عقیدت ۔۔۔ آفتاب خان (ماہنامہ بیاض لاہور اکتوبر 2023 )

جینے کا مزا آئے سرکار کے سائے میں میں زیست گزاروں گا کردار کے سائے میں آقاؐ نے لگایا تھا اک باغ کھجوروں کا اے بخت وہیں لے چل اشجار کے سائے میں ہر وقت مرے لب پر بس اُنؐ کا درود آئے یہ عمر کٹے انؐ کے افکار کے سائے میں ہوتا ہے گزر ہر پل جنت کی ہواؤں کا بیٹھا ہی رہوں ان ؐکی دیوار کے سائے میں وہ دور صحابہؓ کا ذیشان و معزز تھا اے کاش میں رہتا اس دربار کے سائے میں جو دینِ محمدؐ…

Read More

افتخار شاہد ۔۔۔ دو غزلیں (ماہنامہ بیاض لاہور اکتوبر 2023 )

ہم لوگ ندیدے ہیں شجر کاٹ رہے ہیں جو صابر و شاکر ہیں ثمر کاٹ رہے ہیں یوں دوسری چاہت کا ارادہ تو نہیں تھا ہم پہلی محبت کا اثر کاٹ رہے ہیں ہم کیسے بتائیں کہ ترے ہجر کا عرصہ کٹتا بھی نہیں ہم سے مگر کاٹ رہے ہیں پہلے تو یہ در بھی اسی دیوار سے نکلے اب یوں ہے کہ دیوار کو در کاٹ رہے ہیں اے کاش کوئی آ کے ہمیں یہ تو بتائے ہم ڈوب رہے ہیں کہ بھنور کاٹ رہے ہیں اک عمر سے…

Read More

افضل ہزاروی ۔۔۔ دو غزلیں (ماہنامہ بیاض لاہور اکتوبر 2023 )

تنہائی کا ڈر نہیں جاتا اس لئے اب میں گھر نہیں جاتا سوچ میں تیری مَری بسی ہے ذہن سے میرے تھر نہیں جاتا کارِ جنوں میں دشت کو جائے رستہ کوئی گھر نہیں جاتا جان نہ چھوڑیں دل کی جھمیلے جب تک انساں مر نہیں جاتا جب وہ رو کے ہُوا تھا رخصت ذہن سے وہ منظر نہیں جاتا کیسے افضل شاد رہے دل سجدے میں جب سر نہیں جاتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایسا بھی اک منظر دیکھا گھائل ہم نے پتھر دیکھا دریاؤں میں آب کا فقداں اور کھیتوں کو…

Read More

راحت سرحدی ۔۔۔ میں جو ذرا ہنس گا لیتا ہوں (ماہنامہ بیاض لاہور اکتوبر 2023 )

میں جو ذرا ہنس گا لیتا ہوں اس دنیا کا کیا لیتا ہوں پی کر تھوڑی دیر غموں سے اپنی جان چھڑا لیتا ہوں آئینے سے باتیں کر کے دل اپنا بہلا لیتا ہوں تنہائی میں بیٹھے بیٹھے اپنے آپ کو پا لیتا ہوں میں دانستہ بھی اپنوں سے دھوکہ شوکا کھا لیتا ہوں گر ہو اجازت تھوڑا تیرے سائے میں سستا لیتا ہوں کاٹے سے کٹتی نہیں راحت جس شب خود کو آ لیتا ہوں

Read More

نائلہ راٹھور ۔۔۔ نثری نظم (ماہنامہ بیاض لاہور اکتوبر 2023 )

زندگی مجھے وقت کی شاہراہ پر رکھ بھول گئی ہے آتی جاتی سانسیں ہونے کا گیان مانگتی ہیں میرا ہونا نہ ہونے سے زیادہ مس ٹیریس ہے میں نے خود کو کئی بار اپنے سامنے گزرتے وقت کے پیچھے بھاگتے دوڑتے دیکھا ہے لگتاہے مصروف ہوں میرا وجود ناتمام خواہشات کے سومنات پر ایستادہ محبت کے چراغوں کا منتظر رہتا ہے اب کوئی دل کے معبد میں نہیں جھانکتا سرسری ملاقاتوں کے لئے ہی وقت کب میسر ہے باتیں سینوں میں ادھوری رہ جائیں گی زباں تالو سے لگی ہے…

Read More

شفقت حسین شفق ۔۔۔ ساحل سمندروں کی حفاظت پہ ڈٹ گئے (ماہنامہ بیاض لاہور اکتوبر 2023 )

ساحل سمندروں کی حفاظت پہ ڈٹ گئے پھر اشک میری آنکھ کے اندر سمٹ گئے میں بدنصیب شخص فقط منتظر رہا حصے مرے کے ابر کہیں اور چھٹ گئے مشکل سے ڈھونڈ لایا تھا اک چاند کی کرن تارے حواس باختہ ہو کر پلٹ گئے ہر سمت تیرگی ہے اجالوں کے باوجود روشن تو ہیں چراغ مگر لو سے ہٹ گئے شورِ جہاں میں ہم کو تری جستجو رہی جس سے سنا تمہارا اسی سے لپٹ گئے ہر درد کی دوا ہے مگر عشق کی نہیں میں تھا اسیرِ عشق…

Read More

مستحسن جامی ۔۔۔ دو غزلیں (ماہنامہ بیاض لاہور اکتوبر 2023 )

ہمارے حجرے میں مخفی نعمت چراغ کی ہے وہ اس لئے ہے کہ اب ضرورت چراغ کی ہے اگر ہو ممکن ، جدھر بھی موقع ملے سمیٹو جہاں میں سب سے زیادہ برکت چراغ کی ہے ازل سے دیکھا ہر اک زمان و مکان اس نے جُدا زمانے میں یوں بصارت چراغ کی ہے میں گہرے جنگل کی وحشتوں سے اگر بچا ہوں یقین کیجے یہ ساری ہمت چراغ کی ہے منا رہا ہوں بہت عقیدت سے آج گھر میں خوشی سے رقصاں ہوں کہ ولادت چراغ کی ہے مرے…

Read More

زبیر خیالی ۔۔۔ وہ اضطراب کا منظر عجیب لگتا ہے (ماہنامہ بیاض لاہور اکتوبر 2023 )

وہ اضطراب کا منظر عجیب لگتا ہے پرندہ قید کے اندر عجیب لگتا ہے اگلنے لگتا ہے ساحل پہ شام کو سب کچھ اسی ادا پہ سمندر عجیب لگتا ہے عجب نہیں جو کفایت شعار ہو مفلس بخیل ہو جو تونگر عجیب لگتا ہے جنوں پہ عقل کو دیتا ہے جب کوئی سبقت وہ فہمِ خام کا پیکر عجیب لگتا ہے نہیں ہے آپ سے میرا موازنہ کوئی بشر خدا کے برابر عجیب لگتا ہے ذرا بھی تجھ سے توقع نہیں مجھے جس کی وہ لفظ تیری زباں پر عجیب…

Read More

محمد علوی ۔۔۔ کل رات سونی چھت پہ عجب سانحہ ہوا

کل رات سونی چھت پہ عجب سانحہ ہوا جانے دو یار کون بتائے کہ کیا ہوا نظروں سے ناپتا ہے سمندر کی وسعتیں ساحل پہ اک شخص اکیلا کھڑا ہوا لمبی سڑک پہ دور تلک کوئی بھی نہ تھا پلکیں جھپک رہا تھا دریچہ کھلا ہوا مانا کہ تو ذہین بھی ہے خوب رو بھی ہے تجھ سا نہ میں ہوا تو بھلا کیا برا ہوا دن ڈھل رہا تھا جب اسے دفنا کے آئے تھے سورج بھی تھا ملول زمیں پر جھکا ہوا کیا ظلم ہے کہ شہر میں…

Read More

قابل اجمیری

ہم بے کسوں کی بزم میں آئے گا اور کون آ بیٹھتی ہے گردشِ دوراں کبھی کبھی

Read More