محسن اسرار

نہیں کھلتے در و دیوار ہم پر سو اِک کونے میں گھر کے آ پڑے ہیں

Read More

حفیظ ہوشیارپوری

محبت کرنے والے کم نہ ہوں گے تیری محفل میں لیکن ہم نہ ہوں گے

Read More

ماجد صدیقی ۔۔۔ چھلک پڑے جو، سُجھاؤ نہ عرض و طول اُس کو

چھلک پڑے جو، سُجھاؤ نہ عرض و طول اُس کو جو بے اصول ہو، کب چاہئیں اصول اُس کو کھِلا نہیں ہے ابھی پھول اور یہ عالم ہے بھنبھوڑ نے پہ تُلی ہے، چمن کی دھول اُس کو ذرا سی ایک رضا دے کے، ابنِ آدم کو پڑے ہیں بھیجنے، کیا کیا نہ کچھ رسول اُس کو ہُوا ہے جو کوئی اک بار، ہمرکابِ فلک زمیں کا عجز ہو ماجد، کہاں قبول اُس کو

Read More

خالد علیم

چاند بھی ہے مری صبح پُرنور کا منتظر شام سے اے غنیمِ شب ِ ابتدا دیکھنا، میں اکیلا نہیں

Read More

یزدانی جالندھری

کھڑکی کھلی کوئی نہ کوئی در ہی وا ہوا سو بار اس گلی میں صدا کر کے آئے ہیں

Read More

غلام حسین ساجد ۔۔۔ جو کوئی پھول میسّر نہ ہو آسانی سے

غزل​ جو کوئی پھول میسّر نہ ہو آسانی سے کام لیتا ہوں وہاں نقدِ ثنا خوانی سے روشنی دینے لگے تھے مری آنکھوں کے چراغ رات تکتا تھا سمندر مجھے حیرانی سے کر کے دیکھوں گا کسی طرح لہو کی بارش آتشِ ہجر بجھے گی نہ اگر پانی سے اُن کو پانے کی تمنا نہیں جاتی دل سے کیا منور ہیں ستارے مری تابانی سے ؟ کوئی مصروف ہے تزئین میں قصرِ دل کی چوب کاری سے ، کہیں آئنہ سامانی سے خاک زادوں سے تعلق نہیں رکھتے کچھ لوگ…

Read More

خالد احمد ۔۔۔ اسی غم کی اوٹ ملا تھا وہ مجھے پہلی بار یہیں کہیں

اسی غم کی اوٹ ملا تھا وہ مجھے پہلی بار یہیں کہیں کسی چشمِ تر میں تلاش کر اُسے میرے یار یہیں کہیں یہ جو سمتِ عشق میں جھیل ہے ، یہ جو سمتِ غم میں پہاڑ ہیں مری راہ دیکھ رہا نہ ہو مرا شہ سوار یہیں کہیں مرے دل کے باب نہ کھولنا، مرے جان و تن نہ ٹٹولنا کسی زاویے میں پڑ ا نہ ہو، وہ بتِ نگار یہیں کہیں گلِ شام! اے گلِ سُرمگیں ! وہ خدنگِ ربطِ گُل آفریں مری جان دیکھ ہوا نہ ہو،…

Read More

پنڈت جواہر ناتھ ساقی

داغِ غمِ فراق مٹایا نہ جائے گا جلتا ہوا چراغ بجھایا نہ جائے گا

Read More

چکبست لکھنوی

نئے جھگڑے نرالی کاوشیں ایجاد کرتے ہیں وطن کی آبرو اہلِ وطن برباد کرتے ہیں

Read More

آرزو لکھنوی

رس ان آنکھوں کا ہے کہنے کو ذرا سا پانی سینکڑوں ڈوب گئے پھر بھی ہے اتنا پانی

Read More