غلام حسین ساجد … زمیں کا اور ہی کچھ رنگ تھا فضا کا اور

زمیں کا اور ہی کچھ رنگ تھا فضا کا اور میں اک نگاہ میں قائل ہُوا خُدا کا اور سُلگ رہا تھا تو اُس نے مجھے ہوا دی تھی میں جل اُٹھا تو ارادہ ہُوا ہوا کا اور سحر سے شام تلک کارواں اُترتے رہے تو رنگ ہونے لگا دشتِ نینوا کا اور چراغِ وصل کہیں اور بھی بھڑکتا تھا دُعا کا اور نشانہ تھا مُدعا کا اور ابھی میں پُوری طرح ڈوب بھی نہیں پایا ہُوا ہے نیند کے دریا میں اک چھناکا اور

Read More

غلام حسین ساجد ۔۔۔ چلنے لگا ہے پھر سے مرا دل رُکا ہوا

غزل چلنے لگا ہے پھر سے مرا دل رُکا ہوا کیا تُو ہے آئنے کے مقابل رُکا ہوا؟ اب اِذن دے کہ میرے لہو میں اُتر سکے طوفان ِ رنگ و بُو لب ِ ساحل رُکا ہوا تاخیر ہو نہ جائے کہیں کار ِ خیر میں چوکھٹ نہ چھوڑ دے کہیں سائل رُکا ہوا اک دائرے میں گھومتی رہتی ہے کائنات کچھ بھی نہیں یہاں، ارے غافل!  رُکا ہوا آنکھوں پہ ہے چراغ ِحقیقت کی چھاؤں دھوپ عارض کی روشنی میں کہیں تِل رُکا ہوا انجام تک پہنچنے میں جلدی…

Read More

ڈیزی کٹر ۔۔۔ غلام حسین ساجد

ڈیزی کٹر ۔۔۔۔ ریت میں ڈھلتے پتھر پانی ہوتی ریت دھند میں چھپتا پانی دھوپ میں جلتی دھند دھوئیں میں گھلتی دھوپ نیند میں بہتا زہر سلگ اٹھے ہیں ایک طلسمی آنچ سے کتنے شہر کون ہے جس نے خواب نگر پر ڈھایا ہے یہ قہر!

Read More