بات پر واں زبان کٹتی ہے وہ کہیں اور سنا کرے کوئی
Read MoreTag: شاعر
جون ایلیا
یہ کافی ہے کہ ہم دشمن نہیں ہیں وفاداری کا دعویٰ کیوں کریں ہم
Read Moreاطہر نفیس
وہ دور قریب آ رہا ہے جب دادِ ہنر نہ مل سکے گی
Read Moreقابل اجمیری
ہمارا کیا ہمیں تو ڈوبنا ہے ڈوب جائیں گے مگر طوفان جا پہنچا لبِ ساحل تو کیا ہو گا
Read Moreاحمد فراز ۔۔۔ زندگی سے یہی گلہ ہے مجھے
زندگی سے یہی گلہ ہے مجھے تو بہت دیر سے ملا ہے مجھے تو محبت سے کوئی چال تو چل ہار جانے کا حوصلہ ہے مجھے دل دھڑکتا نہیں، ٹپکتا ہے کل جو خواہش تھی آبلہ ہے مجھے ہم سفر چاہیئے، ہجوم نہیں اک مسافر بھی قافلہ ہے مجھے کوہ کن ہو کہ قیس ہو کہ فراز سب میں اک شخص ہی ملا ہے مجھے
Read Moreفانی بدایونی ۔۔۔ آنکھ اٹھائی ہی تھی کہ کھائی چوٹ
آنکھ اٹھائی ہی تھی کہ کھائی چوٹ بچ گئی آنکھ دل پہ آئی چوٹ دردِ دل کی انہیں خبر کیا ہو جانتا کون ہے پرائی چوٹ آئی تنہا نہ خانۂ دل میں درد کو اپنے ساتھ لائی چوٹ تیغ تھی ہاتھ میں نہ خنجر تھا اس نے کیا جانے کیا لگائی چوٹ یوں نہ قاتل کو جب یقیں آیا ہم نے دل کھول کر دکھائی چوٹ اور کیا کرتے ہم بلا کشِ غم جو پڑی دل پہ وہ اٹھائی چوٹ کہیں چھپتی بھی ہے لگی دل کی لاکھ فانی نے…
Read Moreمحمد علوی ۔۔۔
میں اپنا نام ترے جسم پر لکھا دیکھوں دکھائی دے گا ابھی بتیاں بجھا دیکھوں پھر اس کو پاؤں مرا انتظار کرتے ہوئے پھر اس مکان کا دروازہ ادھ کھلا دیکھوں گھٹائیں آئیں تو گھر گھر کو ڈوبتا پاؤں ہوا چلے تو ہر اک پیڑ کو گرا دیکھوں کتاب کھولوں تو حرفوں میں کھلبلی مچ جائے قلم اٹھاؤں تو کاغذ کو پھیلتا دیکھوں اُتار پھینکوں بدن سے پھٹی پرانی قمیص بدن قمیص سے بڑھ کر کٹا پھٹا دیکھوں وہیں کہیں نہ پڑی ہو تمنا جینے کی پھر ایک بار انھی…
Read Moreحنیف فوق
رات کی بات ہی کیا رات گئی بات گئی رات کے خواب کہیں دن کو نظر آتے ہیں
Read Moreاحمد مشتاق ۔۔۔ مل ہی آتے ہیں اسے ایسا بھی کیا ہو جائے گا
مل ہی آتے ہیں اسے ایسا بھی کیا ہو جائے گا بس یہی نا درد کچھ دل کا سوا ہو جائے گا وہ مرے دل کی پریشانی سے افسردہ ہو کیوں دل کا کیا ہے کل کو پھر اچھا بھلا ہو جائے گا گھر سے کچھ خوابوں سے ملنے کے لیے نکلے تھے ہم کیا خبر تھی زندگی سے سامنا ہو جائے گا رونے لگتا ہوں محبت میں تو کہتا ہے کوئی کیا ترے اشکوں سے یہ جنگل ہرا ہو جائے گا کیسے آ سکتی ہے ایسی دل نشیں دنیا…
Read Moreنظام رامپوری ۔۔۔ کبھی ملتے تھے وہ ہم سے، زمانہ یاد آتا ہے
کبھی ملتے تھے وہ ہم سے، زمانہ یاد آتا ہے بدل کر وضع چھپ کر شب کو آنا یاد آتا ہے وہ باتیں بھولی بھولی اور وہ شوخی ناز و غمزہ کی وہ ہنس ہنس کر ترا مجھ کو رلانا یاد آتا ہے گلے میں ڈال کر بانہیں وہ لب سے لب ملا دینا پھر اپنے ہاتھ سے ساغر پلانا یاد آتا ہے بدلنا کروٹ اور تکیہ مرے پہلو میں رکھ دینا وہ سونا آپ اور میرا جگانا یاد آتا ہے وہ سیدھی الٹی اک اک منہ میں سو سو…
Read More