خالد علیم ۔۔۔ بیٹھے ہو چپ چاپ بہت ہی، ایساکیا ہے؟ ایسا کیوں؟

بیٹھے ہو چپ چاپ بہت ہی، ایساکیا ہے؟ ایسا کیوں؟
دروازے پر دستک دے کر لوٹ گئی ہے دنیا کیوں؟

ایک نگر تھا ہنستے بستے، جیتے جاگتے لوگوں کا
دیکھتے دیکھتے لگنے لگا ہے مجھ کو آج پرانا کیوں؟

بند پڑی ہے اک مدت سے ایک کتاب سرھانے کی
پھر بھی جگائے رکھتا ہے مجھ کو نم دیدہ تکیہ کیوں

چاند کی ضو میں اپنے گھر سے تیرے گھر کےروزن تک
پہلی بار تو دل دھڑکا، پھر آخری بار یہ دھڑکا کیوں؟

ایک طرف بہتا دریاتھا، دو جانب اک صحرا تھا
چلتے چلتے صحرا جیسا ہو گیا پورا دریا کیوں

تم کہتے ہو، ہو جائے گا، ہو جائے گا سبز یہ باغ
جب تک مالی چھٹی پرہے،چھٹی پر ہے؟ اچھا! کیوں؟

تم کہتے ہو، پیڑوں کے ان پتّوں پر ہریالی ہے
شرم سے لیکن ان پتّوں نے ڈھانپ لیا ہے چہرہ کیوں

اس کے محلّے کے لوگوں سے پوچھوں گا تو سمجھوں گا
انھیں پسند نہیں ہے کوئی شخص بھی میرے جیسا کیوں

ہم کوئی دیوانے ہیں جو ٹیڑھی بات کریں اُس سے
دیوانے نے کر رکھا ہے ہاتھ نہ جانے سیدھا کیوں

اِس کا بھید تو کوہِ ندا پر جاؤ گے تو لاؤ گے
چھیڑ رکھا ہےرات نے اپنی بینائی کا قصّہ کیوں؟

دن نکلے گا تو سوچیں گے، خالد تمھیں بتائیں گے
ایک بگولاآگ بگُولا ہو کے اُٹھا تو بیٹھا کیوں

Related posts

Leave a Comment