شاہین عباس

چہار رخ مرے دو بازوؤں کی باڑ لگا کسی طرف سے بھی فصلِ فنا خراب نہ ہو

Read More

حمیدہ شاہین

شاید پیچھے آنے والے ہم سے بہتر دیکھیں ہم نے کچھ دروازے کھولے ، کچھ پردے سرکائے

Read More

حمیدہ شاہین ۔۔۔ گرہ کھل رہی ہے

"گرہ کھل رہی ہے” ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اُدھڑنے کا لمحہ سَروں پر لٹکتی ہوئی تیغ ہے اب گماں اور حقیقت کی نیلی فضا میں کہیں تیرتا ہے وہ ذرّہ سا پَل جب ترے ذہن و دل پر وہ امکان اُترے جو سب راز کھولے تری انگلیاں اُس سِرے کو پکڑ لیں جہاں اک قدیمی تسلسل تعطّل میں رکھا گیا ہے تری مضطرب انگلیاں ایک ہلکی سی جنبش سے ترتیب تبدیل کر دیں سِرا کھینچ کر تُو نئے ہی تسلسل کا آغاز کر دے وہ دہشت ،جو امکان کی قید میں ہے اُسے…

Read More

حمیدہ شاہین ……. مجبور انگلیوں نے وہ نمبر مِلا لیا

مجبور انگلیوں نے وہ نمبر مِلا لیا یکدم ہی زندگی کو سماعت نے آ لیا لہجے میں اک جلے ہوئے رشتے کی آنچ تھی یخ بستگی کا بوجھ اسی نے اٹھا لیا آواز تھی کہ ایک بھڑکتا الاؤ تھا ہم نے بھی لفظ لفظ کو مشعل بنا لیا تھوڑی سی بے نیام تھی شمشیرِ گفتگو اس کو بھی اَن سُنی کی رِدا میں چھپا لیا جس لفظ پر شکوک بڑھانے کا شک پڑا اس کا فساد بات بدل کر دبا لیا جھکّڑ تھمے تو گردِ گلہ ساز بھی چھَٹی طوفاں…

Read More

منطق ، منبر اَور مجمع ۔۔۔۔۔۔۔ شاہین عباس

منطق ، منبر اَور مجمع ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آدمی منہ ‘بناتا ہے جیسے گدھا گھاس کھاتا ہے دونوں میں منہ کا بنانا ‘ نوالہ چبانا‘ غٹا غٹ پیے جانا دن بھر میں پانی بھری بالٹی بالٹی میں ہنگالی پھر اِک بالٹی رہنمائی کے چالک رسد سے بھری ،گدلی نسواری کاٹھی سواری کی دُھن گارا تعمیر کا‘نعرہ تکبیر کا اور رسالت کا کتنی ہی قدریں ہیں جو مشترک ہیں الف الٹا لکھیں یا سیدھا لکھیں یہ الف ہی رہے گا! میاں جی‘ سنا آپ نے؟ قبلہ شاہ صاب ‘دیکھا….. مرے پنجہ ٔ دست…

Read More

قبل اَز قبل ۔۔۔۔۔۔۔ شاہین عباس

قبل اَز قبل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے اُن دنوں مو بہ مو ہوش تھا‘ جن دنوں بات بے بات کی ہرسیاہی سفیدی کے معلوم میں سانولے پن کےدورے پڑاکرتے تھے پے بہ پے خال خالِ فراموش پر اور میں گر جایاکرتاتھا سانول کے اَندھیر میں رنگ کے ڈھیر میں روشنی بن ُبلائے لپکتی تھی میری طرف نبض کو ہاتھ میں لے کے حیران ہوتی تھی کہتی تھی: ایسے مریض اَب کہاں ملگجے کا مرض ۔۔۔مستیوں کے معلق دُخان ! اَرض کے تجربے میں نیا آدمی اور نیا آسماں‘ ِشخص نا شخص کا…

Read More

اُس تیسرے کا روگ ……. شاہین عباس

اُس تیسرے کا روگ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جلوس ‘ دو کے درمیاں جلوس … ماتمی جلوس! ایک تو اَزل اَبد ہیں دو کہ جب کبھی بھی محرمانہ سرکشی میں ایک دوسرے کو آنکھ مار کر کھنک اتار کر دہن میں سہو کی ذرا جو کاج کف کی بے حسی پہ ہاتھ جا پڑا بٹن اِدھر اُدھر ہوئے گلے کو کاٹتی ہوئی زِپیں نشانِ لا نشان سے سرک گئیں تو بے لحاظ اِک ہجوم اُمنڈ پڑا : نہیں‘ ابھی سمے نہیں یہ بیچ بیچ کے بگل یہ درمیاں کا    جَل ‘ یہ…

Read More

ارشد شاہین

درد سہتا ہوں مگر شور مچاتا کم ہوں ضبط کرتا ہوں بہت ، اشک بہاتا کم ہوں آسماں سر پہ اٹھاتا نہیں غم میں اکثر اور خوشیوں میں بھی مَیں ڈھول بجاتا کم ہوں ٹوٹ جائے نہ بھرم میری انا کا یک سر آئنے! یوں بھی ترے سامنے آتا کم ہوں جانتا ہوں کہ مجھے کیسا سفر ہے در پیش سو مَیں ہمت سے سوا ، بوجھ اٹھاتا کم ہوں مَیں کہ واقف ہوں تعلق کے تقاضوں سے میاں شوق رکھتا ہوں مگر دوست بناتا کم ہوں میرے بارے میں…

Read More