رات اور طرح کی ہے چراغ اور طرح کا یعنی ہے مری نیند کا باغ اور طرح کا
Read MoreMonth: 2020 جولائی
خالد علیم ۔۔۔ ترے لیے کبھی وحشت گزیدہ ہم ہی نہ تھے
ترے لیے کبھی وحشت گزیدہ ہم ہی نہ تھے وہ دشت بھی تھا، گریباں دریدہ ہم ہی نہ تھے لُٹے پٹے ہوئے اُن راستوں سے آتے ہوئے یہ سب زمین تھی، آفت رسیدہ ہم ہی نہ تھے ہمارے ساتھ کِھلے، ہم پہ مسکرانے لگے تھے تم بھی ایک گلِ نودمیدہ، ہم ہی نہ تھے تم ایک خواب ہوئے اور بن گئے مہتاب فلک کی آنکھ میں اشکِ چکیدہ ہم ہی نہ تھے بجھی ہوئی تھیں فضائیں، سُلگ رہا تھا دھواں بہ رنگِ طائرِ رنگِ پریدہ ہم ہی نہ تھے جھکا…
Read Moreنجیب احمد ۔۔۔ پرندے پانیوں کے ساتھ چلتے ہیں
پرندے پانیوں کے ساتھ چلتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پرندے پانیوں کے ساتھ چلتے ہیں یہ کس پانی کے ساتھی ہیں، یہاں دریا نہیں چلتے ہوا کے پھول کھلتے ہیں نہ اب موسم بدلتے ہیں مری چھاگل میں پانی ہے نہ دل میں قطرہء خوں ہے نہ میرے تن کی مٹی پر ردائے ابر کا ٹکڑا فضا میں دھوپ کی چنگاریاں سی اُڑ رہی ہیں اور مَیں ان جلتی بجھتی مشعلوں ۔۔۔۔۔کے درمیاں اپنی فصیلِ ذات کے پیچھے ردائے ہجر کی بُکل میں بیٹھا ۔۔۔۔۔منتظر ہوں، اُن برستی بارشوں کا، جن برستی…
Read Moreحامد یزدانی ۔۔۔ مرغولے
مرغولے ۔۔۔۔۔۔۔۔ ’’جو نفی ٔذات کی سیڑھیاں چڑھتا ہے وہی قُربِ الہٰی کی منزل پاتا ہے۔ رب کہتا ہےکہ تقویٰ اختیارکرو تو مطلب یہ کہ اس سے ڈرو۔۔۔‘‘ ’’عنوان !‘‘۔۔۔’’عنوان۔۔۔؟‘‘ ’’عنوان۔۔۔تو بتا دیجیے پہلے، جناب۔‘‘ سرگوشی نے اسے چونکا دیا۔ ’’اوہ، جی،جی۔معاف کیجیے گا، میں بھول گیا۔میرے افسانے کا عنوان ہے ’ڈر‘۔‘‘ نوآموز افسانہ نگارنے یہ کہتے ہوئے ایک جھکی جھکی نظر حاضرین پر ڈالی۔ اپنے استخوانی لرزیدہ ہاتھ سے سفیدکاٹن کے تریزوں والے کُرتے کی دائیں جیب میں سے چُڑمُڑا سا نیلا رومال نکالا اور ماتھے پر ابھرتے پسینے…
Read Moreسحر انصاری
ہر ایک چیز ہے گھر میں ہماہمی کم ہے جو تم نہیں ہو تو ہنگامہء خوشی کم ہے
Read Moreمیرا جی ۔۔۔ نارسائی
نارسائی ۔۔۔۔۔۔ رات اندھیری، بن ہے سُونا، کوئی نہیں ہے ساتھ پَوَن جھکولے پیڑ ہلائیں، تھر تھر کانپیں پات دل میں ڈر کا تیر چبھا ہے، سینے پر ہے ہاتھ رہ رہ کر سوچوں یوں کیسے پوری ہو گی رات؟ بر کھا رُت ہے اور جوانی، لہروں کا طوفان پیتم ہے نادان، مرا دل رسموں سے انجان کوئی نہیں جو بات سجھائے، کیسے ہو سامان؟ بھگون! مجھ کو راہ دکھا دے، مجھ کو دے دے گیان چپّو ٹوٹے، ناؤ پرانی، دور ہے کھیون ہارا بیری ہیں ندی کی موجیں اور…
Read Moreہادی مچھلی شہری ۔۔۔ اک راز ہے اب تک دلِ ناکام ہمارا
اک راز ہے اب تک دلِ ناکام ہمارا اللہ کو معلوم ہے انجام ہمارا افسردہ دل افسردہ کند انجمنے را کیا محفلِ عشرت میں بھلا کام ہمارا خوگر جو ازل ہی سے تھے ہم رنج و محن کے کچھ کر نہ سکی گردشِ ایام ہمارا صورت ہی کہاں تھی کہ تمنا کوئی کرتے آغازِ محبت ہی تھا انجام ہمارا کیا جانے کوئی لذتِ بے چارگئی شوق اک چیز ہے ہادی دلِ ناکام ہمارا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجموعہ کلام: نوائے دل باہتمام: حکیم رمضان علی پریس: اسرار کریمی پریس الہ آباد سنِ اشاعت:…
Read Moreپی.پی سری واستو رند
مدتوں کے بعد اب اُجڑی ہوئی دہلیز تک پھر وہی خوشبو وہی تحریر لے کر آئی ہے
Read Moreمعین احسن جذبی ۔۔۔ تم چین سے آخر سو نہ سکے، دکھ ہی میں رہے سکھ پا نہ سکے
تم چین سے آخر سو نہ سکے دکھ ہی میں رہے سکھ پا نہ سکے ٹھکرانے کو ٹھکرا تو دیا پر دل سے مجھے ٹھکرا نہ سکے اِس حرص و ہوا کی دنیا میں ہم کیا چاہیں ہم کیا مانگیں! جو چاہا ہم کو مل نہ سکا جو مانگا وہ بھی پا نہ سکے دنیا کی بلائوں کا ہو بھلا، بے رحم خدائوں کا ہو بھلا ہم حسن و محبت کے نغمے، اے دوست! بہت دن گا نہ سکے ۱۹۳۷ء
Read Moreبیدل حیدری ۔۔۔ خزاں
خزاں ۔۔۔۔ گرد اُڑاتی ہوئی خزائوں کے سر پہ وحشت کا بھوت طاری ہے سوکھے پتوں کا رقص جاری ہے فاختائیں اداس بیٹھی ہیں جو بھی شاخِ چمن ہے، ننگی ہے سارے گلشن میں خانہ جنگی ہے چہرہ اُترا ہوا ہے لمحوں کا چل رہی ہے ہوائے یرقانی رقص کرتی ہے خانہ ویرانی کہیں سبزہ نظر نہیں آتا یعنی کھا کھا کے زیست کے غم کو پیلیا ہو گیا ہے موسم کو ساتھیو!وقت کی رگ و پَے میں اپنے جسموں کا خونِ تازہ بھرو اس خزاں کا کوئی علاج کرو…
Read More