ابتدا ۔۔۔ خالد علیم

اِبتدا ۔۔۔۔۔۔ تو لازوال ہے ، سب کچھ تری بساط میں ہے مرا وجود شب و روز اِنحطاط میں ہے تُو نورِ مسجد و معبد، تُو میرا ربّ ِاَحد مرا حدیقۂ جاں تیرے اِنضباط میں ہے جو لب پہ جاری ہو سُبَحانَ رَبّیَ الْاَعْلیٰ تو دل سرور میں ہے، رُوح بھی نشاط میں ہے میں تیری حمد کہوں، کیا مجال ہے میری میں تیری مدح لکھوں، کب مری بساط میں ہے میں تجھ سے چاہوں مدد نعتِ مصطفیٰ ؐ کے لیے مرے قلم کی دُعا اِھْدِنَاالصَّراط میں ہے تری خبر…

Read More

خالد علیم

اِدھر اُدھر کی مثالوں میں ایک مَیں بھی سہی ترے عجیب سوالوں میں ایک مَیں بھی سہی

Read More

خالد علیم

اب آنکھ میں کوئی آنسو‘ کوئی ستارہ نہیں کچھ ایسے ٹوٹ کے روئے ترے وصال میں ہم

Read More

خالد علیم : مری بستی تباہی کی طرف کیوں جا رہی ہے

Read More

خالد علیم ۔۔۔ رباعیات

رباعیات تخلیق کے لمحات میں آفاق آثار میری تمثال، میرے تمثال نگار یا غرفۂ شب میں اک مہکتا ہوا چاند یا پردۂ شام پر دہکتے انگار ۔۔۔ اب دُور نہیں کشتیِ جاں کی منزل مل جائے گا بحرِ آرزو کا ساحل دشت ِ سفرِ فراق تو کچھ بھی نہیں دوچار گھڑی کہیں بہل جا‘ اے دل! ۔۔۔ منزل تک مختصر سفر باقی ہے اے میری ہم سفر! سفر باقی ہے اے عمرِ رواں! کہیں ذرا سستا لے کچھ کم ہی سہی مگر سفر باقی ہے ۔۔۔ ہر عہد کے دامن…

Read More

حمد باری تعالی ۔۔۔ خالد علیم

ﷻ جو تیری حمد کو ہو خوش رقم، کہاں سے آئے وہ روشنائی، وہ نوکِ قلم کہاں سے آئے گناہ گار ہوں اے میرے مہربان خدا! اگر گناہ نہ ہوں، چشمِ نم کہاں سے آئے اگر نہ تارِ نفس کا ہو سلسلہ تجھ سے یہ مجھ سے خاک نژادوں میں دم کہاں سے آئے تری رضا سے علاوہ، تری عطا کے بغیر بدن میں طاقت ِ رفتار و رَم کہاں سے آئے ترے کرم کے ترشُح بغیر دھوپ میں بھی ہَوا میں تازگیِ نم بہ نم کہاں سے آئے رجوعِ خیر…

Read More

خالد علیم ۔۔۔ تپیدہ سینے میں داغِ سراغِ ہم نفساں ہے

تپیدہ سینے میں داغِ سراغِ ہم نفساں ہے کِھلا ہوا کوئی باغِ سراغِ ہم نفساں ہے یہ کوئی اشک نہیں ہے جسے ستارہ کریں ہم درِ نگہ پہ چراغِ سراغِ ہم نفساں ہے سو ایک جرعۂ کم ہے ہم ایسے تشنہ لبوں کو محیطِ خُم بھی ایاغِ سراغِ ہم نفساں ہے سو چاہیے کہ ٹھٹھرتی ہوئی فضاؤں سے نکلے اگر کسی کو فراغِ سراغِ ہم نفساں ہے عجب نہیں کہ کہیں سرکشیدہ خاک سے پھوٹے سفر گزیدہ جو راغِ سراغِ ہم نفساں ہے عجب نہیں کہ کسی کاہِ زرد رنگ…

Read More

خالد علیم ۔۔۔ بیٹھے ہو چپ چاپ بہت ہی، ایساکیا ہے؟ ایسا کیوں؟

بیٹھے ہو چپ چاپ بہت ہی، ایساکیا ہے؟ ایسا کیوں؟ دروازے پر دستک دے کر لوٹ گئی ہے دنیا کیوں؟ ایک نگر تھا ہنستے بستے، جیتے جاگتے لوگوں کا دیکھتے دیکھتے لگنے لگا ہے مجھ کو آج پرانا کیوں؟ بند پڑی ہے اک مدت سے ایک کتاب سرھانے کی پھر بھی جگائے رکھتا ہے مجھ کو نم دیدہ تکیہ کیوں چاند کی ضو میں اپنے گھر سے تیرے گھر کےروزن تک پہلی بار تو دل دھڑکا، پھر آخری بار یہ دھڑکا کیوں؟ ایک طرف بہتا دریاتھا، دو جانب اک صحرا…

Read More

خالد علیم ۔۔۔ آنکھ اُس کی آج آئنہ دارِ نظارہ ہے

آنکھ اُس کی آج آئنہ دارِ نظارہ ہے کیا دل کا اعتبار کہ بارِ نظارہ ہے دیکھیں اگر تو چشمِ تصور میں وہ نگاہ حُسنِ نظر ہے اور شمارِ نظارہ ہے جل جل کے بجھ رہا ہے دریچوں میں عکسِ گل یہ شامِ ہجر ہے کہ بہارِ نظارہ ہے ہر سمت ہیں سراب کے منظر کھنچے ہوئے کیا خوب تیری راہ گزارِ نظارہ ہے تارے بجھے ہوئے ہیں، سسکتی ہے چاندنی یہ رات ہے کہ سر پہ غبارِ نظارہ ہے گرتی ہے قطرہ قطرہ شفق صبحِ ہجر میں نم دیدۂ…

Read More