گوشۂ حامد یزدانی (ماہنامہ بیاض لاہور ستمبر 2023)

Read More

نعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ علی اصغر عباس

نقطہ در نقطہ کُرہ حلقہء نعلین میں ہے مرکزہ زیست کا جو قابَ قوسین میں ہے لوحِ اثبات پہ کندہ ہے حقیقت ساری زندگی تیرا پتہ شجرہء حسنین میں ہے حلقہء بزمِ محبت ہے مدینہ طیبہ سبطِ احمد کے جو یہ ورطہء سبطین میں ہے کعبے کی اوٹ سے جودیدہء حیران کھلا اس کی حیرت ہی یہاں جلوہء کونین میں ہے شش جہت نور اُجالے سے منور کرتا آج بھی قلزمِ برکات رواں رین میں ہے وقت ساکن ہی رہا شعبِ ابی طالب میں خامشی صامت و مغموم فغاں بین…

Read More

علی اصغر عباس … جہالت کی کھیتی!

جہالت کی کھیتی! ……………….. فراغت کی چلمن سے لپٹی اداسی جو ساکن خموشی میں صوتی ردھم ڈھونڈتی ہے سماعت کے در پہ صداؤں کی دستک نے خوابوں کو توڑا تو آنکھوں نے سب نیندیں بیزار لمحوں کی آتش میں جھونکیں اچانک سے بیدار ہونے کا ناٹک رچایا کہ اذنِ تکلم کو ترسی زبانوں پہ کانٹے پڑے ہیں گماں ہے گیانی نے جب آبِ گریہ سے قُفلِ فراست کو دھویا تو دیکھا کہ دانش کی کنجی لگی ہے سوالوں کے زنداں میں قیدی کبوتر بھی پر جھاڑتے ہیں کہ وہ بھی…

Read More

علی اصغر عباس ۔۔۔ چاندنی عکسِ منور ہی مرے دوست کا ہے

چاندنی عکسِ منور ہی مرے دوست کا ہے حسنِ ضوبار مصور ہی مرے دوست کا ہے سرو قامت جو میں ہوں پست قدامت ہو کر میرے شانوں پہ سجا سر ہی مرے دوست کا ہے موج در موج تحرک ہی لپک ہے اُس کی دل، جنوں خیز سمندر ہی مرے دوست کا ہے اُس کی آنکھوں کی اداسی سے زمستاں چھائے پیڑ اس رت میں ثمر ور ہی مرے دوست کا ہے مرغزاروں پہ ہے رخسارِ حیا کا سایہ موسمِ گل،رُخِ انور ہی مرے دوست کا ہے گفتگو اس کی…

Read More

نجیب احمد نمبر ۔۔۔ جنوری 2020ء تا جون 2020ء

نجیب احمد نمبر ۔.۔ کارواں جنوری تا جون 2020ء DOWNLOAD

Read More

علی اصغر عباس

لوگ پیڑوں کی طرح مجبور تھے، جھکتے گئے مَیں پرندہ تھا، ہَوا کا سامنا کرتا رہا

Read More

علی اصغر عباس

رات خالی پڑا رہا بستر جانے ٹوٹا تھا آسمان کہ دل

Read More

علی اصغر عباس ۔۔۔ حصارِ مہر جو مسمار ہوتا جاتا ہے

حصارِ مہر جو مسمار ہوتا جاتا ہے دراز سایۂ دیوار ہوتا جاتا ہے یہ کس نے دُھوپ کنارے سے جھانک کر دیکھا افق بھی سرخیِ رخسار ہوتا جاتا ہے شکار گاہ میں ہانکا کرانے والا ہوں ہدف بھی میرا طلب گار ہوتا جاتا ہے شہابِ ثاقبِ دل ٹوٹ کر گرا جائے کمالِ دیدۂ مے خوار ہوتا جاتا ہے دیارِ ہجر میں پازیبِ غم چھنکتی سن شکیب درد کی جھنکار ہوتا جاتا ہے اشارہ پاتے ہی وہم و گماں، یقین ہوئے کشادہ جامۂ اسرار ہوتا جاتا ہے اے چوبِ خیمۂ جاں…

Read More