جلیل عالی ۔۔۔ دلوں میں آرزو کیا کیا حسیں پیکر بناتی ہے

دلوں میں آرزو کیا کیا حسیں پیکر بناتی ہے مگر فطرت کہاں سب نقش لوحوں پر بناتی ہے پَروں میں مضطرب کن آسمانوں کی اڑانیں ہیں تمنا کس بہشتِ شوق کے منظر بناتی ہے جہانِ دل میں کیا کیا اشتیاق آباد ہیں دیکھیں نگاہِ لطف اُس کی اب کہاں محشر بناتی ہے یہاں خوشبو کی صورت روز و شب کی دھڑکنوں میں جی یہ دنیا ریت کرنے کے لئے پتھر بناتی ہے فرازِ وقت سے اُس کو صدا دینے تو دے عالی ہوا پھر دیکھ دیوارو ں میں کتنے در…

Read More

جلیل عالی ۔۔۔ یہ دیوارِ انا اک دن گرا کر دیکھ لیں گے

یہ دیوارِ انا اک دن گرا کر دیکھ لیں گے تمہارے دل میں کیا بستے ہیں منظر دیکھ لیں گے ابھی تو خود بھی اپنے آپ سے ہٹ کر کھڑے ہو بٹھاتے ہو کسے کس کے برابر دیکھ لیں گے زمیں پر رینگنے والے قطاروں میں کھڑے ہیں کسے ملتے ہیں اڑنے کے لئے پَر دیکھ لیں گے پسِ چہرہ بھی جو ہر عکس کو پہچانتے ہیں وہ آئینے کبھی رستوں کے پتھر دیکھ لیں گے میں دیواروں پہ تصویریں سجانے میں مگن تھا خبر کیا تھی کہ ویرانے مرا…

Read More

جلیل عالی ۔۔۔ اُسے سب موسموں ملنے کے کتنے راستے تھے

اُسے سب موسموں ملنے کے کتنے راستے تھے مگر دل کی رُتیں اپنی تھیں ، اپنے فیصلے تھے فضا میں ہر کسی آواز کا اپنا بھنور تھا سمندر میں ہراک پتھر کے اپنے دائرے تھے عجب تبدیلیاں آب و ہوا میں آرہی تھیں پرندے اجنبی دیسوں کو ہجرت کر رہے تھے سفر در پیش تھا خواہش کے تِیرہ جنگلوں کا دلوں میں خواب روشن منظروں کے جاگتے تھے رفیقوں نے تو صحرائوں سا ویراں کر دیا ہے میں تنہا تھا تو امیدوںکے کتنے قافلے تھے

Read More

جلیل عالی ۔۔۔ سرِ صحرائے جاں بے چین ہے تصویر کوئی

سرِ صحرائے جاں بے چین ہے تصویر کوئی بیاضِ آرزو میں لکھ نئی تحریر کوئی ازل سے ایک بے منزل سفر میں ساتھ اپنے کچھ ایسے خواب ہیں جن کی نہیں تعبیر کوئی قدم بڑھتے نہیں احساس کی سرحد سے آگے بندھی ہے پائے عرضِ شوق میں زنجیر کوئی کسی بخشے ہوئے خلعت کا جب بھی سوچتا ہوں مجھے اندر سے کر دیتا ہے لیرو لیر کوئی ترے سائے میں آتے ہی گنیں سب سانس اپنے ترا دستِ نوازش ہے کہ ہے شمشیر کوئی معین ہے یہاں عالی حدِ پرواز…

Read More

اکرم کنجاہی ۔۔۔ تنویر انور خان ( مضمون)

تنویر انور خان کراچی میں مقیم معروف افسانہ نگار تنویر انور خان ایک میڈیکل ڈاکٹر ہیں۔اُن کے شریکِ حیات ڈاکٹر محمد انور خان بھی ایک با ذوق شخصیت اور جانے پہچانے آئی سرجن ہیں۔حال ہی میں اُن کی دو تازہ افسانوی کتب کانچ کے ٹکڑے اور ٹوٹا پتہ کے نام سے منظر عام پر آئی ہیں۔ قبل ازیں اُن کے آٹھ افسانوی مجموعے شائع ہو چکے ہیں جن میں زنجیریں، پرچھائیں اور عکس، پانی کا بلبلہ،میت رے،ہلالی کنگن، بے قیمت،شگون کے پھول، وہ کاغذ کی کشتی، وہ بارش کا پانی…

Read More