سوالیہ اندیشے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس خزاں کی نئی اداسی کا رنگ کتنے برس پرانا ہے؟ زندگی مسکرا کے پوچھتی ہے وہ ممالک کہ جن کے جھنڈوں پر امن کی فاختائیں بیٹھی ہیں جنگ کے گیت گا رہے ہیں وہی اجلی اجلی سی صبح کی تتلی کیوں چپکنے لگی ہے کھڑکی سے؟ جالیاں پوچھتی ہیں شیشوں سے سنگ باراں کی تہہ میں کیا اب بھی کل کی وحشی ہوائیں دبکی ہیں؟ کیا تصادم کا کھیل جاری ہے ! ۔۔۔۔۔۔۔۔
Read MoreCategory: آج کی نظم
خاور اعجاز ۔۔۔ امکان (نثری نظم) ۔۔۔ ماہنامہ بیاض اکتوبر ۲۰۲۳)
امکان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رات کو پیدا ہونے والی تاریکی روشنی کا مطالبہ کرتے ہُوئے گھبرا جاتی ہے جسے غلامی نے جنم دیا ہو وہ آواز آزادی کی صدا لگاتے ہُوئے لڑکھڑا جاتی ہے دیوار کا سہارا لے کر چلتے ہُوئے سائے میں دِیے کی چاپ سننے کی سکت باقی نہیں رہتی اُفق پر ڈوبتا ہُوا سورج ہماری دن بھر کی جمع کی ہُوئی چنگاریاں بجھائے دے رہا ہے آؤ کچھ دیر کے لیے آنکھیں میچ لیں اور اگلی صدی کے آنے تک اپنا سر جسم سے الگ کر کے حفاظت سے…
Read Moreصفدر صدیق رضی ۔۔۔ محبت (ماہنامہ بیاض لاہور اکتوبر 2023 )
محبت ۔۔۔۔۔ محبت کا مفہوم اگر جاننا چاہتے ہو تو اک شیر خوار اور معصوم بچّے کا رُخسارِ مادر پہ بوسہ محبت کے معنی سمجھنے کو کافی ہے
Read Moreشاہین عباس ۔۔۔ میڈیا ٹرائل (ماہنامہ بیاض لاہور اکتوبر 2023 )
میڈیا ٹرائل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہماری تمھاری ملاقات اَب اِشتہاروں میں ہوتی ہے ہوتی رہے گی کسی پردہ ٔ برق و باراں کی چوکور میں کائناتوں کی اِن مشتہر منڈیوں میں اِدھر سے ہمیں اور اْدھر سے تمھیں عکس بندی کے اسرار دے کر اتارا گیا ہے ہمیں مطمئن کرنا پڑتا ہے بازاروں بازاروں بہکی ہوئی بھیڑ کو بھیڑ جس کا بھلا نام خلقِ خد اتھا کبھی اب کسی نام سے بھی پکارو تو یوں چونک اٹھتا ہے ِمجمع میں ہر کوئی جیسے اْسی کو بلا یاگیا ہو لپکتے ہیں لوگ اپنے…
Read Moreفرخندہ شمیم ۔۔۔ اضطراب (ماہنامہ بیاض لاہور اکتوبر 2023 )
اضطراب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بحر کے تلاطم پر جب ہوائیں شوریدہ آسماں گرفتہ ہو بادلوں میں ہلچل ہو اور زمین لرزیدہ جانے کیوں یہ لگتا ہے ساری بے کلی ان کی اضطراب میرا ہے وحشتوں کے گھنگرو پر میری آنکھ کی پتلی رقص کرتی رہتی ہے بے گرفت لمحوں پر کسمساتی رہتی ہے اضطراب جنتی ہے بے نشان کروٹ میں آنکھ سے. نکلتی ہے کان میں اترتی ہے اور زباں سے کہتی ہے ہاں بساطِدنیا پر زندگی تو مہرہ ہے بے ثبات منظر میں آندھیوں کے سینے پر کانپتا بسیرا ہے روشنی…
Read Moreاویس الحسن ۔۔۔ راکھ (ماہنامہ بیاض لاہور اکتوبر 2023 )
راکھ ۔۔۔۔۔۔۔ ان کے ہاتھوں میں وہی تیغِ ستم تھی لیکن بعد صدیوں کے نمی آنکھ کی دیکھی نہ گئی ہم نے پھر اپنی وفاؤں کو کیا تھا مصلوب ناز پیکر میں کمی ہم سے ہی دیکھی نہ گئی ہم سے پھر درد کہانی کی طلب ہے کس کو کس نے بجھتی ہوئی پھر راکھ کریدی دل کی کس نے زخموں پہ سرِ شام نمک سا چھڑکا کس نے چپ چاپ سی اک شام وہ زخمی کر دی جس کو معلوم نہ ہو بھاؤ تمناؤں کا خواب نگری سے گزرنے…
Read Moreنائلہ راٹھور ۔۔۔ نثری نظم (ماہنامہ بیاض لاہور اکتوبر 2023 )
زندگی مجھے وقت کی شاہراہ پر رکھ بھول گئی ہے آتی جاتی سانسیں ہونے کا گیان مانگتی ہیں میرا ہونا نہ ہونے سے زیادہ مس ٹیریس ہے میں نے خود کو کئی بار اپنے سامنے گزرتے وقت کے پیچھے بھاگتے دوڑتے دیکھا ہے لگتاہے مصروف ہوں میرا وجود ناتمام خواہشات کے سومنات پر ایستادہ محبت کے چراغوں کا منتظر رہتا ہے اب کوئی دل کے معبد میں نہیں جھانکتا سرسری ملاقاتوں کے لئے ہی وقت کب میسر ہے باتیں سینوں میں ادھوری رہ جائیں گی زباں تالو سے لگی ہے…
Read Moreگلزار بخاری ۔۔۔ غرور (ماہنامہ بیاض لاہور ، اکتوبر 2023 )
غرور ۔۔۔۔۔۔ مہ و سال پر نہ غرور کر تجھے اصلیت کا پتا نہیں تجھے زندگی جو عطا ہوئی وہ محیط تین دنوں پہ ہے ترا عہدِ رفتہ ہے ایک دن جو گزر گیا کبھی لوٹ کر نہیں آئے گا ترا آنے والا جو کل ہے وہ بھی ہے ایک دن اسے عمر میں نہ شمار کر کہ وہ آئے بھی تو یقیں نہیں تجھے ذی حیات ہی پائے گا ترے پاس ایک ہی روز ہے جسے آج کہتے ہیں نکتہ داں تری دسترس میں کچھ اور اس کے سوا…
Read More