ہے آب آب موج بپھرنے کے باوجود دنیا سمٹ رہی ہے بکھرنے کے باوجود راہِ فنا پہ لوگ سدا گامزن رہے ہر ہر نفس پہ موت سے ڈرنے کے باوجود اس بحرِ کائنات میں ہرکشتیِ انا غرقاب ہو گئی ہے ابھرنے کے باوجود شاید پڑی ہے رات بھی سارے چمن پہ اوس بھیگے ہوئے ہیں پھول نکھرنے کے باوجود زیر ِ قدم ہے چاند، ستارے ہیں گردِ راہ دھرتی پہ آسماں سے اترنے کے باوجود طوفاں میں ڈوب کر یہ ہوا مجھ پہ انکشاف پانی تھی صرف موج بپھرنے کے…
Read MoreMonth: 2021 جولائی
سید فخرالدین بلے … تسخیر
تسخیر ۔۔۔۔۔ خلا کی تسخیر کرنے والو سنا ہے تم چاند دیکھ آئے کئی ارب ڈالروں کے بدلے قمر کی مٹّی سمیٹ لائے …….. خلا کی تسخیر کرنے والو قمر کی تسخیر صد مبارک جو خوابِ آدم کو تم نے بخشی وہ زندہ تعبیر صدمبارک …….. خلا کی تسخیر کرنے والو یہ کارنامہ عظیم تر ہے تمہاری ان کوششوں سے قائم جلالتِ عظمتِ بشر ہے …….. خلا کی تسخیر کرنے والو بتاؤ کیا تم نے یہ بھی سوچا تمہاری دنیا کا حال کیا ہے؟ زمیں پہ ہے ایک حشر برپا…
Read Moreمحسن اعظم محسن ملیح آبادی۔۔۔فخر الدین بلے: امید و رجا کے صاحبِ طرز شاعر اور دیدہ ور ادیب
سیدفخرالدین بلے: امید و رجا کے صاحب ِ طرزشاعراور دیدہ ور ادیب کتنی ہی ایسی شخصیات گزری ہیں، جن کی شہادت تو اریخِ علم وادب کی زبان پر ہیں۔ جو نادر صفات سے ُمتصفِ تھیں۔ ماضی بعید ہو یا ماضی قریب ان ہستیوں نے ہر دور میں اپنے جامع کمالات ہونے کے نقوش ونشانات مختلف صورتوں میں چھوڑے ہیں ۔جن کا اعتراف تمام اساطینِ علم وفنون نے کشادہ دلی سے کیاہے۔ ایسی ہی ایک نابغہء روزگار شخصیت ماضی قریب میں تھی ، جو اپنی دانشورانہ عبقریت اور طباعی اہل علم…
Read Moreسید فخرالدین بلے
میں جانتا ہوں مگر تو بھی آئنہ لے کر مجھے بتا کہ مرا اِنتخاب کیسا ہے؟
Read Moreعابد سیال ۔۔۔ تازہ دن کی ہَوا
تازہ دن کی ہَوا ______ ………….. گزرتی ہے شاخ در شاخ سرسراتی ہوئی کونپلیں، پھول، ڈالیاں، پتے نرم لہجوں میں بات کرتے ہیں باغ کی گفتگو مہکتی ہے ایک پتے کی خوش کلامی سے
Read Moreعابد سیال
اسی مہکتے ہوئے لمس کی تلاش میں ہےگزر گئی ہے ہوا، شاخ ارتعاش میں ہے
Read Moreنعت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ عابد سیال
خیالِ طیبہ و یاد ِحرم مسلسل ہے چھلکتا آنکھ سے دوری کا غم مسلسل ہے ان آنگنوں سے گزرتی نہیں ہوائے ملال جہاں جہاں وہ نگاہِ کرم مسلسل ہے مرے بھٹکنے کا امکان ہی نہیں کوئی نگاہ میں وہ شبیہِ قدم مسلسل ہے جو لمحہ ان سے ہے منسوب باقی ہے ورنہ رواں یہ قافلہ سوئے عدم مسلسل ہے زمانے جھکتے چلے جا رہے ہیں اس جانب مدارِ وقت اسی چوکھٹ پہ خم مسلسل ہے
Read Moreعابد سیال ۔۔۔ سنو تو بولتا ہے، جاگتا، دھڑکتا ہے
سنو تو بولتا ہے، جاگتا، دھڑکتا ہے غزل کے سینے میں مصرع مرا دھڑکتا ہے ہے اضطراب و توازن کے تال میل سے شعر ردیف ٹھہری ہوئی، قافیہ دھڑکتا ہے قدم کی چاپ سے لے کر لہو کی لرزش تک خفی خفی کوئی آسیب سا دھڑکتا ہے نواحِ دل کسی ہلچل پہ آنکھ پھڑکی ہے کہاں کا وہم ہے اور کس جگہ دھڑکتا ہے ہے آنکھ اپنے ہی پانی میں ڈوب کر زندہ دل اپنے ملبے کے نیچے پڑا دھڑکتا ہے غنودہ شب نے بشارت کا خواب دیکھا تھا شعاع…
Read Moreصدام ساگر ۔۔۔ اک عظیم آدمی : ڈاکٹر جمیل جالبی
مظفر حنفی ۔۔۔ دھوپ نے کھیت کیا ہے مرے آنگن سے ادھر
دھوپ نے کھیت کیا ہے مرے آنگن سے ادھر کتنی مرجھائی ہوئی آگ ہے دامن سے ادھر مل گئی تھیں مرے بچپن سے بڑھاپے کی حدیں اور کچھ لوگ نہ آ پائے لڑکپن سے ادھر جیٹھ بیساکھ میں سیلاب ادھر آتے ہیں ڈیرہ زردی نے جما رکھا ہے ساون سے ادھر نخلِ امید میں کونپل ہی نہیں آ پاتی درد کی بادِ صبا سن سے ادھر سن سے ادھر دل کی دھڑکن بھی اسی شور میں دب جاتی ہے کون یہ چیختا ہے جلتے ہوئے بن سے ادھر خار ہی…
Read More