مرزا غالب

بات پر واں زبان کٹتی ہے وہ کہیں اور سنا کرے کوئی

Read More

خالد علیم ۔۔۔ حمدﷻ

حمدﷻ جو تیری حمد کو ہو خوش رقم، کہاں سے آئے وہ روشنائی، وہ نوکِ قلم کہاں سے آئے گناہ گار ہوں اے میرے مہربان خدا! اگر گناہ نہ ہوں، چشمِ نم کہاں سے آئے اگر نہ تارِ نفس کا ہو سلسلہ تجھ سے یہ مجھ سے خاک نژادوں میں دم کہاں سے آئے تری رضا سے علاوہ، تری عطا کے بغیر بدن میں طاقت ِ رفتار و رَم کہاں سے آئے ترے کرم کے ترشُح بغیر دھوپ میں بھی ہَوا میں تازگیِ نم بہ نم کہاں سے آئے رجوعِ خیر…

Read More

غلام حسین ساجد … زمیں کا اور ہی کچھ رنگ تھا فضا کا اور

زمیں کا اور ہی کچھ رنگ تھا فضا کا اور میں اک نگاہ میں قائل ہُوا خُدا کا اور سُلگ رہا تھا تو اُس نے مجھے ہوا دی تھی میں جل اُٹھا تو ارادہ ہُوا ہوا کا اور سحر سے شام تلک کارواں اُترتے رہے تو رنگ ہونے لگا دشتِ نینوا کا اور چراغِ وصل کہیں اور بھی بھڑکتا تھا دُعا کا اور نشانہ تھا مُدعا کا اور ابھی میں پُوری طرح ڈوب بھی نہیں پایا ہُوا ہے نیند کے دریا میں اک چھناکا اور

Read More

محمد علوی ۔۔۔ دن اک کے بعد ایک گزرتے ہوئے بھی دیکھ

دن اک کے بعد ایک گزرتے ہوئے بھی دیکھ اک دن تو اپنے آپ کو مرتے ہوئے بھی دیکھ ہر وقت کھلتے پھول کی جانب تکا نہ کر مرجھا کے پتیوں کو بکھرتے ہوئے بھی دیکھ ہاں دیکھ برف گرتی ہوئی بال بال پر تپتے ہوئے خیال ٹھٹھرتے ہوئے بھی دیکھ اپنوں میں رہ کے کس لیے سہما ہوا ہے تو آ مجھ کو تو دشمنوں سے نہ ڈرتے ہوئے بھی دیکھ پیوند بادلوں کے لگے دیکھ جا بہ جا بگلوں کو آسمان کترتے ہوئے بھی دیکھ حیران مت ہو…

Read More

اثر رامپوری ۔۔۔ وہ جو نہیں ہیں بزم میں بزم کی شان بھی نہیں

وہ جو نہیں ہیں بزم میں بزم کی شان بھی نہیں پھول ہیں دل کشی نہیں، چاند ہے چاندنی نہیں ڈھونڈا نہ ہو جہاں انہیں ایسی جگہ کوئی نہیں پائی کچھ ان کی جب خبر اپنی خبر ملی نہیں آنکھ میں ہو پرکھ تو دیکھ حسن سے پر ہے کل جہاں تیری نظر کا ہے قصور جلووں کی کچھ کمی نہیں عشق میں شکوہ کفر ہے اور ہر التجا حرام توڑ دے کاسۂ مراد، عشق گداگری نہیں جوشِ جنونِ عشق نے کام مرا بنا دیا اہلِ خرد کریں معاف حاجتِ…

Read More

فیض احمد فیض ۔۔۔ وہی ہیں دل کے قرائن تمام کہتے ہیں

وہی ہیں دل کے قرائن تمام کہتے ہیں وہ اک خلش کہ جسے تیرا نام کہتے ہیں تم آ رہے ہو کہ بجتی ہیں میری زنجیریں نہ جانے کیا مرے دیوار و بام کہتے ہیں یہی کنارِ فلک کا سیہ تریں گوشہ یہی ہے مطلعِ ماہِ تمام کہتے ہیں پیو کہ مفت لگا دی ہے خونِ دل کی کشید گراں ہے اب کے مئے لالہ فام کہتے ہیں فقیہِ شہر سے مے کا جواز کیا پوچھیں کہ چاندنی کو بھی حضرت حرام کہتے ہیں نوائے مرغ کو کہتے ہیں اب…

Read More

عزیز فیصل

دے رہے ہیں اس لیے جنگل میں دھرنا جانور ایک چوہے کو رہائش کے لیے بل چاہیئے

Read More

نوح ناروی ۔۔۔ اہلِ الفت سے تنے جاتے ہیں

اہلِ الفت سے تنے جاتے ہیں روز روز آپ بنے جاتے ہیں ذبح تو کرتے ہو کچھ دھیان بھی ہے خون میں ہاتھ سنے جاتے ہیں روٹھنا ان کا غضب ڈھائے گا اب وہ کیا جلد منے جاتے ہیں کچھ اِدھر دل بھی کھنچا جاتا ہے کچھ اُدھر وہ بھی تنے جاتے ہیں کیوں نہ غم ہو مجھے رسوائی کا وہ مرے ساتھ سَنے جاتے ہیں دل نہ گھبرائے کہ وہ روٹھ گئے چار فقروں میں مَنے جاتے ہیں ہے یہ مطلب نہیں چھیڑے کوئی بیٹھے بیٹھے وہ تنے جاتے…

Read More

عبدالحمید عدم

مفلسوں کو امیر کہتے ہیں آبِ سادہ کو شیر کہتے ہیں اے خدا! تیرے باخرد بندے بزدلی کو ضمیر کہتے ہیں

Read More

عزیز فیصل

کودے ہیں اُس کے صحن میں دو چار شیر دل ہم فیس بک کی وال سے آگے نہیں گئے

Read More