قابل اجمیری

مجھی پہ ختم ہیں سارے ترانے شکستِ ساز کی آواز ہوں میں

Read More

محمد علوی ۔۔۔ کل رات سونی چھت پہ عجب سانحہ ہوا

کل رات سونی چھت پہ عجب سانحہ ہوا جانے دو یار کون بتائے کہ کیا ہوا نظروں سے ناپتا ہے سمندر کی وسعتیں ساحل پہ اک شخص اکیلا کھڑا ہوا لمبی سڑک پہ دور تلک کوئی بھی نہ تھا پلکیں جھپک رہا تھا دریچہ کھلا ہوا مانا کہ تو ذہین بھی ہے خوب رو بھی ہے تجھ سا نہ میں ہوا تو بھلا کیا برا ہوا دن ڈھل رہا تھا جب اسے دفنا کے آئے تھے سورج بھی تھا ملول زمیں پر جھکا ہوا کیا ظلم ہے کہ شہر میں…

Read More

احمد مشتاق … مل ہی جائے گا کبھی دل کو یقیں رہتا ہے

مل ہی جائے گا کبھی دل کو یقیں رہتا ہے وہ اسی شہر کی گلیوں میں کہیں رہتا ہے جس کی سانسوں سے مہکتے تھے در و بام ترے اے مکاں بول کہاں اب وہ مکیں رہتا ہے اک زمانہ تھا کہ سب ایک جگہ رہتے تھے اور اب کوئی کہیں کوئی کہیں رہتا ہے روز ملنے پہ بھی لگتا تھا کہ جگ بیت گئے عشق میں وقت کا احساس نہیں رہتا ہے دل فسردہ تو ہوا دیکھ کے اس کو لیکن عمر بھر کون جواں کون حسیں رہتا ہے

Read More

فانی بدایونی…. ابتدائے عشق ہے لطف شباب آنے کو ہے

ابتدائے عشق ہے، لطف شباب آنے کو ہے صبر رخصت ہو رہا ہے، اضطراب آنے کو ہے قبر پر کس شان سے وہ بے نقاب آنے کو ہے آفتاب صبح محشر ہم رکاب آنے کو ہے مجھ تک اس محفل میں پھر جام شراب آنے کو ہے عمر رفتہ پلٹی آتی ہے، شباب آنے کو ہے ہائے کیسی کشمکش ہے یاس بھی ہے آس بھی دم نکل جانے کو ہے، خط کا جواب آنے کو ہے خط کے پرزے نامہ بر کی لاش کے ہم راہ ہیں کس ڈھٹائی سے…

Read More

مظفر حنفی ۔۔۔ دھوپ نے کھیت کیا ہے مرے آنگن سے ادھر

دھوپ نے کھیت کیا ہے مرے آنگن سے ادھر کتنی مرجھائی ہوئی آگ ہے دامن سے ادھر مل گئی تھیں مرے بچپن سے بڑھاپے کی حدیں اور کچھ لوگ نہ آ پائے لڑکپن سے ادھر جیٹھ بیساکھ میں سیلاب ادھر آتے ہیں ڈیرہ زردی نے جما رکھا ہے ساون سے ادھر نخلِ امید میں کونپل ہی نہیں آ پاتی درد کی بادِ صبا سن سے ادھر سن سے ادھر دل کی دھڑکن بھی اسی شور میں دب جاتی ہے کون یہ چیختا ہے جلتے ہوئے بن سے ادھر خار ہی…

Read More

مظفر حنفی ۔۔۔ جلوہ بھی اس کا پردہ ہے،محرومی! محرومی!

جلوہ بھی اس کا پردہ ہے، محرومی ، محرومی میں نے اس کو کب دیکھا ہے، محرومی ، محرومی وہ خوشبو کا چنچل جھونکا میں سوکھی ڈالی کا پھول اس کا میرا کیا ناتا ہے، محرومی ، محرومی چاند نگر میں دھول اڑائی تارے تارے پھینکے جال اب میری جھولی میں کیا ہے، محرومی، محرومی فتح و ظفر کے نقاروں میں اپنا پرچم اُڑتا ہے اندر کتنا سنّاٹا ہے، محرومی، محرومی اک مجمع ہے چاروں جانب ماتم کرنے والوں کا جو بھی ہے وہ چیخ رہا ہے، محرومی ، محرومی…

Read More