نعت گوئی اور چند اردو نعت گو شعرا ۔۔۔ علامہ حماد احمد ترک

خدا کے گھر کا رستہ مصطفیٰ کے گھر سے جاتا ہے وہاں سے جاؤ گے تو کوئی پیچ و خم نہیں ہوں گے ’’وہ نظم، جو ختمی مرتبتﷺکی مدحت سے وابستہ ہوتی ہے، نعت کہلاتی ہے، نعت کی کوئی خاص ہیئت تجویز نہیں کی گئی ہے‘‘۔(شعریات از نصیر ترابی) اردو میں نعت عربی اور فارسی سے آئی، بعض شعرانے باقاعدہ نعت لکھی، بعض نے غزل میں نعت کے ایک دو شعر نظم کیے اور مثنوی کی ابتدا میں بھی حمد و نعت اردو شعرا کا وتیرہ رہا۔ نعت کی ابتدا…

Read More

مظفر حنفی ۔۔۔ ہوا ناراض تھی ہم سے کنارا دور تھا ہم سے

ہوا ناراض تھی ہم سے کنارا دور تھا ہم سے سمندر تھا کہ یاں سے واں تلک بھر پور تھا ہم سے خودی، خود آگہی، خودرائی جس میں جلوہ گر ہوتے وہ آئینہ تو پہلے دن ہی چکنا چور تھا ہم سے محبت اور جو آنا مرگ، رونا داستاں گو کا گھنی باتوں کا جنگل رات بھر پُرنور تھا ہم سے مزا بھی ہے سزا بھی ہے مسلسل رقص کرنے میں مگر ہم رقص ہم تھے آسماں مجبور تھا ہم سے خود اپنے کو بھی اک پردے میں رہ کر…

Read More

اظہر فراغ ۔۔۔ غزلیں

اسی لیے ترے دعووں پہ مسکرا رہے ہیںہم اپنا ہاتھ تری پشت سے اٹھا رہے ہیں وہ خود کہاں ہے جو نغمہ سرا ہے صدیوں سےیہ کون ہیں جو فقط اپنے لب ہلا رہے ہیں ہوئے ہیں دیر سے ہموار زندگی کے لیےضرور ہم کسی لشکر کا راستہ رہے ہیں ابھی کسی کی خوشی میں شریک ہونا ہےابھی کسی کے جنازے سے ہو کے آ رہے ہیں بس اپنی خوش نظری کا بھرم رکھا ہوا ہےشکستہ آئنے ترتیب سے لگا رہے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کس کس سے کر کے اس کو…

Read More

مرزا جعفر علی خاں اثر لکھنوی

ہم نے رو رو کے رات کاٹی ہے آنسوئوں پر یہ رنگ تب آیا

Read More

بانی ۔۔۔ جو زہر ہے مرے اندر وہ دیکھنا چاہوں

جو زہر ہے مرے اندر وہ دیکھنا چاہوں عجب نہیں میں ترا بھی کبھی برا چاہوں میں اپنے پیچھے عجب گرد چھوڑ آیا ہوں مجھے بھی رہ نہ ملے گی جو لوٹنا چاہوں وہ اک اشارۂ زیریں ہزار خوب سہی میں اب صدا کے صِلے میں کوئی صدا چاہوں مرے حروف کے آئینے میں نہ دیکھ مجھے میںٕ اپنی بات کا مفہوم دوسرا چاہوں ق کھُلی ہے دل پہ کچھ اس طرح غم کی بے سببی تری خبر نہ کچھ اپنا ہی اب پتا چاہوں کوئی پہاڑ، نہ دریا، نہ…

Read More

حفیظ تائب

آپ کیوں ہنسنے لگے ہیں بے طرح میں تو سودائی ہوا پاگل ہوا

Read More

سید آل احمد ۔۔۔ دل کا شیشہ ٹوٹ گیا آوازے سے

دل کا شیشہ ٹوٹ گیا آوازے سے تیرا پیار بھی کم نکلا اندازے سے تم جو میری بات سنے بن چل دیتے رات لپٹ کر رو دیتا دروازے سے رنجِ سکوں تو ترکِ وفا کا حصہ تھا سوچ کے کتنے پھول کھلے خمیازے سے آنکھیں پیار کی دھوپ سے جھلسی جاتی ہیں روشن ہے اب چہرہ درد کے غازے سے تیرا دُکھ تو ایک لڑی تھا خوشیوں کی تار الگ یہ کس نے کیا شیرازے سے کتنے سموں کے شعلوں پر اک خواب جلے کتنی یادیں سر پھوڑیں دروازے سے…

Read More

اعجاز گل ۔۔۔ باغ کی رنگت سنہری رُت خزانی سے ہوئی

باغ کی رنگت سنہری رُت خزانی سے ہوئی کیمیا یہ خاک اپنی رایگانی سے ہوئی حل ہوا ہے مسئلہ یوں باہمی تفہیم سے گفتِ اوّل کی درستی گفتِ ثانی سے ہوئی رہ گیا کردار باقی یا مرا اخراج ہے بات کچھ واضح نہیں اب تک کہانی سے ہوئی بعد میں دیگر عوامل نے بنائی تھی جگہ اصل میں تو یہ زمیں تشکیل پانی سے ہوئی ہوں مکینِ بے سکونت کتنے رفت و حال کا منقسم یہ ذات ہر نقلِ زمانی سے ہوئی کب سے رکھا جا رہا ہوں درمیانِ وصل…

Read More

ایوب خاور ۔۔۔ ضبط کرنا نہ کبھی ضبط میں وحشت کرنا

Read More

محمد افتخار شفیع ۔۔۔ جدید ہوتے ہوئے کہنہ سال آدمی ہوں

Read More