خاک زادوں سے تعلق نہیں رکھتے کچھ لوگ میزبانی سے غرض اُن کو نہ مہمانی سے !
Read MoreTag: Poetry
شاہین عباس
شہر میں داخلے کی شرط ، جسم نہیں تھا ، روح تھی جسم کا جسم رکھ دیا ،سر سے کہیں اتار کر
Read Moreاحمد فراز
تیرے ہوتے ہوئے آ جاتی تھی ساری دنیا آج تنہا ہوں تو کوئی نہیں آنے والا
Read Moreعابدہ عروج
دعویٰ چاہت کا نہیں پر جب اسے سوچا عروج پھول خوشبو رنگ تارے آنکھ میں لہرا گئے
Read Moreقمر جلالوی ۔۔۔ جا رہے ہیں راہ میں کہتے ہوئے یوں دل سے ہم
چھوٹ سکتے ہی نہیں طوفان کی مشکل سے ہم جاؤ بس اب مل چکے کشتی سے تم، ساحل سے ہم جا رہے ہیں راہ میں کہتے ہوئے یوں دل سے ہم تو نہ رہ جانا کہیں اٹھیں اگر محفل سے ہم وہ سبق آئے ہیں لے کر اضطرابِ دل سے ہم یاد رکھیں گے کہ اٹھے تھے تری محفل سے ہم اب نہ آوازِِ جرس ہے اور نہ گردِ کارواں یا تو منزل رہ گئی یا رہ گئے منزل سے ہم روکتا تھا نا خدا کشتی کہ طوفاں آگیا تم…
Read Moreحفیظ ہوشیارپوری
محبت کرنے والے کم نہ ہوں گے تیری محفل میں لیکن ہم نہ ہوں گے
Read Moreخالد علیم
چاند بھی ہے مری صبح پُرنور کا منتظر شام سے اے غنیمِ شب ِ ابتدا دیکھنا، میں اکیلا نہیں
Read Moreیزدانی جالندھری
کھڑکی کھلی کوئی نہ کوئی در ہی وا ہوا سو بار اس گلی میں صدا کر کے آئے ہیں
Read Moreغلام حسین ساجد ۔۔۔ جو کوئی پھول میسّر نہ ہو آسانی سے
غزل جو کوئی پھول میسّر نہ ہو آسانی سے کام لیتا ہوں وہاں نقدِ ثنا خوانی سے روشنی دینے لگے تھے مری آنکھوں کے چراغ رات تکتا تھا سمندر مجھے حیرانی سے کر کے دیکھوں گا کسی طرح لہو کی بارش آتشِ ہجر بجھے گی نہ اگر پانی سے اُن کو پانے کی تمنا نہیں جاتی دل سے کیا منور ہیں ستارے مری تابانی سے ؟ کوئی مصروف ہے تزئین میں قصرِ دل کی چوب کاری سے ، کہیں آئنہ سامانی سے خاک زادوں سے تعلق نہیں رکھتے کچھ لوگ…
Read Moreشاہین عباس
اپنی آوازوں کو چپ رہ کر سنا تب کہیں جا کر یہ ز یر و بم بنے
Read More