وہ جسے سن سکے وہ صدا مانگ لوں جاگنے کی ہے شب کچھ دعا مانگ لوں اس مرض کی تو شاید دوا ہی نہیں دے رہا ہے وہ، دل کی شفا مانگ لوں عفو ہوتے ہوں آزار سے گر گناہ میں بھی رسوائی کی کچھ جزا مانگ لوں شاید اس بار اس سے ملاقات ہو بارے اب سچے دل سے دعا مانگ لوں یہ خزانہ لٹانے کو آیا ہوں میں اس کو ڈر ہے کہ اب جانے کیا مانگ لوں اب کوئی تیر تر کش میں باقی نہیں اپنے رب…
Read MoreCategory: ز
مرزا اسداللہ خاں غالب ۔۔۔ غزل
بزمِ شاہنشاہ میں اشعار کا دفتر کھلا رکھیو یارب یہ درِ گنجینۂ گوہر کھلا شب ہوئی، پھر انجمِ رخشندہ کا منظر کھلا اِس تکلف سے کہ گویا بتکدے کا در کھلا گرچہ ہوں دیوانہ، پر کیوں دوست کا کھاؤں فریب آستیں میں دشنہ پنہاں ، ہاتھ میں نشتر کھلا گو نہ سمجھوں اس کی باتیں ، گونہ پاؤں اس کا بھید پر یہ کیا کم ہے کہ مجھ سے وہ پری پیکر کھلا ہے خیالِ حُسن میں حُسنِ عمل کا سا خیال خلد کا اک در ہے میری گور کے…
Read Moreچکبست لکھنوی
زباں سے جوشِ قومی دل میں پیدا ہو نہیں سکتا ابلنے سے کنواں وسعت میں دریا ہو نہیں سکتا
Read Moreعزیز اعجاز
زلفیں کھلیں تو سب نے کہا شام ہو گئی گزرا اِدھر سے کون گھٹا پوچھنے لگی
Read Moreپربھات کمار سرور لکھنوی
زندگی تجھ سے کون جانے کب ٹوٹ جائے گا سلسلہ دل کا
Read Moreاسلم گورداسپوری
زندگی اتنی غنیمت تو نہیں جس کے لیے عہدِ کم ظرف کی ہر بات گوارا کر لیں
Read Moreعادل رشید
زمین اور مقدر کی ایک ہے فطرت کہ جو بھی بویا وہی ہو بہ ہو نکلتا ہے
Read Moreزمان کنجاہی
زمان !اب روشنی کا ذکر کیسا مجھے سورج نے اندھا کر دیا ہے
Read Moreمیر حسن
زندگی ہے تو خزاں کے بھی گزر جائیں گے دن فصلِ گل جیتوں کو پھر اگلے برس آتی ہے
Read Moreشیخ محمد جان شاد لکھنوی
زمیں کا نہ پیوند اے آسماں کر یہ نقشے نہیں ہیں مٹانے کے قابل
Read More