خالد احمد ۔۔۔ اسی غم کی اوٹ ملا تھا وہ مجھے پہلی بار یہیں کہیں

اسی غم کی اوٹ ملا تھا وہ مجھے پہلی بار یہیں کہیں کسی چشمِ تر میں تلاش کر اُسے میرے یار یہیں کہیں یہ جو سمتِ عشق میں جھیل ہے ، یہ جو سمتِ غم میں پہاڑ ہیں مری راہ دیکھ رہا نہ ہو مرا شہ سوار یہیں کہیں مرے دل کے باب نہ کھولنا، مرے جان و تن نہ ٹٹولنا کسی زاویے میں پڑ ا نہ ہو، وہ بتِ نگار یہیں کہیں گلِ شام! اے گلِ سُرمگیں ! وہ خدنگِ ربطِ گُل آفریں مری جان دیکھ ہوا نہ ہو،…

Read More

خالد احمد

ہر سو تھے ہمی غبار فرما تو تھا کہ ہوا کا قہقہہ تھا

Read More

خالد احمد ۔۔۔ دو غزلہ (وہ چرچا جی کے جھنجھٹ کا ہوا ہے)

وہ چرچا جی کے جھنجھٹ کا ہوا ہے کہ دل کا پاسباں کھٹکا ہوا ہے وہ مصرع تھا کہ اِک گل رنگ چہرہ ابھی تک ذہن میں اٹکا ہوا ہے ہم اُن آنکھوں کے زخمائے ہوئے ہیں یہ ہاتھ ، اُس ہاتھ کا جھٹکا ہوا ہے یقینی ہے اَب اِس دل کی تباہی یہ قریہ ، راہ سے بھٹکا ہوا ہے گلوں کے قہقہے ہیں، چہچہے ہیں چمن میں اِک چمن چٹکا ہوا ہے گلہ اُس کا کریں کس دل سے، خالد! یہ دل کب ایک چوکھٹ کا ہوا ہے…

Read More