عباس

خدا کے دن شاہین عباس DOWNLOAD

Read More

درس دھارا ۔۔۔ شاہین عباس

درس دھارا۔ شاہین عباس ۔DOWNLOAD

Read More