میرا جی

خوشیاں آئیں؟ اچھا، آئیں، مجھ کو کیا احساس نہیں سُدھ بُدھ ساری بھول گیا ہوں دکھ کے گیت سنانے میں

Read More

میرا جی ۔۔۔ غم کے بھروسے کیا کچھ چھوڑا، کیا اب تم سے بیان کریں

Read More

میرا جی ۔۔۔ نارسائی

نارسائی ۔۔۔۔۔۔ رات اندھیری، بن ہے سُونا، کوئی نہیں ہے ساتھ پَوَن جھکولے پیڑ ہلائیں، تھر تھر کانپیں پات دل میں ڈر کا تیر چبھا ہے، سینے پر ہے ہاتھ رہ رہ کر سوچوں یوں کیسے پوری ہو گی رات؟ بر کھا رُت ہے اور جوانی، لہروں کا طوفان پیتم ہے نادان، مرا دل رسموں سے انجان کوئی نہیں جو بات سجھائے، کیسے ہو سامان؟ بھگون! مجھ کو راہ دکھا دے، مجھ کو دے دے گیان چپّو ٹوٹے، ناؤ پرانی، دور ہے کھیون ہارا بیری ہیں ندی کی موجیں اور…

Read More

ایک عورت …… میرا جی

ایک عورت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سُر میٹھے ہیں ، بول رسیلے، گیت سنانے والی تُو، میرے ذہن کی ہر سلوٹ میں پھیلی نغمے کی خوشبو، راگنی ہلکے ہلکے ناچے جیسےآنکھوں میں آنسو! میرے دل کا ہر اک تار بن کر نغمے کی اک دھار ظاہر کرتا ہے تیرے پازیبوں کی مدھم، موہن مستی لانے والی جھنکار! تیرے دامن کی لہریں ہیں یا ہے مسلا مسلا گیت، یا ہے بھولے دل کی پہلی ،ننھی ، نازک، ناداں پیت، سادہ سادہ لیکن پل میں سب کے دل پر پائے جیت! میرے دل کا ہر…

Read More

میں ڈرتا ہوں مسرت سے ۔۔۔۔۔۔ میرا جی

مَیں ڈرتا ہوںمسرّت سے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مَیں ڈرتا ہوںمسرت سے، کہیں یہ میری ہستی کو پریشاں، کائناتی نغمہء مبہم میں الجھا دے؛ کہیں یہ میری ہستی کو بنا دے خواب کی صورت؛ مری ہستی ہے اک ذرہ کہیں یہ میری ہستی کو چکھا دے مہرِ عالم تاب کا نشہ؛ ستاروں کا علمبردار کر دے گی،مسرت میری ہستی کو، اگر پھر سے اسی پہلی بلندی سے ملا دے گی تو میں ڈرتا ہوں ۔۔۔ ڈرتا ہوں کہیں یہ میری ہستی کو بنا دے خواب کی صورت؛ میں ڈرتا ہوں مسرت سے کہیں…

Read More

پت جھڑ میں کِھلتے گلاب ۔۔۔۔۔ جلیل عالی

پت جھڑ میں کِھلتے گلاب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شِفا نام تیرا تری ہر ہُمک۔جانِ لختِ جگر! زندگی کی گُمک ،فرح و آرام میرا شب و روز کی سر گرانی، غبارِ غمِ رایگانی جھٹکنے کی رَو میں یہی کام میرا کہ زنجیرِ معمول کو توڑ کر ، سوچ کے ہر سروکار کو چھوڑ کر میں ترے پاس آئوں تجھے پھول سا جھُولنے سے اُٹھائوں ترے ساتھ معصوم و بے ربط باتیں کروں اپنے اندر کا بالک جگائوں تری موہنی ، مست مُسکان کی چاندنی میں جِیئوں وقت کی دُھوپ سامانیاں ، سب پریشانیاں…

Read More

میرا جی … غم کے بھروسے کیا کچھ چھوڑا، کیا اب تم سے بیان کریں

غم کے بھروسے کیا کچھ چھوڑا، کیا اب تم سے بیان کریں غم بھی راس نہ آیا دل کو، اور ہی کچھ سامان کریں کرنے اور کہنے کی باتیں کس نے کہیں اور کس نے کیں کرتے کہتے دیکھیں کسی کو، ہم بھی کوئی پیمان کریں بھلی بری جیسی بھی گزری اُن کے سہارے گزری ہے حضرتِ دل جب ہاتھ بڑھائیں، ہر مشکل آسان کریں ایک ٹھکانا آگے آگے پیچھے پیچھے مسافر ہے چلتے چلتے سانس جو ٹوٹے منزل کا اعلان کریں میر ملے تھے میرا جی سے باتوں سے…

Read More