ڈاکٹر یحییٰ صبا ۔۔۔ میراجی دیدہ ور نقادوں کی نظر میں

میراجی دیدہ ور نقادوں کی نظر میں روزازل سے تغیر وتبدل قدرت کاخاصہ ہے اور ابد تک رہے گا ۔اس عمل کی تکمیل میں ہم انسانوں کا کلیدی رول کارفرما رہا ہے۔اس کی وجہ ہے کہ انسانی وجود جس اربع عناصر کی خمیر سے وجود میں آیا ہے۔ان چاروں چیزوں کی خاصیت مسلسل رواں دواں ہے۔جس کے نتیجہ میں تغیر وتبدل کا یہ قدرتی نظام جاری وساری رہتا ہے۔ہر عہد کی اپنی قدریں اور تقاضے ہوتے ہیں۔جو بتدریج بدلتے ہوئے عہد کے ساتھ تبدیل بھی ہوتے رہتے ہیں۔قدروں اور تقاضوں…

Read More

میرا جی ۔۔۔ نارسائی

نارسائی ۔۔۔۔۔۔ رات اندھیری، بن ہے سُونا، کوئی نہیں ہے ساتھ پَوَن جھکولے پیڑ ہلائیں، تھر تھر کانپیں پات دل میں ڈر کا تیر چبھا ہے، سینے پر ہے ہاتھ رہ رہ کر سوچوں یوں کیسے پوری ہو گی رات؟ بر کھا رُت ہے اور جوانی، لہروں کا طوفان پیتم ہے نادان، مرا دل رسموں سے انجان کوئی نہیں جو بات سجھائے، کیسے ہو سامان؟ بھگون! مجھ کو راہ دکھا دے، مجھ کو دے دے گیان چپّو ٹوٹے، ناؤ پرانی، دور ہے کھیون ہارا بیری ہیں ندی کی موجیں اور…

Read More

توقیر عباس ۔۔۔ ڈاکٹر جمیل جالبی کی ادبی تاریخ کے دائرے

ڈاکٹر جمیل جالبی کی ادبی تاریخ کے دائرے  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تحقیق کا سب سے مہتمم بالشان کام کسی پورے ادب کی تاریخ لکھنا ہے۔ اس سے کہیں بڑا کام ذاتی تشخص کی نفی کرکے مؤرخانہ طبیعت کی تشکیل ہے ۔ تاریخ میں مؤرخ کے جذبات، خیالات اور افکار کا کہیں بھی در آنا، تاریخ کو متاثر کرتا ہے ۔ اس کے ساتھ زبان کا استعمال بھی تاریخ کے کسی واقعے کو کوئی بھی معنی پہنا سکتا ہے ۔جب یہ پوچھا جاتا ہے کہ تنقید، تحقیق، تدوین اور ادب کی زبان کیسی…

Read More