آصف ثاقب ۔۔۔ ملیں گے لوگ کہاں سے وہ پوچھنے والے (خالد احمد کے نام)

ملیں گے لوگ کہاں سے وہ پوچھنے والے
گزر گئے ہیں جہاں سے وہ پوچھنے والے

بغیر اُن کے یہاں محفلیں نہیں جمتیں
گئے ہیں ایسے مکاں سے وہ پوچھنے والے

جو ، اب تو ہم سے ملاقات بھی نہیں کرتے
ڈرے ہیں آہ و فغاں سے وہ پوچھنے والے

نکل گئے ہیں کہیں جنگلوں کو سب کے سب
الگ ہیں کب کے یہاں سے وہ پوچھنے والے

جدا ہوئے تو ہوئی شورشِ گماں پیدا
ملے تھے امن و اماں سے وہ پوچھنے والے

ہمارے حال سے صرفِ نظر کبھی نہ کیا
رواں تھے حسنِ بیاں سے وہ پوچھنے والے

یقین کرنے کو کوئی نہیں رہا ثاقب
بدل گئے ہیں زباں سے وہ پوچھنے والے

Related posts

Leave a Comment